فرانس اور مسلم دنیا کے درمیان جاری تنازع نے گزشتہ روز ایک نیا موڑ لے لیا جب ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے فرانس کے خلاف ایک ٹویٹ کیاجس پر نہ صرف فرانس کو غصہ آگیا بلکہ ٹویٹر نے اسے حذف کر دیا
EPAPER
Updated: October 31, 2020, 11:18 AM IST | Agency | Kuala Lumpur
فرانس اور مسلم دنیا کے درمیان جاری تنازع نے گزشتہ روز ایک نیا موڑ لے لیا جب ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے فرانس کے خلاف ایک ٹویٹ کیاجس پر نہ صرف فرانس کو غصہ آگیا بلکہ ٹویٹر نے اسے حذف کر دیا
فرانس اور مسلم دنیا کے درمیان جاری تنازع نے گزشتہ روز ایک نیا موڑ لے لیا جب ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے فرانس کے خلاف ایک ٹویٹ کیاجس پر نہ صرف فرانس کو غصہ آگیا بلکہ ٹویٹر نے اسے حذف کر دیا۔ڈاکٹر مہاتیر محمد نے جمعرات کو فرانسیسی صدر کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کا فرانس پر غصہ ’برحق‘ ہے اور مبینہ طور پر ماضی میں فرانسیسیوں کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام کا بدلہ لینے کی حمایت کی۔مہاتیر محمد نے ۱۳؍سے زیادہ ٹویٹ کئے جس پر سوشل میڈیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ ٹویٹر نےاس ٹویٹ کو ہٹانے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ اس میں ’تشدد کو ہوا دی گئی‘ جس سے ٹویٹر کے قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ تاہم مہاتیر محمد کا صرف ایک ٹویٹ ہٹایاگیااور دیگر ٹویٹ رہنے دئیے گئے ہیں۔ ۹۵؍ مہاتیر محمد نے اس تھریڈ کا آغاز یہ کہہ کر کیا کہ وہ بطور مسلمان فرانسیسی استاد کے قتل کی مذمت کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کو بنیاد بنا کر کسی کی توہین کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔مہاتیر نے لکھا کہ اکثر مسلمانوں نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے بدلے’ ’خون کے بدلے خون کے قانون پر عمل نہیں کیا‘‘ انہوں نے کہا کہ’ ’فرانس کو اپنے لوگوں کو سکھانا چاہئے کہ دوسروں کے جذبات کا کیسے احترام کیا جاتا ہے۔‘‘ٹویٹر نے مہاتیر محمد کی اس ٹویٹ سے قبل شائع ہونے والے ٹویٹ کو اپنی پالیسیوں کی خلاف ورزی پر حذف کردیا ہے مہاتیر محمد نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ ان کی جانب سے مسلمانوں اور اسلام پر کی جانے والی تنقید ان کے `فرسودہ خیالات کی عکاسی کرتی ہے۔مہاتیر محمد نےاپنے ملک کی مثال دی جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن ’یہاں امن اور استحکام کی وجہ یہ ہے کہ مختلف مذاہب اور نسلیں ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھتی ہیں۔‘ اس ٹویٹ کو آزادیٔ اظہار کے’علمبردار‘ فرانس نے بالکل برادشت نہیں کیا اور ‘فرانس کے وزیرِ مملکت برائے مواصلات نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انھوں نے فرانس میں ٹویٹر کے ایم ڈی سے درخواست کی ہے کہ وہ مہاتیر محمد کا اکاؤنٹ فوری طور پر معطل کریں اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ٹویٹربھی قتلِ عام کی اس درخواست میں برابر شریک ہو گا۔‘ ٹویٹر پرجہاں اکثر لوگوں نے مہاتیر محمد کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں بڑے پیمانے پر انہیں حمایت بھی حاصل ہوئی۔