۱۵۰۰؍ سے زائد طلبہ کو دیئے گئے ’اضافی مارکس‘ کی جانچ کریگی،کانگریس کے بعد ’آپ‘ اورسماجوادی نے بھی سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کی مانگ کی
EPAPER
Updated: June 09, 2024, 1:18 PM IST | New Delhi
۱۵۰۰؍ سے زائد طلبہ کو دیئے گئے ’اضافی مارکس‘ کی جانچ کریگی،کانگریس کے بعد ’آپ‘ اورسماجوادی نے بھی سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کی مانگ کی
میڈیکل کورسیز میں داخلہ کیلئے کل ہند امتحان ’این ای ای ٹی -یو جی‘ (نیٹ) کے نتائج کے خلاف احتجاج اور جانچ کے مطالبہ میں ہر گزرتے لمحے شدت آتی جارہی ہے۔ سنیچر کو کانگریس کی طلبہ تنظیم ’این ایس یو آئی‘ نے اس نیٹ کے نتائج میں بے ضابطگیوں کیخلاف پرزور احتجاج کیا جبکہ آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم ’اے بی وی پی‘ نے بھی بے ضابطگیوں کے الزام کی سی بی آئی سے جانچ کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اُدھر امتحان منعقد کرانے والے ادارہ ’نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی‘ نے ۴؍ رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا۔ یہ کمیٹی ۱۵۰۰؍ سے زائد طلبہ کو وقت ضائع ہو جانے کے بدلے دیئے گئے ’اضافی مارکس (گریس مارکس)کی جانچ کریگی۔
این ٹی اے نے کسی بھی طرح کی بے ضابطگی سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ این سی ای آر ٹی کی کے نصاب میں تبدیلی امتحان گاہ میں وقت ضائع ہونے کے عوض دیئے گئے گریس مارکس طلبہ کے بہت زیادہ مارکس حاصل کرنے کی وجہ ہے۔
کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ سنیچر کو نیشنل میڈیا سینٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں این ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل سبودھ سنگھ کے ساتھ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے سیکریٹری کے سنجے مورتی اوراور وزارت اطلاعات و نشریات کے سیکریٹری بھی موجود تھے۔سبودھ سنگھ نےاعلان کیا کہ ’’ جن امیدواروں کو گریس مارکس دیئے گئے ہیں ان کے نتائج میں ترمیم کی جا سکتی ہے اور اس سے داخلہ کے عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘‘ انہوں نے بتایاکہ کمیٹی نے اس معاملے پر میٹنگ کی اور امتحانی مراکز کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی تفصیلات کا جائزہ لیا۔ اس دوران کچھ مراکز پر وقت ضائع کیا گیا اور طلبہ کو اس کی تلافی کی جانی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ نیٹ میں تقریباً ۲۴؍ لاکھ طلباء نے شرکت کی لیکن ۱۶۰۰؍ طلبہ کو ہی اس پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اس امتحان کی دیانتداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے انہوں نے پیپر لیک ہونے کی خبروں کی بھی تردید کی ۔
ٍ بہرحال اس معاملے میں مودی حکومت کو اپوزیشن نےکٹہرے میں کھڑا کردیا ہے اور تنازع کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ کی مانگ کی ہے۔ جمعہ کو سب سے پہلے کانگریس نے یہ معاملہ اٹھایا جس کی تائید سنیچر کو سماجوادی پارٹی اور عام آدمی پارٹی نے بھی کی ۔
عام آدمی پارٹی نے نیٹ۲۰۲۴ء کے امتحان میں سامنے آنے والے گھوٹالے کیلئے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ ’آپ‘ کی سینئر لیڈر جیسمین شاہ نے کہا کہ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ بہار، گجرات اور ہریانہ سمیت بی جے پی اور این ڈی اے کی حکومت والی ریاستوں میں ہی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ نیٹ کے امتحان میں پہلی بار ایک ساتھ۶۷؍ طلباء نے ٹاپ کیا ہے اور ان سبھی نے۷۲۰؍ میں سے۷۲۰؍ نمبر حاصل کئے ہیں، جب کہ اب تک صرف ۲؍سے ۳؍ طلباء ٹاپر ہوتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ اتنا بڑا کھلواڑ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ نیٹ کے امتحان میں نہ صرف بے ضابطگیاں ہوئی ہیں بلکہ بہت بڑا گھوٹالہ ہوا ہے۔
ہریانہ میں سرسا سے کانگریس کی رکن پارلیمنٹ کماری شیلجا نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں پیپر لیک، دھاندلی اور بدعنوانی امتحانات کا حصہ بنتے جارہے ہیں، نیٹ کے نتائج سے پی جے پی حکومت کی ایک اور ناکامی بے نقاب ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی سینٹر سے ۷؍امیدواروں کا۷۲۰؍ نمبر حاصل کرنا ہی امتحان کے نتائج پر انگلی اٹھاتاہے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں معاملے کی اعلیٰ سطحی انکوائری کے مطالبے کو دہرایا۔ اکھلیش یادو نے بھی اس کیلئے بی جےپی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ خودا س معاملے کا نوٹس لے اور اپنی نگرانی میں جانچ کروائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جےپی کے اقتدار میں پیپر لیک ہونا غیر قانونی کاروبار بنتا جارہاہے۔