مشرق وسطیٰ کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کےخصوصی نمائندہ اسٹیو وِٹکوف نے بھی مذکرات کے ذریعہ تنازع کے حل کی وکالت کی، یہ نشاندہی بھی کی کہ اسرائیلی عوام کی ترجیح فلسطینیوں پر حملے نہیں غمالوں کی رہائی ہے
EPAPER
Updated: March 23, 2025, 10:17 AM IST | Gaza
مشرق وسطیٰ کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کےخصوصی نمائندہ اسٹیو وِٹکوف نے بھی مذکرات کے ذریعہ تنازع کے حل کی وکالت کی، یہ نشاندہی بھی کی کہ اسرائیلی عوام کی ترجیح فلسطینیوں پر حملے نہیں غمالوں کی رہائی ہے
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں ۴۸؍ گھنٹوں میں۱۳۰؍ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب ہونے والے حملوں میں جاں بحق ہونے والوں میں ۵؍ بچے شامل ہیں جبکہ اس خبر کے لکھے جانے تک غزہ شہر میں عمارت کے ملبے تلے ایک ہی خاندان کے ۸؍ افراد دبے ہوئے ہیں۔ غزہ کے ساتھ ہی ساتھ ہی ساتھ تل ابیب نے سنیچر کو جنوبی لبنان پر بھی بمباری کی جہاں سے شمالی اسرائیل کی جانب سے کم از کم ۶؍ راکٹ داغے گئے ہیں۔ حزب اللہ نے صفائی پیش کی ہے کہ راکٹ حملوں سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ لبنان پر اسرائیلی حملے میں فوری طور پر ۲؍ افراد کے فوت ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ اُدھر شامی میڈیا نے دمشق کے نواحی علاقوں میں اسرائیلی بمباری کی اطلاع دی ہے۔
اسرائیل میں نیتن یاہو کیخلاف احتجاج
اُدھر اسرائیل میں غزہ کے خلاف جنگ دوبارہ شروع کئے جانے کے بعد عوام شدید احتجاج کر رہے ہیں۔ انہیں اندیشہ ہے کہ اس کی وجہ سے یرغمالوں کی رہائی کھٹائی میں پڑ سکتی ہے۔ دوسری طرف جنگ بندی کے دوران رہا ہونےوالے ۴۰؍ یرغمالوں نےاپنی حکومت کو ایک کھلا خط لکھا ہے جس نیتن یاہوکوتازہ حملوں کوفوری طور پر روک کر یرغمالوں کی رہائی کی مذاکرات کی بحالی کا مشورہ دیا گیا ہے۔ مکتوب میں اسرائیلی وزیراعظم کو متنبہ کیا گیاہے کہ حملوں کی وجہ سے حماس کی قید میں موجود ۵۹؍ یرغمالوں کی جان خطرہ میں پڑ رہی ہے۔ انہوں نے وارنگ بھی دی ہے کہ اسرائیل اس طرح کبھی نہ ختم ہونےوالی جنگ کا انتخاب کررہا ہے۔
اسٹیووِ ٹکوف بھی مذاکرات کے حق میں
مشرق وسطیٰ کیلئے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے بھی یہ کہتے ہوئے اسرائیل کو بات چیت سے تنازع کےحل کا مشورہ دیا ہے کہ حماس ’’نظریاتی طو رپر بے لگام‘‘ نہیں ہے کہ اس سے معاملات طے نہ کئے جاسکیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ پر ہونےوالے حملے اسرائیل عوام کے مرضی کے خلاف ہیں جن کی ترجیح فلسطینیوں پر حملے نہیں یرغمالوں کی رہائی ہے۔ ۹۰؍ منٹ کے اپنے انٹرویو میں انہوں نے اپنے اس اندیشے کا بھی اظہار کیا کہ غزہ جنگ مصر اور سعودی عرب جیسے ممالک کو بھی غیرمستحکم کرسکتی ہے۔ ا لبتہ انہوں نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو پوری طرح غلط ٹھہرانے سے گریز کیا اور غزہ پر حماس کے برسراقتدار رہنے کی مخالفت کی۔