• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۱۹۹۳ء کےاوسلو معاہدہ کے بعد پہلی بار سعودی عرب کا سرکاری وفد مغربی کنارہ پہنچا

Updated: September 27, 2023, 12:04 PM IST | Agency | Jerusalem

اسرائیل سے تعلقات اُستوار کرنے سے قبل اہل فلسطین کو اطمینان دلانے کی کوشش، وفد کے قائدنایف السدیری نے اعلان کیا کہ ’’ریاض ریاست فلسطین کے قیام کیلئے کام کررہاہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔‘‘

Saudi Arabia`s non-resident ambassador to the Palestinian territories, Nayef Al-Sudairi, will also meet with Mahmoud Abbas during his stay. Photo: INN
فلسطینی علاقوں کیلئے سعودی عرب کے غیر مقیم سفیر نایف السدیری اپنے قیام کے دوران محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔ ۔ تصویر:آئی این این

اردن کیلئے سعودی سفیر نایف السدیری جو فلسطینی علاقوں کیلئے بھی ریاض  کے غیر مقیم سفیر ہیں، منگل کو ایک وفد کے ساتھ مغربی کنارہ کے دورہ پر پہنچ گئے۔ ۱۹۹۳ء کے تاریخی اوسلو معاہدہ کے بعد سعودی عرب کے کسی وفد کا مغربی کنارہ کا یہ پہلا دورہ ہے۔ سعودی وفد کے اس دورہ کو اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے سے قبل اہل فلسطین کو اطمینان دلانے کی سعودی عرب کی کوشش کے طو رپر دیکھا جا رہا ہے۔
سعودی سفیر نایف السدیری نےفلسطین پہنچنے کے بعد اعلان کیا کہ ’’مملکت سعودی عرب ریاست ِ فلسطین کے قیام کیلئے کوشاں ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔‘‘ ’مڈل ایسٹ آئی ‘کی رپورٹ کے مطابق فلسطین پہنچنے کے بعد السدیری نے فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی سے راملّہ میں ملاقات کی۔ وہ فلسطینی اتھاریٹی کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔ فلسطینی اتھاریٹی کے سینئر رکن حسین الشیخ نے سعودی وفد کے خیر مقدم میں ایکس پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہم عزت ماب سعودی سفیر کا ریاست ِ فلسطین میں خیر مقدم کرتے ہیں ۔ وہ چند ہی دنوں عزت ماب صدر محمود عباس سے ملاقات کریں گے۔‘‘
سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی استواری کے امکانات کےبیچ محمود عباس نے اس کے بدلے میں مملکت سعودی عرب کے سامنے کئی مطالبات پیش کئے ہیں۔ ان مطالبات میں مغربی کنارہ کے خطے کی حیثیت بدلنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ فی الحال ’ایریا-سی‘ کے زمرے میں آتاہے، اس کی وجہ سے یہ فی الحال عام فلسطینیوں کی دسترس سے باہر ہےا ور پوری طرح  سے اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہے۔ فلسطینی اتھاریٹی چاہتے ہیں کہ اسے ’’ایریا -بی‘‘کے زمرہ میں شامل کیا جائے۔ ’’ایریا -بی‘ ‘ وہ علاقے ہیں جو اسرائیل کے سیکوریٹی کنٹرول میں تو ہیں مگر وہاں شہری انتظامیہ فلسطینی اتھاریٹی کے ہاتھ میں ہے۔ اس کے علاوہ جو مطالبات ہیں، ان میں یروشلم میں سعودی عرب کا سفارتخانہ کھولنے کا مطالبہ شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیاگیاہے کہ اسرائیلی کے ساتھ حتمی نظام الاوقات طے کرکے گفت وشنید کاآغاز کیا جائے۔ 
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بدھ کو محمد بن سلمان نے فوکس نیوز کو دیئے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے کے تعلق سے انہوں نے تفصیلی گفتگو کی تاہم اس میں ریاست فلسطین کے تعلق سے کوئی بات نہیں  کی گئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK