Inquilab Logo

اسرائیل کو امریکہ کی جانب سے ایران پر حملہ کرنے کی پوری چھوٹ

Updated: January 01, 1970, 12:55 PM IST | Agency | Washington

وہائٹ ہائوس خطے میں ایران کے خلاف اقدامات کیلئے اپنے شراکت داروں کے ساتھ ایک نیا اتحاد تیار کرنے کی کوشش بھی کر رہا ہے

US President Joe Biden and Israeli Prime Minister Benfet Bennett.Picture:INN
امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدرجو بائیڈن پرمشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اہم اتحادیوں کی طرف سے دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کیلئے ایک قابل عمل منصوبہ تیار کریں کیونکہ ۲۰۱۵ءکے جوہری معاہدے کی بحالی کی امیدیں معدوم ہو جاتی جا رہی ہیں۔ اسی دوران  بائیڈن بطور صدرآئندہ ماہ سعودی عرب اور اسرائیل  کیلئے  اپنے پہلے دورے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس ماہ کے اوائل میں واشنگٹن کے دورے پر سعودی نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے قومی سلامتی کے اعلیٰ حکام کو بتایا کہ وہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی پرخوش ہیں۔ ذرائع کے مطابق انہوں نےبتایا کہ امریکہ  ایران کے جوہری عزائم اور بیلسٹک میزائل ہتھیاروں سے نمٹنے اورعلاقائی انتہا پسند گروپوں کی مدد روکنے کیلئے امریکہ نے ایک جامع حکمت عملی تیار کی ہے۔ علاقائی حکام نے کہا کہ انتظامیہ نے سعودی عرب سمیت اتحادیوں کو یہ نہیں بتایا ہے کہ جوہری مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں ممکنہ ’پلان بی‘ کیا ہو گا۔  ادھر امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ’’ایران کے ساتھ حالات گرم ہو رہے ہیں۔‘‘  انہوں نے ایران کی طرف سے جوہری نگرانی کے کیمرے ہٹانے اور ایران کے خلاف اسرائیل کے خفیہ اور جارحانہ اسرائیلی کارروائیوں کے سلسلے کا حوالہ دیا۔امریکی بحریہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ پیر کو تین ایرانی بحری جہازوں نے امریکی بحریہ کے دو جہازوں کا تعاقب ایک ’’غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ انداز میں‘‘ کیا اور آبنائے ہرمز میں امریکی جہازوں کے ۵۰؍ گز قریب آ گئے۔ یہ ایک بڑی مثال  ہے کہ ہمیں یہ سفر کیوں کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے اتحادی جاننا چاہتے ہیں کہ ہم اس بارے میں سنجیدہ ہیں۔قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے’ بتایا کہ ہم ایران کے بارے میں امریکی پالیسی کے تعلق سے  اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ قریبی مشاورت کیلئے پرعزم ہیں۔ عمومی طور پر ہم علاقائی سلامتی اور استحکام کے مسائل پر خطے کے ممالک کے درمیان بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکی حکام نے اسرائیل کو ایران پر حملے سے نہیں روکا ہے بلکہ اسے کھلی چھوٹ ہے کہ وہ اپنا دفاع کیلئے مناسب کارروائی کرے۔  قانون ساز، علاقائی شراکت دار اور اتحادی مزید معلومات کیلئے وائٹ ہاؤس پر دباؤ ڈال رہے ہیں، لیکن انتظامیہ حساس جوہری مذاکرات کو پٹری سے اتارنے سے محتاط ہے۔ذرائع نے بتایا کہ امریکی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر اقتصادی دباؤ برقرار رکھے گی اور اگر معاہدہ ناکام ہوتا ہے تو پابندیوں کے نفاذ کو تیز کیا جائے گا۔ امریکہ ایران کے خلاف ایک علاقائی اتحاد بنانے کیلئے بھی کام کر رہا ہے، اور وہ  خلیجی ممالک پر زور دے رہا ہے کہ وہ ایرانی حملوں کے خلاف اپنے تمام فضائی اور میزائل دفاعی نظام کو مربوط کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK