• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ : اسکول میں نماز ِفجر کے دوران بمباری،۱۰۰؍ سے زائد شہید

Updated: August 11, 2024, 10:39 AM IST | Agency | Gaza

اسرائیلی فوج نے ہزاروں کلووزنی ۳؍ بم برسائے ، انسانی اعضاء پورے احاطہ میں بکھر گئے، مہلوکین کی شناخت بھی مشکل، شہیدوں میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد۔

In Gaza, Israeli forces continue to target schools and UN-run institutions. Photo: INN
غزہ میں اسرائیلی فوجیں اسکولوں اور اقوام متحدہ کے زیر انتظام اداروں کو مسلسل نشانہ بنارہی ہیں۔ تصویر : آئی این این

سنیچر کو علی الصباح غزہ کے ایک اسکول میں اسرائیل کی انتہائی ظالمانہ اور شدید بمباری میں ۱۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ حملے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاکہ اسکول کے پورے احاطے میں انسانی اعضاء بکھر گئے ۔ خبر لکھے جانے تک ۹۳؍ اموات کی تصدیق کی گئی ہے مگر انسانی اعضاء کی تعداد کو دیکھتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ داعیٔ اجل کو لبیک کہنے والوں میں خواتین اور بچوں  کی بھی  خاصی تعداد شامل ہے۔ 
نماز فجر کے وقت نشانہ بنایاگیا
جس اسکول کو نشانہ بنایاگیا اسے پناہ گزیں  کیمپ کے طور پر استعمال کیا جارہاتھا۔ جس وقت حملہ کیاگیا اس وقت اسکول سے متصل مسجد میں باجماعت نماز ادا کی جارہی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے نمازیوں پر ہزاروں کلو وزنی ۳؍ بم برسائے۔  حماس کے زیر انتظام  شہری دفاع کے محکمے کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ ’’اب تک۹۳؍ سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں ۱۱؍بچے اور ۶؍خواتین ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب تک کئی  شہداء کی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج کی جانب سے اس تعداد پر شک و شبہ کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس حملے میں اسکول کے اندر موجود حماس کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا۔  اسرائیلی فوج نے بتایاکہ یہ اسکول ایک مسجد کے ساتھ واقع ہے، جو غزہ   کے بے گھر ہونے والے افراد کیلئے پناہ گاہ کے طور پر استعمال کی جا رہی ہے۔ 
۱۰؍ ماہ کا مہلک ترین حملہ
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق’’ یہ۱۰؍ماہ سے غزہ میں جاری جنگ کے دوران کئے گئے مہلک ترین اسرائیلی حملوں میں سے ایک تھا۔‘‘اس حملے کے بعد کی ویڈیوز میں متاثرہ اسکول میں زمین پر انسانی اعضا بکھرے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ لوگ کمبلوں میں  لاشوں کو لے جاتے ہوئے نظرآرہے ہیں۔ بچاؤ کام  میں شامل ایک عینی شاہد ابو انس کے مطابق ’’یہ حملہ بغیر کسی پیشگی وارننگ کے  اس وقت کیا گیا، جب لوگ اسکول کے اندر واقع ایک مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے۔‘‘ عینی شاہد نے بتایا کہ ’’وہاں لوگ نماز پڑھ رہے تھے، کچھ لوگ  نہا رہے تھے اور اوپری منزل پر لوگ سو رہے تھے، جن میں بچے، عورتیں اور بوڑھے شامل  ہیں۔‘‘
اسکول میں۳۵۰؍ پناہ گزیں
حماس کے ترجمان محمود باسل کے مطابق اس اسکول میں غزہ جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے تقریباً ۳۵۰؍ خاندانوں نے پناہ لی ہوئی  ہے۔ اس سے قبل انہوں نے بتایا تھا کہ ۳؍میزائل اسکول اور مسجد کے اندر گرے، جہاں تقریباً۶؍ ہزار بے گھر افراد  پناہ  لیے ہوئے تھے۔ انہوں نے  بتایا کہ ’’بغیر کسی وارننگ کےعام شہریوں پر میزائل  داغے گئے۔ پہلا میزائل گرا اور پھر دوسرا۔ (جس کے بعد) ہم نے انسانی  اعضاء  اکٹھا کرنے  پر مجبور ہوگئے۔‘‘
یورپی یونین نے بھی مذمت کی
 یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے اسرائیل کے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ایک خصوصی نمائندہ نے حملے کو نسل کشی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب الگ الگ علاقوں پر الگ الگ وقتوں میں اس طرح کے حملے کرکے نسل کشی کی کارروائی کو انجا م دےرہا ہے۔ مصر، قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ترکی اور فرانس نے بھی  حملے کی مذمت کی ہے۔ 
اقوام متحدہ کی نمائندہ کی اپیل
 فلسطینی پناہ گزینوں کیلئےکام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کے سربراہ فلپ لازارینی نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ  ’’اب وقت آ گیا ہے کہ ہماری آنکھوں کے سامنے پیش آنے والے یہ ہولناک واقعات بند ہوں۔‘‘ غزہ کے اسکول پر حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب امریکی، قطری اور مصری ثالثوں نے جنگ بندی کے معاہدے کیلئے دونوں فریقوں یعنی اسرائیل اور حماس پر دباؤ میں اضافہ کیا ہے تاکہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔
۱۰؍ مہینوں میں۴۷۷؍ اسکولوں پر حملے
غزہ میں واقع اسکول پناہ گزیں کیمپوں کی طرح استعمال ہورہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ۶؍جولائی تک غزہ کے۵۶۴؍  میں سے۴۷۷؍ اسکول جنگ کے دوران براہ راست حملوں نشانہ بنائے جا چکے تھے۔ ۷؍ اکتوبر سے شروع کئے گئے ان حملوں  میں اس خبر کے لکھے جانے تک  ۳۹؍ ہزار ۷۹۰؍فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد ۹۲؍ ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ اس بیچ اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی نے بتایا  ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں خان یونس سے۷۰؍ فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج بے گھر کرچکی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK