کرائم برانچ کی معاشی جرائم کے شعبے(ای او ڈبلیو) نے سنیچر کو ’نیو انڈیا کو آپریٹیو بینک‘ کے سابق جنرل منیجر کو گرفتار کرکے ان سے پوچھ تاچھ شروع کردی ہے
EPAPER
Updated: February 16, 2025, 9:30 AM IST | Shahab Ansari
کرائم برانچ کی معاشی جرائم کے شعبے(ای او ڈبلیو) نے سنیچر کو ’نیو انڈیا کو آپریٹیو بینک‘ کے سابق جنرل منیجر کو گرفتار کرکے ان سے پوچھ تاچھ شروع کردی ہے
کرائم برانچ کی معاشی جرائم کے شعبے(ای او ڈبلیو) نے سنیچر کو ’نیو انڈیا کو آپریٹیو بینک‘ کے سابق جنرل منیجر کو گرفتار کرکے ان سے پوچھ تاچھ شروع کردی ہے۔ ان کے خلاف سنیچر کو ہی ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے۔’ریزرو بینک آف انڈیا‘ کے ذریعے اس بینک کے کام کاج پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد اس معاملے کی تفتیش ممبئی پولیس کی کرائم برانچ کی ’اکنامک آفنس وِنگ‘ کو سونپ دی گئی ہے اور اس کیس کے ہاتھ میں آتے ہی ای او ڈبلیو کے افسران نے بینک کے سابق جنرل منیجر ہتیش مہتا کو سمن جاری کیا اور بینک کی ’بُکس آف اکائونٹس‘ کی جانچ کی جس میں ۱۲۲؍ کروڑ روپے کا غبن نظر آیا۔ تفتیش کاروں کو پربھا دیوی برانچ سے ۱۱۲؍ کروڑ روپے اور گوریگائوں برانچ سے ۱۰؍ کروڑ روپے غائب نظر آئے۔ اب اس حساب کتاب کا ’فارنسک آڈٹ‘ کیا جائے گا۔
ہتیش مہتا پر نیو انڈیا بینک کے جنرل منیجر کے عہدے پر رہتے ہوئے اس بینک کے ۱۲۲؍ کروڑ روپے کا گھپلا کرنے کا الزام ہے اس لئے ان کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہیتا کے تحت اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی کا کیس درج کیا گیا ہے۔
بینک کے موجودہ عبوری چیف ایگزیکٹیو آفیسر دیوشری ششیر کمار (۴۸) نے دادر پولیس اسٹیشن میں سنیچر کو دوپہر ۲؍ بج کر ۱۵؍ منٹ پر بینک کے سابق جنرل منیجر اور اکائونٹس کے سربراہ ہتیش کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی ہے۔ اس بینک کا صدر دفتر پربھا دیوی میں واقع ہے اس لئے یہ شکایت دادر پولیس اسٹیشن میں درج کروائی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہتیش جب بینک میں سربراہ تھے تب پربھا دیوی اور گوریگائوں برانچ کا کاروبار ان کے ذمہ تھا اور انہوں نے دیگر ملزمین کے ساتھ مل کر ان دونوں برانچ میں رکھے ۱۲۲؍ کروڑ روپے نقد نکال لئے تھے۔
ای او ڈبلیو کے افسران نے پہلے دہیسر کے این ایل کمپلیکس میں واقع آریہ ورت سوسائٹی کے ۱۴؍ ویں منزلہ پر واقع ہتیش مہتا کے فلیٹ پر چھاپہ مارا تھا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پوچھ گچھ کے دوران ہتیش نے مبینہ طور پر بینک سے ۱۲۲؍ کروڑ روپے نکالنے کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کووڈ وباکے دوران رقم نکالنے کا سلسلہ شروع کیا تھا اور پیسے اپنے ساتھیوں اور دوستوں میں تقسیم کرکے رکھوا دیئے تھے۔ اس اعتراف پر انہیں حراست میں لیا گیا اور ای او ڈبلیو کے دفتر لے آئے اور رات کو ان کی باقاعدہ گرفتاری عمل میں آئی۔نیو انڈیا بینک گزشتہ چند برسوں سے خسارے میں ہے۔ گزشتہ مالی سال میں بینک نے مارچ ۲۰۲۴ء میں ۲؍ہزار ۲۷۸؍ لاکھ روپے کا خسارہ دکھایا تھا جبکہ اس سے پچھلے سال ۳؍ہزار ۷۵؍ لاکھ روپے کا خسارہ ہوا تھا۔آر بی آئی نے اس بینک پر کئی پابندیاں عائد کردی ہیں جن کی وجہ سے بینک کے صارفین اپنے ہی سیونگ اور کرنٹ اکائونٹ سے پیسے نہیں نکال پارہے ہیں۔