Inquilab Logo

فرانس میں کھیلوں کے مقابلوں کے دوران حجاب پہننے پر پابندی ،پارلیمنٹ میں بل منظور

Updated: January 21, 2022, 8:35 AM IST | Paris

فرانس میں حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

Obstacles to Muslim Women (File Photo)
مسلم خواتین کی راہوں میں رکاوٹ( فائل فوٹو)

فرانس میں حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ اب  ایمانویل میکرون حکومت نے فرمان  جاری کیا ہے کہ کھیلو کود کے مقابلوں کے دوران کوئی لڑکی یا خاتون حجاب نہیں پہن سکے گی ۔ اس کیلئے ایک روز قبل سینیٹ میں  ایک بل پیش کیا گیا جس کیلئےووٹنگ ہوئی اور  اکثریت کے ساتھ یہ بل منظور  ہو گیا۔
  اس نئے قانون کے مطابق اب فرانس میں کوئی بھی کھلاڑی کھیلوں کے مقابلوں کے دوران ’نمایا ں طور پر کوئی مذہبی علامت‘ کے ساتھ حصہ نہیں لے سکے گا۔   لیکن بل کے متن میں واضح طور پر یہ لکھا گیا ہے کہ اس کی منظوری کا مقصد حجاب پر پابندی لگانا ہے۔  ساتھ ہی اس میں  یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسکارف کی وجہ سے کھلاڑیوں کو خطرہ ہو سکتا ہے خاص کر جب وہ اپنے کھیل کی مشق کر رہے ہوں۔ ان سینیٹرس کا کہنا ہے کہ ’’ فرانس میں ہر کسی کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا پورا حق ہے لیکن  انہیں اپنی علاحدگی کو نمایاں کرنے کا حق نہیں ہے۔‘‘  ان کا کہناہے کہ اگر کھیلوں کے مقابلوں کے دوران حجاب کے پہننے پر پابندی نہیں لگائی گئی جلد ہی ان مقابلوں میں اور مذہبی علامتیں نظر آنے لگیں گی۔ 
  اس ترمیمی بل کو دائیں بازو کی لیس ری پبلکن پارٹی نے پیش کیا تھا۔ جبکہ ووٹنگ میں حصہ لینے والے اراکین   میں سے ۱۶۰؍ نے اس کے حق میں ووٹ دیا اور ۱۴۳؍ نے اس کے خلاف ۔ اب سینیٹ اور ایوان زیریں کے اراکین پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا جائے گا جو کہ اس بل کو شائع کرنے سے پہلے اس کے متن پر غور کرے گا اور اس میں کوئی تبدیلی کرنی ہو (یا نہ کرنی ہو) تو اس کی سفارش کرے گا۔  ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ قانون ۲۰۲۴ء میں ہونے والے پیرس اولمپکس پر بھی نافذ ہوگا؟ اولمپکس کمیٹی نے اس تعلق سے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ واضح رہے کہ عالمی سطح پر ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ اسپورٹس میں کوئی کھلاڑی اپنی مذہبی شناخت کے ساتھ نہیں کھیل سکتا۔ کئی مرد( سکھ) کھلاڑی سر پر صافہ باندھ کر میدان میں اترتے ہیں تو کچھ مسلم خاتون اسکارف پہن کر مقابلوں میںحصہ لیتی ہیں۔ ایسی صورت میں فرانس کا یہ قانون عالمی مقابلوں میں کیسے قابل اطلاق ہوگا ، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔یاد رہے کہ فرانس کے فٹ بال فیڈریشن نے پہلے ہی  اپنے منعقد کردہ میچوں میں ان خاتون کھلاڑیوں کا حصہ لینا ممنوع قرار دیا ہے جو کہ حجاب پہنتی ہیں۔  
 فرانس میںمبصرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قانون کا مقصد صرف سیاسی فائدہ اٹھاناہے۔ اس سال کے وسط میں فرانس میں  صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں  اور ایمانویل میکرون دائیں بازو کے لوگوںکو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے اس طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں۔  اس سے پہلے ایمانویل میکرون مسلمانوںپر  کئی طرح کی پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔ گزشتہ سال ان کے منظور کردہ ایک قانون کے بعد فرانس میںمساجد اور اسلامک سینٹروں کو کسی نہ کسی بہانے ایک ایک کرکے  بند کرنے کا سلسلہ پہلے ہی جاری ہے۔

france Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK