۲۰۰۲ء سے ۲۰۰۹ء تک بطور کارپوریٹر اور ۲۰۰۹ء سے لگاتار تین بار اسمبلی میں ممبادیوی حلقے کی نمائندگی کرنےوالے امین پٹیل چوتھی بار کانگریس کے امیدوار ہیں، ایک بار پھرنمائندگی اور اپنے کاموں کو آگے بڑھانے کیلئے پُرعزم ہیں۔
EPAPER
Updated: November 15, 2024, 10:19 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
۲۰۰۲ء سے ۲۰۰۹ء تک بطور کارپوریٹر اور ۲۰۰۹ء سے لگاتار تین بار اسمبلی میں ممبادیوی حلقے کی نمائندگی کرنےوالے امین پٹیل چوتھی بار کانگریس کے امیدوار ہیں، ایک بار پھرنمائندگی اور اپنے کاموں کو آگے بڑھانے کیلئے پُرعزم ہیں۔
اراکین اسمبلی میں ’’سب سے کامیاب‘‘ چہرہ کے طور پر مشہور امین پٹیل کو پرجا فاؤنڈیشن ایک سے زائد مرتبہ بہترین رکن اسمبلی قرار دے چکاہے۔اس اعتبار سے ان کی فعالیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اپنے حلقہ ٔ اسمبلی ممبا دیوی سے چوتھی مرتبہ انتخاب لڑنے والے امین پٹیل کامیابی کے یقین کے باوجود دن بھر عوام کے درمیان ہیں، کبھی پد یاترا تو کبھی کارنر میٹنگ، کبھی روڈ شو تو کبھی پارٹی کارکنان سے میٹنگ۔ انٹرویو کیلئے ان سے وقت لینا مشکل تھا، تاہم انقلاب کی درخواست پر انہوں نے وقت نکالا۔ ان سے ہونے والی بات چیت ذیل کے کالموں میں پیش کی جارہی ہے:
سوال: اس بار شیوسینا اور این سی پی ۲۔۲؍ہیں جن کے امیدوار آپ کے سامنے ہیں اس کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟
اس بار کا الیکشن مجھے ماضی کے تینوں انتخابات سے زیادہ آسان لگ رہا ہے۔ عوام نے ۱۵؍ برسوں میں میرے کام کو دیکھا ہے، وہ مطمئن ہیں اور کام کی بنیاد پر از خود مجھے یقین دہانی کروا رہے ہیں کہ اس مرتبہ میری جیت پہلے سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے ہوگی۔ ’’اب کی بار چوتھی بار‘‘ کا نعرہ بھی عوام نے ہی دیا ہے۔ رہی بات بی جے پی کی تو وہ ہمیشہ سے ووٹوں کی تقسیم کیلئے کئی امیدوار کھڑے کروا دیتی ہے۔ اس ’’مرتبہ بٹیں گے تو کٹیں گے‘‘ جیسے جملوں سے بھی عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ عوام گمراہ نہیں ہوں گے۔
سوال: آپ کے اور آپ کی پارٹی کے عوام سے کیا وعدے ہیں؟
میری پارٹی اور مہاوکاس اکھاڑی کی جانب سے عوام کو ۵؍ گارنٹیاں دی گئی ہیں اور اگر حکومت بنتی ہے تو ہر گیارنٹی پوری کی جائیگی جیسا دیگر ریاستوں میں کانگریس نے اپنے وعدے پورے کئے ہیں۔ دیگر پارٹیوں کے انتخابی وعدے ہماری گیارنٹی کے قریب بھی نہیں پہنچ سکتے۔ وہ ۵ گارنٹی یہ ہیں:
۱۔ مہالکشمی اسکیم: اس کے تحت ہر خاتون کو ماہانہ ۳؍ ہزار روپے دیئے جائیں گے۔
۲۔ خاندان کا تحفظ: ہر خاندان کو ۲۵ لاکھ روپے تک کا مفت ہیلتھ انشورنس دیا جائے گا۔
۳۔ مساوات کی ضمانت: ذات کی بنیاد پر مردم شماری کروائی جائے گی اور ۵۰ فیصد ریزرویشن کی حد ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ مزید ریزرویشن دیا جاسکے۔
۴۔ زرعی خوشحالی: کسانوں کا ۳؍لاکھ روپے تک کا قرض معاف کیا جائے گا اور باقاعدہ قرض ادا کرنے والے کسانوں کو ترغیب دینے کیلئے ۵۰ ہزار روپے کا فائدہ دیا جائے گا۔
۵۔ نوجوانوں سے وعدہ: نوجوان کو روزگار دلانے کے علاوہ بیروزگاروں کو ۴ ہزار روپے تک کی مدد کا وعدہ کیاگیا ہے۔
سوال: آپ کے مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ گزشتہ ۱۵؍ برسوں میں ممبا دیوی حلقہ میں کوئی مثبت کام نہیں ہوا ہے۔
مخالفین سے عرض ہے کہ مجھے ’کامن ویلتھ پارلیمنٹری اسوسی ایشن‘ (سی پی اے) کے توسط سے صدر دروپدی مرمو کے ہاتھوں ’موسٹ آئوٹ اسٹیندنگ پارلیمنٹیرین‘ کا جو ایوارڈ دیا گیا تھا وہ کام کرنے کی وجہ سے دیا گیا تھا یا کام نہ کرنے کی بنا پر دیا گیا تھا؟ اس کے علاوہ غیرسرکاری تنظیم پرجا فائونڈیشن کی جانب سے بحیثیت ایم ایل اے بہتر کام کرنے کی وجہ سے مجھے ۱۱؍ میں سے ۶؍ مرتبہ ممبئی کے تمام ایم ایل اے میں اول نمبر پر منتخب کیا جا چکا ہے۔
سوال: غریب بچوں کی بہتر تعلیم کیلئے کچھ کررہے ہیں؟
جہاں تک تعلیمی میدان کا سوال ہے تو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ سے میونسپل اسکولوں اور فضلانی عائشہ بائی اینڈ حاجی عبداللطیف چیریٹبل ٹرسٹ کے اشتراک سے ہم نے ۶؍ اسکولوں میں ہر سال کم از کم ۳؍ ہزار بچوں کیلئے بہتر تعلیم کا انتظام کیا ہے۔ اس پروجیکٹ کو آگے لے جاتے ہوئے کُل ۱۲؍ اسکولوں کو شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔
سوال: آپ نے خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کی، اس کیلئے اب تک کیا کیا ہے آپ نے؟
چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والی خواتین کی تجارت کو فروغ دینے کیلئے میں نے ’’جشن خواتین‘‘ کے عنوان سے ’ایگزیبیشن‘ کا اہتمام کیا تھا جس میں ۵۰؍ خواتین کو مفت اسٹال مہیا کئے گئے تھے۔ اس میں خواتین کو اپنے پروڈکٹ کی تشہیر کا موقع ملا۔ اس کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے میں نے ہر سال ۲۰۰؍ خواتین کو اس طرح کے ایگزیبیشن میں اپنے پروڈکٹ کی تشہیر کا موقع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔جہاں تک روزگار کی بات ہے تو کماٹی پورہ کی گلیوں میں کئی ایسے کارخانے ہیں جہاں بنے ہوئے جوتے، چپل اور بیگ بڑی بڑی کمپنیاں اپنے نام سے فروخت کرتی ہیں اور میری کوشش ہے کہ ان کارخانہ داروں کو بہتر مواقع مل سکیں اور وہ ترقی کریں ۔
سوال: آپ کے علاقے میں پرانی عمارتیں بہت ہیں جن میں کئی نہایت خستہ ہیں ان کے تعلق سے کچھ بتائیے۔
پرانی اور خستہ حال عمارتوں کی مرمت وغیرہ کیلئے میں ہائوس میں پابندی سے آواز اٹھاتا رہتا ہوں البتہ میرے خیال سے پرانی عمارتوں کے مسئلہ کا بہترین حل کلسٹر ڈیولپمنٹ ہے کیونکہ اس میں مکینوں کو زیادہ بہتر سہولیات دستیاب ہوتی ہیں۔ جیسے میرے حلقہ انتخاب میں کماٹی پورہ اور عمر کھاڑی کا کلسٹر ڈیولپمنٹ شروع ہونے والا ہے۔ کلسٹر ڈیولپمنٹ میں جو کرایہ دار ہیں وہ ۵۰۰ مربع فٹ کارپیٹ کے مکان کے مالک بن جائیں گے۔ لینڈ لارڈ کو علیحدہ پلاٹ دیا جائے گا۔ اور کھلی جگہیں، کھیل کے میدان اور بزرگوں کیلئے باغ وغیرہ کی سہولت دستیاب ہوگی۔
سوال: ووٹنگ فیصد بڑھانے کیلئے کوئی اقدام کررہے ہیں؟
پچھلے الیکشن کے مقابلے اس مرتبہ ووٹنگ کا فیصد بڑھانے کیلئے ہمارے کارکنان گلی گلی گھوم کر عوام کو سمجھا رہے ہیں کہ ووٹ دینا صرف ان کا حق ہی نہیں بلکہ ایک مضبوط سیکولر حکومت کے قیام کیلئے ان کا فرض بھی ہے۔ امریکہ جیسے ملک میں خواتین کو ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں تھا جس کی وجہ سے وہاں کی خواتین نے لڑ کر ووٹ دینے کا حق حاصل کیا اور وہ حق رائے دہی کا استعمال کرتی ہیں جبکہ آئین ہند نے ہمارے ملک کے ہر شہری بشمول خواتین کو ووٹ دینے کا حق دیا ہے اس لئے انہیں ضرور ووٹ دینا چاہئے۔