اس نئے کالم میں یہ جائزہ لیا جائیگا کہ اہم سیاسی لیڈر لوک سبھا الیکشن کیلئےکہاں سے مقدرآزمارہے ہیں اور صورتحال کیا ہے۔
EPAPER
Updated: March 22, 2024, 12:05 AM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai
اس نئے کالم میں یہ جائزہ لیا جائیگا کہ اہم سیاسی لیڈر لوک سبھا الیکشن کیلئےکہاں سے مقدرآزمارہے ہیں اور صورتحال کیا ہے۔
اکھلیش یادو نے اعظم گڑھ سے ایک بار پھر اپنے چچا زاد بھائی دھرمیندر یادو کو میدان میں اُتارا ہے۔۲۰۱۹ء کے پارلیمانی انتخابات میں اکھلیش یادو خود اُمیدوار تھے او ر۶۰؍ فیصد سے زائد ووٹ لے کرلوک سبھا پہنچے تھے۔ انہوں نےبی جے پی امیدوار دنیش لال نرہوا کو شکست دی تھی۔ ۲۰۲۲ء کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد انہوں نے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے کوفوقیت دیتے ہوئے لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کی وجہ سے وہاں پر ضمنی انتخابات ہوئے تھے۔ ضمنی الیکشن میں سماجوادی پارٹی اور بی ایس پی کے درمیان ووٹوں کی تقسیم کی وجہ سے دھرمیندر یادوہار گئے تھے ۔ ۲۰۲۲ء کے ضمنی انتخابات میں۳؍ لاکھ ۱۲؍ ہزار ووٹ لے کر نرہوا نے بازی مار لی تھی جبکہ دھرمیندر یادو کو ۳؍ لاکھ ۴؍ ہزار اور بی ایس پی امیدوار شاہ عالم عرف گڈو جمالی کو ۲؍ لاکھ ۶۶؍ ہزار ووٹ ملے تھے۔ نرہوا اِس بار بھی بی جے پی کے امیدوار ہیں۔
لیکن اس مرتبہ اعظم گڑھ کے سیاسی حالات بالکل مختلف ہیں۔ گڈو جمالی نے سماجوادی پارٹی کا دامن تھام لیا ہےاوردھرمیندر یادو ’انڈیا‘ اتحاد کے متحدہ امیدوار ہیں۔ بی ایس پی نے حالانکہ ابھی تک اپنے پتے نہیں کھولے ہیں لیکن عام خیال یہی ہے کہ اس مرتبہ پورے اترپردیش میں اصل مقابلہ ’این ڈی اے‘ بنام ’انڈیا‘ ہی ہوگا۔ بی ایس پی کا کوئی امیدوار اگر بہت مضبوط رہا تو وہ اپنے دم پر بھلے ہی کچھ ووٹ اِدھر اُدھر کرلے، ورنہ پارٹی کا کچھ زیادہ اثر نہیں رہے گا۔ ۲۰۲۲ء کے اسمبلی انتخابات میں بھی کچھ اسی طرح کی صورتحال دیکھنے کو ملی تھی جس میں اعظم گڑھ لوک سبھا حلقے کی پانچوں اسمبلی سیٹوں پر سماجوادی پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ ایک رپورٹ کے مطابق حلقے میں ۱۹؍ فیصد یادو اور ۱۸؍ فیصد مسلم ووٹ ہیں۔ایسے میں اگر یہ متحد ہوجائیں تو کسی بھی امیدوار کی کامیابی کی ضمانت بن سکتے ہیں۔ آر پار کی اس لڑائی میں دھرمیندریادو کیلئے اس بار دہلی کا راستہ اسلئے بھی آسان لگ رہا ہے کہ نرہوا کے تئیں حلقے میں کافی ناراضگی پائی جارہی ہے اور ریاست کی بی جے پی حکومت کو بھی ’حکومت مخالف رجحان‘ کا سامنا ہے۔
اعظم گڑھ لوک سبھا حلقے پرصرف یوپی نہیں بلکہ پورےملک کی نظریں رہتی ہیں۔ یہ اول دن سے ’وی آئی پی‘ حلقہ رہا ہے۔ چندرجیت یادو، رام نریش یادو،محسنہ قدوائی، رماکانت یادو، اکبر احمد ڈمپی اور ملائم سنگھ یادو جیسے قدآور لیڈران لوک سبھا میں اس حلقے کی نمائندگی کرچکے ہیں۔