Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

یو این آر ڈبلیو اے کا خاتمہ فلسطینی بچوں، ان کی نسلوں کو تباہ کردیگا: لازارینی

Updated: March 14, 2025, 8:33 PM IST | Geneva

یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا کہ اگر ایجنسی کی فنڈنگ ختم کی جاتی ہے تو وہ غزہ میں امدادی کام جاری نہیں رکھ پائے گی۔ اس کا اثر فلسطینی بچوں اور ان کی تعلیم پر پڑے گا۔ ان کی نسلیں تباہ ہوجائیں گی۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ نے جمعرات کو متنبہ کیا کہ اگر فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ایجنسی کا خاتمہ ہوتا ہے تو یہ بچوں کی ایک نسل کو تعلیم سے محروم کر دے گا اور ان میں انتہا پسندی کے بیج بوئے گا۔ فنڈنگ ​​کی سنگین صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فلپ لازارینی نے خبردار کیا کہ ’’ایجنسی کے ختم ہونے کے حقیقی خطرے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے توہم یقینی طور پر بچوں کی ایک نسل کو قربان کر دیں گے، جو مناسب تعلیم سے محروم رہے گی۔‘‘ واضح رہے کہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے، اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کو تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسی ضروری امداد، امداد اور خدمات فراہم کی ہیں۔
لازارینی نے اس تنظیم کو غزہ، مغربی کنارے، لبنان، اردن اور شام میں تقریباً ۶۰؍ لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے ’’لائف لائن‘‘ قرار دیا ہے۔ لیکن یو این آر ڈبلیو اے طویل عرصے سے اسرائیل کی زد پر ہے۔ پچھلے سال کے اوائل میں اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے عملے نے حماس کے ساتھ اس حملے میں حصہ لیا تھا۔ اس سال کے شروع میں اسرائیل نے ایجنسی کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا انتخاب کیا، اور اس پر اسرائیلی سرزمین پر کام کرنے پر پابندی لگا دی۔

یہ بھی پڑھئے:۲۰۲۱ءسے ہندوستان میں سائبر فراڈ کی ۳۸؍لاکھ سے زیادہ شکایات: مرکز

اگرچہ یہ اب بھی غزہ اور مغربی کنارے میں کام کر سکتا ہے۔ تاہم، اسے اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطے سے روک دیا گیا ہے، جس سے فلسطینی علاقوں میں امداد کی محفوظ ترسیل کو مربوط کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ اسرائیل نے دلیل دی ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے کو اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیوں یا این جی اوز سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ لازارینی نے اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی کہ دیگر ادارے بھی غزہ میں امداد روانہ کریں۔ تاہم، اس خطے میں یو این آر ڈبلیو اے کے وسیع کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ 
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’ہم بنیادی طور پر حکومت جیسی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے خبردار کیا کہ فنڈنگ ختم ہونے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مثال پیش کی کہ ’’اگر آپ غزہ میں ایک لاکھ بچوں کو تعلیم سے محروم کرتے ہیں تو یعنی ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔ ان کی زندگی مایوسی اور ملبے کے گرد گھوم رہی ہے۔ ہم مزید انتہا پسندی کے بیج بو رہے ہیں۔ میرے خیال میں یہ تباہی کا ایک نسخہ ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK