• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فرانس: انتہائی دائیں بازو کے ذریعہ منعقدہ صیہونی گالا کے خلاف مظاہرے

Updated: November 14, 2024, 8:59 PM IST | Paris

صہیونی گالا کا مقصد اسرائیلی فوج کیلئے فنڈز اکٹھا کرنا تھا جس میں شرکت کیلئے اسرائیلی وزیر مالیات بیزلیل اسموتریچ کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔

A scene from a demonstration against the Zionist Gala. Photo: X
صیہونی گالا کے خلاف مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں انتہائی دائیں بازو کے اسرائیل حامیوں کی جانب سے منعقدہ گالا کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے۔ اس تقریب کا مقصد اسرائیلی فوج کے لئے فنڈز اکٹھا کرنا تھا، جس میں مدعو مہمانوں میں اسرائیلی وزیر مالیات بیزلیل اسموتریچ بھی شامل تھے۔ صہیونی گالا مخالف ۲ مظاہرے بدھ کو پیرس کے نیشنل اسٹیڈیم میں فرانس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے ایک فٹ بال میچ سے قبل ہوئے۔ ذرائع کے مطابق، اسٹیڈیم میں ۴ ہزار سے زائد پولیس افسران اور ایک ہزار ۶۰۰ افراد پر مشتمل عملہ سیکیوریٹی فراہم کرنے کے لئے تعینت کیا گیا تھا۔ پیرس میں سینکڑوں مظاہرین نے پرامن مارچ کیا اور اس گالا کو "نفرت کا گالا" قرار دے کر اس کی مذمت کی۔مظاہرین نے "اسرائیل از فار ایور" گروپ کی صدر نیلی کوپفر-ناؤری کو غزہ کے شہریوں کے متعلق ان کے سابقہ تبصروں کیلئے بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ احتجاجی مظاہرے پیرس اور ایمسٹرڈیم میں اسرائیل فلسطین تنازع پر حالیہ کشیدگی کے بعد ہوئے ہیں۔ 

اگرچہ سموٹریچ، جو فلسطیی مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی باز آباد کاری کے بڑے حامی ہیں، کی اس تقریب بعنوان " اسرائیل از فار ایور" (اسرائیل ہمیشہ کیلئے رہے گا) میں شرکت کی توقع کی جارہی تھی لیکن شدید تنقید کا سامنا کرنے کے بعد انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا۔ ان کو مدعو کرنے پر مقامی یونینوں، سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ سموٹریچ پر مقبوضہ مغربی کنارے میں کشیدگی بڑھانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے کے اسرائیل میں الحاق کی امید ظاہر کی تھی جس نے بین الاقوامی سطح پر شدید غم و غصہ کو جنم دیا تھا۔ فرانس نے اسموٹریچ کے بیانات کی مذمت کی اور انہیں"بین الاقوامی قانون کے منافی" قرار دیا۔ اس موقع پر فرانس نے فلسطین اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK