بڑی تعداد میں ملازمین کے انتخابی ڈیوٹی پر جانے سے کارپوریشن کا کام کاج متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے
EPAPER
Updated: October 26, 2024, 11:52 PM IST | Mumbai
بڑی تعداد میں ملازمین کے انتخابی ڈیوٹی پر جانے سے کارپوریشن کا کام کاج متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے
ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی)کے مختلف محکموں کے تقریباً ۱۲؍ ہزار ملازمین کو اسمبلی انتخابات کے کام کیلئے بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) کے طور پر بھیجا جائے گا۔ ووٹنگ کے دن اور اس سے دو تین روز قبل بلدیہ کے تقریباً ۴۰؍ہزار ملازمین الیکشن ڈیوٹی پر ہوں گے۔ بی ایل او کے طور پرہزاروںکی تعدادمیں ملازمین بھیجے جانے سے ایک بار پھر میونسپل کارپوریشن کا کام متاثر ہونےکے آثار ہیں۔ ان میں بڑی حد تک محکمہ سالڈ ویسٹ کا عملہ اور اساتذہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کیلئے ووٹنگ ۲۰؍نومبر کو ہوگی۔ الیکشن کی تیاری کا کام شروع کر دیا گیاہے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن سے ۴۰؍ سے ۴۵؍ ہزار کارکنوں کو انتخابی کام کیلئے بھیجا جائے گا جن میں سے میونسپل اسکولوں کے تقریباً ۱۲۰۰؍اساتذہ کو پہلے ہی بی ایل او کی ڈیوٹی کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔ پولنگ کے دن انتخابی کاموں کیلئے ۵؍ ہزار اساتذہ کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسمبلی انتخابات کے اعلان کے بعد ضابطہ اخلاق نافذ ہو گیا ہے۔ جس کے مطابق ۲۰؍ نومبر کو ووٹنگ اور ۲۳؍ نومبر کو گنتی ہوگی۔
گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے میونسپل کارپوریشن کا اعلیٰ انتظامی نظام اسمبلی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ ضابطۂ اخلاق کے نفاذ کے بعد شہری انتظامیہ کے مختلف محکموں کے ملازمین کو انتخابی کاموں کیلئے تعینات کیا جا رہا ہے۔ بلدیہ کے تقریباً ایک لاکھ ملازمین میں سے ۴۰؍ ہزار سے ۵۰؍ ہزار ملازمین اور افسران کو انتخابی کاموں کیلئے مقرر کیا گیا ہے۔ بڑی تعدادمیں اساتذہ انتخابی کام کیلئے جائیں گے۔ چونکہ اس دوران بچوں کے امتحانات ہوتے ہیں، اس لئے اگلے ۲؍ ماہ یعنی دسمبر تک اساتذہ کی اسکولوں میں کمی رہے گی اور اس سے تعلیمی کام متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ملازمین کی بڑی تعداد لوک سبھا انتخابات کے کاموں میں مصروف تھی۔ تقریباً ۴۰؍ ہزار ملازمین کو الیکشن ڈیوٹی پر بھیجا گیا تھا۔ ان میں سے تقریباً ۱۰؍ہزار ۴۰۰؍ پولنگ بوتھ کی سطح کے افسران یا فیلڈ افسران ۳؍ سے ۴؍ ماہ کے عرصے کیلئے گئے تھے۔ اس وجہ سے میونسپل کارپوریشن کی خدمات متاثر ہوئیں کیونکہ تمام محکموں جیسے صحت، تعلیم، واٹر انجینئرنگ کے ملازمین انتخابی کام میں مصروف تھے ۔ تاہم، ۱۰؍ ہزارملازمین میں سے صرف ۳۰؍فیصد ہی کام پر لوٹے ہیں۔ اس لئے کارپوریشن نے کام پر نہ لوٹنےوالے ملازمین کی تنخواہ روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انتظامیہ نے واضح حکم بھی جاری کیا تھا کہ ان ملازمین کو دوبارہ الیکشن ڈیوٹی پر نہ بھیجا جائے۔