• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جی -۷؍لیڈروں نےغزہ جنگ بندی کی بائیڈن کی تجویز کی حمایت کردی

Updated: June 15, 2024, 11:47 AM IST | Agency | Tel Aviv-Yafo

حماس جنگ بندی منصوبے پر عمل درآمد میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے: بائیڈن۔ حماس کے بائیڈن کی تجویز کو قبول کرنے کے اعلان تک اسرائیل مذاکرات میں نہیں جائے گا: اسرائیلی میڈیا۔

Leaders of the group in Borgo Ignazia, Italy, during the G-7 summit.  Photo: AP/PTI
’جی-۷‘ سربراہی اجلاس کے دوران اٹلی کے شہربورگوایگنازیہ میںاس گروپ کے لیڈران۔ تصویر: اے پی /پی ٹی آئی

گروپ آف سیون کےلیڈروں نے بین الاقوامی قانونی جواز کے ٹرمز آف ریفرنس اور فیصلوں کے مطابق ۲؍ ریاستی حل کیلئے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔ یہ بات ’بولیا‘ شہر میں منعقدہ گروپ آف سیون کے سربراہی اجلاس کے مسودہ کے حتمی بیان میں سامنے آئی ہے۔ گروپ آف سیون کےلیڈروں نے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کیلئے امریکی تجویز کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔ جی-۷؍ نے مزید کہا کہ یوکرین کو۵۰؍بلین ڈالر کے قرض کی تکنیکی تفصیلات کو آنے والے ہفتوں میں حتمی شکل دی جائیں گی۔ گزشتہ روز اٹلی نے یورپی پارلیمان کے انتخابات کے تناظر میں ۷؍ صنعتی ممالک کے گروپ کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ گروپ کے ارکان فرانس اور جرمنی جیسے ممالک میں انتہائی دائیں بازو کی حمایت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 
 اگلے ہفتے تک’جی-۷‘سربراہی اجلاس میں عالمی تنازعات، خاص طور پر غزہ جنگ اور روس- یوکرین جنگ، مصنوعی ذہانت کے پھیلاؤ اور افریقی ممالک کے مسائل پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس میں اٹلی کی غیر قانونی مہاجرت کے بارے میں طویل مدتی تشویش پر توجہ دی جائے گی۔ موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل بھی زیر بحث آئیں گے۔ 
 وہائٹ ہاؤس نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ اسرائیل غزہ میں ۸؍ ماہ سے جاری جنگ میں جنگ بندی کی تجویز کی حمایت کرتا ہے اور اس کا مقصد حماس کے ساتھ خلیج کو پاٹنا اور جلد کسی معاہدے تک پہنچنا ہے۔ وہائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر سلیوان نے اٹلی میں ’جی-۷‘ لیڈروں کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو چاہئے کہ حماس کو ترغیب دے کہ وہ امریکی تجویز کو قبول کرے۔ سلیوان نے پہلے کہا تھا کہ حماس کی طرف سے جنگ بندی کی تجویز میں جو تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں وہ دراصل معمولی تھیں۔ امریکہ اس تجویز میں خلاء کو پُر کرنے کیلئے مصر اور قطر کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے حماس کے بعض تبصروں کو حسب توقع بیان کیا۔ 
 دریں اثناءامریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے کی امید نہیں کھوئی ہے لیکن انہوں نے حماس سے معاہدے کیلئے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جب بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں یقین ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ جلد طے پا جائے گا تو انہوں نے جواب دیا۔ ’’ نہیں، میں نے امید نہیں ہاری لیکن یہ مشکل ہو گا۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ حماس کو کارروائی کرنی چاہئے۔ بعد ازاں بائیڈن نے کہاکہ حماس جنگ بندی کے منصوبے پر عمل درآمد اور غزہ میں قیدیوں کی رہائی میں اب تک سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ’العربیہ ‘ کی خبر کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے جی -۷؍ سربراہی اجلاس میں صحافیوں کو بتایا کہ ’’میں نے ایک تجویز پیش کی تھی جسے سلامتی کونسل، جی -۷؍ اور اسرائیلیوں نے منظور کر لیا تھا اور اب تک کی سب سے بڑی رکاوٹ حماس ہے جو ملتی جلتی تجویز کے باوجود دستخط کرنے سے انکار کررہی ہے۔ 
 یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ امریکہ نے ابھی تک اسرائیل کو رفح شہر میں ایک بڑی فوجی کارروائی شروع کرتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو ایک بیان میں مزید کہا کہ رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں غزہ میں کسی اور جگہ کی جانے والی کارروائیوں کے سائز یا دائرہ کار جیسی نہیں تھیں۔ یہ ایک زیادہ محدود عمل ہے۔ 
 اُدھر اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے گزشتہ روز ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی وفد اس وقت تک مذاکرات میں نہیں جائے گا جب تک حماس بائیڈن کی طرف سے پیش کردہ وسیع خطوط پر واپسی کیلئے اپنی تیاری کا اعلان نہیں کرتی۔ اس نے ایک نامعلوم سیاسی ذریعے سے یہ بھی کہا کہ امریکہ، مصر اور قطر حماس پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ معاہدے کے وسیع خاکہ میں اہم ترامیم کرنے کیلئےاپنے مطالبات سے پیچھے ہٹ جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK