Inquilab Logo

یورپی ممالک میں توانائی کے سنگین بحران کاخطرہ ، فرانس ، اسپین اورجرمنی فکرمند

Updated: August 05, 2022, 11:43 AM IST | Agency | Mumbai

آئندہ بر س مارچ تک یو رپی ممالک کو گیس کے استعمال میں ۱۵؍ فیصد کمی کا ہدف دیا گیا ۔ فرانس میں اےسی والی دکانوں کے دروازے بند رکھنے کا حکم دیا گیا، اسپین میں ٹائی نہ لگانے کا مشورہ دیا گیا ، جرمنی میں موسم سرما میں  نہانے کیلئےپانی گر م نہ کرنے پر زور دیا گیا

The doors of a shop in Paris are closed.Picture:INN
پیرس میں ایک دکان کے دروازے بند ہیں۔ تصویر:آئی این این

یوکرین اور روس کے درمیان جاری تنازع کے بعد سے یورپ میں توانائی کا سنگین بحران کا خطرہ ہے۔ فی الحال  بجلی  کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ روس کی جانب سے بھی  سپلائی میں کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے یورپی ممالک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ایسے میں یورپی ممالک کی جانب سے روسی توانائی پر انحصار کم کرنے اور توانائی کی بچت کیلئے مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جولائی سے اب تک  یورپ میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے اور درجہ حرارت۴۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔ ایسے میں یورپی ممالک کی حکومتوں کو توانائی بچت کے منصوبوں پر عملدرآمد میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ اس کے باوجود گزشتہ دنوں  فرانس کی حکومت نے توانائی کی بچت کیلئے دکانداروں کو اے سی کے استعمال کے وقت اپنی دکان کے دروازے بند رکھنے کا حکم  دیا  تھا۔  خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کا انتباہ دیا گیا ہے۔حکومت کے مطابق  اے سی کے استعمال کے دوران آمدورفت کے دروازے کھلے رکھنا مضحکہ خیز ہے،  اے سی سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی دکانوں پر۷۵۰؍ یورو جرمانہ عائد کیا جائے گا۔   اسی طرح  پیرس اور دیگر شہر میں  نصب برقی اشتہارات کے بورڈکا بلب بھی مخصوص   وقت  میں جلایا جاسکے گا ۔اس کے وقت کے  بعد  ہر قسم  اور ہر سائز کے اشتہارات کی لائٹیں بند رہیں گی۔  توانائی کے ضیاع سے متعلق آئندہ  مزید احکامات جاری کئے جائیں گے۔ خیال رہے کہ  فرانس میں گرمی بڑھنے کے  سبب  اے سی کے استعمال میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔  اسی طرح  اسپین  میں توانائی بچانے کیلئے ٹائی نہ پہننے کی درخواست کی گئی تھی۔ گزشتہ دنوں   اسپین کے وزیرا  عظم نے ٹائی کے بغیر درالحکومت میڈرڈ میں پریس کانفرنس کی ۔ اس موقع پر ان کا کہناتھا کہ  ہماری حکومت توانائی بچانے کیلئے فوری اقدامات کرے گی تاکہ  روسی گیس پر انحصار کم سے کم ہو سکے۔میں خود بھی ٹائی نہیں پہن رہا  ہوں اور اپنے وزراء، سرکاری افسران کو بھی ٹائی نہ پہننے کی ہدایت  دی ہے، میں نجی اداروں کے ملازمین سے بھی کہتا ہوں کہ توانائی بچانے کے لئے وہ بھی یہ عمل کریں۔  اس طرح کرنے سے  گرمی کم محسوس ہو گی جس سے توانائی بچا جاسکے گی ، کیونکہ اے سی کم  کم چلے گی۔ اسپین نے توانائی کی بچت کیلئے  ا یک نیا منصوبہ جلد ہی  پیش کرنے کا اعلان کیا  ۔  اسی طرح جرمنی کی ریاست باویریا نے  رواں ماہ اگست  سے آئندہ برس مارچ تک توانائی کے استعمال میں۱۵؍ فیصد کمی کاہدف پورا کرنے کیلئے مختلف  فیصلے کئےہیں جس کے تحت  عوامی دفاتر کو۲۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت سے زیادہ گرم نہیں کیا جائے گا۔موسم سرما میں غسل خانوں میں پانی گرم نہیں کیا جائے گا۔ حکومت عوامی عمارتوں کے کوریڈورز اور ان کے باہر نصب لائٹس بند کر دے گی یا انہیں مخصوص اوقات میںجلنے اور پھر بجھ جانے کی خود کار تکنیک استعمال کی جائے گی۔ کاروباری دوروں سے گریز کیا جائے گا اور ضرورت کے وقت ایسے دوروں کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کیا جائے گا۔ممکنہ حد تک ملارمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت ہوگی۔  واضح رہےکہ یورپی کمیشن نے بدھ کو یورپی یونین کے ممالک کیلئے یہ رضاکارانہ ہدف  طے کیا ہے ۔ اس کے مطابق آئندہ برس مارچ تک یورپی یونین میں شامل تمام ممالک اپنے ہاں گیس کے استعمال میں۱۵؍ فیصد کمی لائیں۔ اگر روس یورپ کو گیس کی سپلائی مکمل طور پر بند کر دیتا ہے تو اس تجویز کو غالباً  قانونی شکل دے دی جائے گی۔ یعنی ان ممالک کوا گست۲۰۲۲ء   سے مارچ۲۰۲۳ء  تک گیس کے استعمال میں۱۵؍ فیصد کمی لانی ہوگی۔ اس تجویز کو یورپی یونین کے ممالک کی  واضح اکثریت سے منظوری  کی ضرورت ہے۔ یورپی یونین کی ریاستوں کے سفارت کار آج ( جمعہ) کو اس پر تبادلۂ خیال کریں گے جس کا مقصد یورپی یونین کے ممالک کے توانائی کے وزراء کے اجلاس میں اس کی منظوری دینا ہے۔   ماہرین کے مطابق  یورپی ممالک کا توانائی کیلئے زیادہ انحصار روس پر ہے لیکن روس یوکرین جنگ کے نتیجے میں یورپی یونین کی جانب سے روس پر مختلف پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس کے جواب میں روس نے بھی یورپی ممالک کو گیس سپلائی کم کردی ہے جس کی وجہ سے انہیں توانائی کے بحران کا سامنا کرناپڑ رہا  ہے ۔ ایسے میں تمام یورپی ممالک توانائی کی بچت اور روس پر انحصار کم کرنے کیلئے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK