• Wed, 12 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

صدرٹرمپ کے انتباہ کے بعدغزہ جنگ بندی کا معاہدہ خطرے میں

Updated: February 12, 2025, 2:49 PM IST | Agency | Washington/Ramallah/Tel Aviv

امریکی صدر نےدھمکی دی کہ آئندہ سنیچر تک اسرائیلی یرغمالوں کو رہا نہ کیا گیا تو جہنم کے دروازے کھل جائیں گے، حماس کا مزید یرغمالوں کو رہا کرنے سے انکار، اسرائیل پر شرائط کی خلاف ورزی کا الزام۔

US President Trump. Photo: INN
امریکی صدر ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

۱۹؍ جنوری سے جاری جنگ بندی کے نتیجے میں غزہ  پر گزشتہ ۱۵؍ ماہ سے اسرائیل کے ذریعے مسلط کردہ جنگ رکی ہوئی ہے۔ اس معاہدہ کے تحت اسرائیلی یرغمالوں کے ۵؍ گروپوں کو سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے آزاد کرایا جا چکا ہےلیکن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ پر قبضہ کرنے اور اس کے ۲۰؍ لاکھ سے زیادہ فلسطینی باشندوں کو وہاں سے نکال دینے کی تجویز کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہو چکا ہے۔پیر کو صدر ٹرمپ نے دباؤ بڑھاتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ سنیچر کی دوپہر تک تمام اسرائیلی یرغمالوں کو رہا نہ کیا گیا، تو وہ جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیں گے۔
 امریکی صدر ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا’’ جہاں تک میرا تعلق ہے ، اگر تمام یرغمالوں کو سنیچر کی  دوپہر۱۲؍ بجے تک آزاد نہ کیا گیا جو میرے خیال میں ایک مناسب وقت ہے، تو  جنگ بندی کا معاہدہ منسوخ ہوجائیگا ، تمام شرطیں ختم ہو جائیں گی اور جہنم کے دروازے کھل جائیں گے ۔‘‘صدر ٹرمپ کی یہ دھمکی حماس کے مسلح بازو عزالدین القسام بریگیڈز کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی جس میں مزاحمتی تنظیم نے اسرائیلی  یرغمالوںکی رہائی  جو سنیچر کو مقرر تھی ، آئندہ اطلاع تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
 حماس اور القسام بریگیڈ نے اسرائیل پر الزام  لگایا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں بشمول غزہ میںامداد کی ترسیل کو یقینی  بنانے میں ناکام رہا ہے۔ ساتھ ہی گزشتہ اتوار کے روز غزہ پٹی کے تین باشندوں  کے قتل کا حوالہ بھی دیا گیا ہے ۔حماس نے بعد میں کہا کہ اس نے پانچ دن پہلے یہ اعلان اس لیے کیا تاکہ ثالثوں کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کیلئے وقت مل سکے۔
 حماس کی مسلح ونگ، عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک بیان میں کہا کہ یرغمالوں کی اگلی رہائی جو ۱۵؍ فروری کو مقرر تھی، آئندہ نوٹس تک ملتوی کر دی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ قیدیوں کو۱۵؍فروری کو رہا کیا جانا تھا لیکن اسرائیل نے معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کیا۔ ابو عبیدہ نے اسرائیل پر بے گھر ہونے والوں کی واپسی میں تاخیر، انہیں بمباری سے نشانہ بنانے اور خوراک کی فراہمی میں تاخیر کا الزام لگایا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔یہ بیان ایسے وقت  میں جاری کیا گیا ہےجب کہ مذاکرات کار آنے والے دنوں میں قطر میں ملاقات کرنے والے تھے  تاکہ جنگ بندی کے ۴۲؍ دنوں پر مبنی  پہلے مرحلے کے ساتھ ساتھ ممکنہ طور پر ان اگلے مراحل پر بھی بات چیت کی جا سکے جنہیں حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے ۔ دوسرے مرحلے پر مذاکرات جنگ بندی  کے ۱۶؍ ویں دن شروع ہونے تھے لیکن اسرائیل نے اس کیلئے اپنے مذاکرات کاروں کو دوحہ بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔
اب تک کی پیش رفت
 موجودہ جنگ بندی کے تحت اسرائیل اور حماس نے گزشتہ ہفتے  یرغمالوں اور قیدیوں کا اپنا پانچواں تبادلہ مکمل کیاتھا جس میں تین اسرائیلی یرغمالوں   اور۱۸۳؍فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا جبکہ مجموعی طورپراب تک ۷۳۰؍ فلسطینیوں اور ۲۱؍ اسرائیلی یرغمالو ں کو رہا کیا گیا ہے۔ اس دوران اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان ثمین خیتان نے کہا ہے کہ سنیچر کوجاری کی گئی  اسرائیلی یرغمالوں اور فلسطینی قیدیوں کی تصاویر انتہائی تکلیف دہ اور بےچین کرنے والی تھیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے کیا کہا؟
 اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ حماس کا اعلان جنگ بندی معاہدے کی مکمل خلاف ورزی ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ لڑائی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے آئی ڈی ایف (اسرائیلی دفاعی افواج) کو ہدایت دی ہے کہ وہ غزہ میں کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لیے الرٹ کی اعلیٰ ترین سطح پر تیار رہیں۔اس کے بعد اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غزہ پٹی کے ارد گرد اپنی تیاریوں اور سرگرمیوں کو بڑھا دیا ہے اورعلاقے میں نمایاں طور پر فورس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزالیل اسموتریچ نے جو غزہ جنگ بندی کے شدید مخالف ہیں، منگل کو’اب سب‘ کا نعرہ اپناتے ہوئے تمام یرغمالوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔جنگ بندی کے نفاذ پر مزید بات چیت کیلئے مذاکرات کاروں کی اگلی ملاقات قطر میں ہونے والی تھی جو ابھی تک نتیجہ خیز نہیں ہوئی۔
 اسرائیلی یرغمالوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کے فورم کے ایک ذیلی گروپ نے پیرکو کہا کہ اس نے ثالثی کرنے والے ممالک سے مدد کی درخواست کی ہے تاکہ موجودہ معاہدے کو مؤثر طریقے سے بحال کرنے اور اس پر عمل درآمد میں مدد ملے  ۔  واضح رہےکہ جنگ بندی کا معاہدہ تین مراحل میں ہونا ہے ۔ پہلا مرحلہ۶؍ ہفتوں تک جاری رہے گا جس میں غزہ سے تقریباً ۱۹۰۰ ؍ فلسطینیوں کے بدلے۳۳ ؍ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی طے کی گئی تھی۔دوسرے مرحلے کے طریقہ کار پر ۱۶؍دن بعد  بات چیت ہونی تھی۔ تیسرا مرحلہ غزہ کی تعمیر نو اور حکمرانی کے ماڈل کا تعین کرنے کیلئے ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK