• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ڈاکٹر منموہن سنگھ ۲۰۲۴ء-۱۹۳۲ء

Updated: December 27, 2024, 10:31 AM IST | New Delhi

وہ شریف آدمی جسے میڈیا نے ملک کا ویلن بنانے کی کوشش کی خاموشی سے رخصت ہوگیا۔ملک کی معیشت کو نئی راہ دینےوالے سابق وزیراعظم نے  ایمس میں آخری سانس لی۔کانگریس لیڈر بیلگاوی سے دہلی پہنچنےلگے، سب سے پہلے پرینکا گاندھی پہنچیں۔

Manmohan Singh regularly graced the House as long as his health permitted. Photo: INN.
جب تک صحت اجازت دیتی رہی منموہن سنگھ باقاعدہ ایوان کی رونق بڑھاتے رہے۔ تصویر: آئی این این۔

۹۰ء کی دہائی میں بطور وزیر مالیات ملک کی معیشت کو نیا رخ دینے والے سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے طویل علالت کے بعد جمعرا ت کو ایمس اسپتال میں    ۹۲؍ سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ نوکر شاہی سے سیاست میں آنے والے منموہن سنگھ اقلیتی طبقہ  سے تعلق رکھنےوالے پہلے شخص ہیں جو وزیراعظم کے عہدہ تک پہنچا  ۔ انہیں ایک ایسی  شریف النفس شخصیت کے طور پر یاد رکھا جائےگا جو ۲۰۱۴ء میں  میڈیا کے حملوں کا شکاررہی۔ 
منموہن سنگھ کو سانس میں دشواری اور اچانک بیہوش ہوجانے کےبعد اسپتال لے جایا گیا جہاں  ڈاکٹر انہیں بچانے میں کامیاب  نہیں ہوسکے اور  تقریباً ۸؍بجے  انہوں نے  آخری سانس لی ۔    منموہن سنگھ۲۰۰۴ء تا۲۰۱۴ء  ملک کے وزیر اعظم رہے۔ اس سے پہلے وہ ہندوستان کے وزیر خزانہ اور فنانس سیکریٹری بھی رہ چکے تھے۔ نرسمہا راؤ کی حکومت  میں معیشت کو پروان چڑھانے  میں ان کاکلیدی کردار تھا۔ 
ان کے انتقال کی خبر ملتے ہی کانگریس کے سینئر لیڈر جو سی ڈبلیو سی اور نوستیہ گرہ کی میٹنگ کیلئے کرناٹک میں تھے، دہلی پہنچنے لگے ہیں۔ ان کے انتقال کی تصدیق پرینکا گاندھی کے شوہر رابرٹ واڈرا نے کی جبکہ سب سے پہلے دہلی پہنچنے والوں میں پرینکا گاندھی شامل ہیں۔  کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے سابق وزیراعظم کے ہی جملے کو دہراتے ہوئے انہیں یہ کہہ کر خراج عقیدت پیش کیا کہ ’’بلا شبہ تاریخ آپ کے تعلق سے کوئی رائے قائم کرنے میں  نرمی کا مظاہرہ کرے گی۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’منموہن سنگھ  کے انتقال کے ساتھ ہی ملک نے ایک دوراندیش سیاستداں، ایسالیڈر جس پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتااور ایسا  ماہر معاشیات کھودیا ہے جس کی مثال ملنی مشکل ہے۔ ‘‘
وزیراعظم نریندر مودی نے منموہن سنگھ کے انتقال کو ملک کا ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے  ہوئے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا  ہے کہ ’’ہندوستان اپنے سب سے ممتاز لیڈر منموہن سنگھ  کے کھودینے پر افسردہ  ہے۔ معمولی گھر میں آنکھیں کھولنے والے منموہن سنگھ نےقابل احترام ماہر معیشت تک کا سفر کیا۔ انہوں نے حکومت میں  مختلف عہدوں پر اپنی خدمات انجام دیں جن میں  وزارت مالیات بھی شامل تھی اور بطور وزیر مالیات ہماری معیشت پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ پارلیمنٹ  میں ان کی تقاریر   پرمغز ہوا کرتی تھیں۔  بطور وزیراعظم انہوں نے عام آدمی کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے۔‘‘
ڈاکٹر منموہن سنگھ۲۶؍ ستمبر۱۹۳۲ء کو غیر منقسم ہندوستان  کے صوبہ پنجاب کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ۱۹۴۸ء میں پنجاب یونیورسٹی سے میٹرک کیا۔  انہوں نے اعلیٰ  تعلیم  کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی۔ منموہن  سنگھ   ۱۹۷۱ء میں وزارت تجارت میں اقتصادی مشیر کے طور پر شامل ہوئے۔ ۱۹۷۲ء میں انہیں وزارت خزانہ میں چیف اکنامک ایڈوائزر مقرر کیا گیا۔   ۱۹۹۱ء سے ۱۹۹۶ء تک ہندوستان کے وزیر خزانہ رہے۔ یہ وقت ملک کے معاشی ڈھانچے کیلئےبہت اہم تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK