خاتون فوجیوں کو رہا کرتے ہوئے حماس نے ۷؍ اکتوبر کے حملے میں لوٹی گئی اسرائیلی ’’ٹیور رائفلوں ‘‘ کی نمائش کی۔
EPAPER
Updated: January 26, 2025, 12:33 PM IST | Gaza
خاتون فوجیوں کو رہا کرتے ہوئے حماس نے ۷؍ اکتوبر کے حملے میں لوٹی گئی اسرائیلی ’’ٹیور رائفلوں ‘‘ کی نمائش کی۔
جنگ بندی معاہدہ کے تحت یرغمالوں اور قیدیوں کے تبادلہ کےدوسرے مرحلہ میں سنیچر کو حماس نے اسرائیل کی ۴؍ خاتون فوجیوں کو رہا کردیا جس کے بدلے میں تل ابیب نے ۲۰۰؍ فلسطینی قیدیوں کو آزادکیا۔ اسرائیل کی مذکورہ خاتون فوجیوں کو حماس نے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے حملے میں یرغمال بنایاتھا۔ جنگ بندی معاہدہ کے تحت اسرائیل فی یرغمال ۳۰؍ فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر رضامند ہوا ہے مگر ہر فوجی خاتون کے بدلے ۵۰؍ قیدیوں اور ۹؍ بیمار یرغمالوں کے بدلے ۱۱۰؍ قیدیوں کی رہائی پر اس نے آمادگی ظاہر کی ہے۔
یرغمالوں کی رہائی کے وقت طاقت کا مظاہرہ
حماس نے سنیچر کو یرغمال خاتون فوجیوں کی حوالگی کے وقت ڈرامائی انداز میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان ’’ٹیور رائفلوں ‘‘ کی نمائش کی جنہیں ۷؍ اکتوبر کے حملے کے وقت اسرائیل کے فوجی اڈے سے لوٹا گیاتھا۔ اسرائیلی نیوز ویب سائٹ کیلئے نمائندگی کرنےوالے عامر بہبوت نے اس کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ ’’حماس نے قیدیوں کی حوالگی کے موقع پر جان بوجھ کر اپنی سب سے طاقتور اور ماہر یونٹ کے جوانوں کو ٹیور رائفلوں کے ساتھ بھیجا۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’گمان غالب ہے کہ یہ رائفلیں اکتوبر ۲۰۲۳ء میں لوٹی گئی تھیں۔ ‘‘
یرغمالوں کو ہلال احمر کے حوالے کیاگیا
حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو ہلال احمر کے حوالے کردیا۔ ہلال احمر کی گاڑیاں یرغمالیوں کو لے کر رفح کی جانب روانہ ہوگئیں۔ رہا کی گئی فوجی یرغمالی خواتین کے نام کارینا اریئیو، ڈینیئلا گلبوہ، نعما لیوی، اور لیری الباگ ہیں ۔ یہ سب ایک ہی فوجی یونٹ کی رکن تھیں ا ور ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو حماس کے حملے کے وقت یہ غزہ کے قریب تعینات تھیں۔ انہیں جب ہلال احمر کے حوالے کیاگیاتو یہ خوش وخرم نظر آرہی تھیں اور اسرائیلی فوج کے یونیفارم میں تھیں۔
حوالگی کے وقت طاقت کے مظاہرہ پر بحث
حوالگی کے وقت حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل سے ہی لوٹے گئے اسلحہ کی جس طرح نمائش کی اس کی وجہ سے اسرائیلی میڈیا میں بحث چھڑ گئی ہے۔ اسے اسرائیل کو نیچا دکھانے کی کوشش کے طور پر دیکھاجارہاہے۔ اسرائیل کے ’’چینل -۱۲‘‘ کے مطابق ’’ یرغمال فوجی خواتین کی حوالگی کا پروگرام حماس نےبہت سوچ سمجھ کر غزہ شہر کے فلسطین اسکوائر میں منعقد کیا ہے۔ ‘‘ چینل کے مطابق’’حماس نے اس ڈرامائی لمحے کو اپنے پروپیگنڈہ کی تشہیر کیلئے استعمال کیا۔ اس نے فلسطین اسکوائر کے وسط میں ایک اسٹیج بنایا اور اس پر اسرائیلی فوج نیز شین بیت سیکوریٹی (اسرائیلی ایجنسی) کی علامتیں لگائیں اور ہبروزبان میں یہ جلی الفاظ میں لکھا کہ صہیونیت کبھی نہیں جیتے گی۔ ‘‘
’’فتح کا پیغام دینے کی کوشش‘‘
چینل کے مطابق فلسطین اسکوائر پر یرغمالوں کے لائے جانے سے قبل ہی اسلامک جہاد اور حماس کے مسلح جنگجوگشت کرتے نظر آئے۔ اسرئیلی نیوز چینل نے اسے حماس کی جانب سے فتح کا پیغام دینے کی کوشش قراردیا۔ اس کے مطابق’’تنظیم کے پرچم اور اسلحہ کے ساتھ رضاکاروں کو فلسطین اسکوائر پر بنائے گئے اسٹیج کے اطراف اس طرح کھڑا کیا گیا کہ دنیا کے سامنے یرغمالوں کو اسرائیل کے حوالے کرتے ہوئے یہ پیغام جائےکہ وہ جیت گئے ہیں۔ ‘‘ واضح رہے کہ اسرائیل جو ۱۵؍ ماہ کی جنگ کے دوران فلسطینی جنگجوؤں کو ختم کرسکا نہ اپنے یرغمالوں کو رہا کراسکا، دو ہفتوں میں ۷؍ یرغمالوں کی رہائی کے بدلے ۲۹۰؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرچکاہے۔