اتوار سے جاری طوفانی بارش اور کڑاکے کی ٹھنڈ سے عارضی خیموں میں مقیم بے گھر افراد کی پریشانیوں میں اضافہ ، چھ شیر خوار بچے اور ایک نرس جاں بحق۔
EPAPER
Updated: December 30, 2024, 9:54 PM IST | Gaza
اتوار سے جاری طوفانی بارش اور کڑاکے کی ٹھنڈ سے عارضی خیموں میں مقیم بے گھر افراد کی پریشانیوں میں اضافہ ، چھ شیر خوار بچے اور ایک نرس جاں بحق۔
غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے دوران ۷؍ بے گھر افراد، جن میں چھ شیر خوار بچے ہیں، سردی کی شدت کے باعث فوت ہو گئے۔ واضح رہے کہ جنگ زدہ غزہ میں بے گھر افراد عارضی خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جو غزہ کی کڑاکے کی ٹھنڈ کیلئے ناکافی ہیں ۔ غزہ کے میڈیا دفتر کے سربراہ اسماعیل ثوابتیہ کے مطابق ’’پچھلے دنوں سردی کی شدید لہر کے باعث چھ شیر خوار بچے اور ایک نرس جاں بحق ہو گئے۔‘‘ نیز انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ افسوسناک حالات کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ثوابتیہ کے مطابق بے گھر فلسطینیوں کی زندگی خطرے میں ہے کیونکہ شدید بارش اور سردی کی لہروں کے ساتھ ان کے خیمے بوسیدہ ہو چکے ہیں جو انہیں تحفظ فراہم کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔
Dozens of people marched yesterday in Montreal to protest the Israeli genocide in Gaza. pic.twitter.com/wjN2sqT6GQ
— PALESTINE ONLINE 🇵🇸 (@OnlinePalEng) December 27, 2024
واضح رہے کہ غزہ پٹی کو اتوار سے سردی کی لہر اور طوفانی بارشوں کا سامنا ہے، جس سے علاقے کی۳ء۲؍ ملین آبادی کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بہت سے بے گھر شہری عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں جبکہ موسم کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بے گھر خاندانوں کے پاس بنیادی ضروریات جیسے کپڑے، بستر، اور کمبل کی کمی ہے، جس کی وجہ سے بہت سے شیر خوار بچوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہر دس میں سے نو افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ ثوابتیہ نے امریکہ، اسرائیل اور ان کے حامیوں کو غزہ کے سنگین حالات کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری اور امدادی اداروں سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ اسرائیل پر دباؤ ڈال سکیں کہ وہ غزہ میں جاری اپنی نسل کشی کی جنگ کو بند کرے اور شہریوں کی جانیں بچائے۔‘‘
Un artiste palestinien écrit "Stop the war" avec du sable sur la plage de Gaza, espérant que son message atteindra le monde. pic.twitter.com/p9R8rcHLFw
— Oumma.com (@oumma) December 29, 2024
یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں ۴۵؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ تل ابیب نے غزہ میں ناکہ بندی کر دی ہے جس سے علاقے کی پوری آبادی قحط کے دہانے پر ہے۔ واضح رہے کہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔ نیز اسرائیل کو عالمی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔