تازہ حملوں میں ۲۲؍ افراد نے جان گنوادی، اس کے باوجود ٹرمپ کی غزہ کو جہنم بنادینے کی دھمکی ، حماس نے کہا کہ’’ ہمارے حوصلے کے آگے ان دھمکیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے‘‘
EPAPER
Updated: January 08, 2025, 10:48 PM IST | Mumbai
تازہ حملوں میں ۲۲؍ افراد نے جان گنوادی، اس کے باوجود ٹرمپ کی غزہ کو جہنم بنادینے کی دھمکی ، حماس نے کہا کہ’’ ہمارے حوصلے کے آگے ان دھمکیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے‘‘
غزہ میں جاری اسرائیلی ظلم اپنی انتہا کو پہنچا ہوا ہے اس کے باوجود نیتن یاہو باز نہیں آرہے ہیں۔ غزہ میں تازہ حملوں کے بعد اکتوبر ۲۰۲۳ء میں شروع ہونے والی اسرائیلی کارروائی میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ۴۶؍ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ یعنی اسرائیل نے محض ڈیڑھ سال کے عرصے میں تقریباً ۵۰؍ ہزار اہل فلسطین کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے اس کے باوجود اس کا دعویٰ ہے کہ نہ وہ کوئی ظلم کررہا ہے اور نہ نسل کشی کا مرتکب ہے۔
تازہ حملے
غزہ کےجنوبی علاقے خان یونس میں تازہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بچوں سمیت ۱۳؍ افراد ہلاک ہوگئے۔شہری دفاع اور حماس کی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق جنوبی غزہ کے شہر خان یونس پر اسرائیلی حملوں کے سلسلے میں ۷؍ بچوں سمیت کم از کم ۱۳؍ فلسطینی مارے گئے۔اسرائیلی وحشی فوج نے خان یونس شہر کے مغرب میں بے گھر افراد کی خیمہ بستی پر حملہ کردیا تھا جس میں چار بچوں کی ہلاکت موقع پر ہی ہو گئی جبکہ ۲۰؍ زخمیوں کو اسپتال داخل کیا گیا تھا ۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے خان یونس شہر کے مغرب میں واقع المواصی کے علاقے میں بے گھر ہونے والے افراد کے خیموں پر دو فضائی حملے کئےجس کے نتیجے میں خیموں میں آگ بھڑک اٹھی۔انہوں نے مزید کہا کہ چار بچے اور بڑی تعداد میں زخمیوں کو نکال لیا گیا تھا لیکن کچھ زخمیوں نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔
مزید حملے کئے گئے
اس کے علاوہ اسرائیلی فورسیز نے خان یونس کے بھی جنوب میں واقع علاقے قیزان میں ایک مکان پر بمباری کر دی جس میںتین بچوں سمیت پانچ افراد مارے گئے۔انہوں نے بتایا کہ دو افراد اسرائیلی حملے میں مارے گئے جنہوں نے خان یونس کے جنوب مشرق میں ایک کار کو نشانہ بنایا۔دو دیگر افراد شہر کے وسط میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر بمباری میں مارے گئے۔ اس طرح سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ۲۲؍ پہنچ گئی ۔
جنگ بندی کی کوششیں بھی جاری
اسرائیلی حملے اس پس منظر میں بھی دیکھے جارہے ہیں کہ امریکی قیادت میں جنگ بندی کی کوششیں ہو رہی ہیں اور امکان ہے کہ بہت جلد اس کا اعلان بھی کردیا جائے ۔ اس معاملے سے متعلق باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے معاملے میں کئی باتوں پر اتفاق ہوا ہے لیکن اسرائیل اب بھی ہٹ دھرمی پر اڑا ہوا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جب تک یرغمالوں کو رہا نہیں کیا جاتا تب تک جنگ بندی نہیں ہو گی جبکہ حماس کا موقف ہے کہ جنگ روکی جائے تاکہ یرغمالوں کو نکالنے پر غور کیا جاسکے۔ بہرحال دونوں ہی فریق اس معاملے میں اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں لیکن اسرائیل کی جانب سے ضرورت سے زیادہ شیطنت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
ٹرمپ کی دھمکی ، حماس کا جواب
نومنتخب امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر غزہ کو جہنم بنادینے اور وہاں کے شہریوں کو جہنم میں ڈھکیل دینے کی دھمکی دی ہے۔ اس پر حماس نے انہیں منہ توڑ جواب دیا ہے۔ حماس کی جانب سے کہا گیا کہ ٹرمپ ہمارے حوصلے کا امتحان نہیں لے سکتے ہیں۔ ہم نے نصف صدی سے زائد وقت تک اپنے اور اپنے قریبیوں کو دفن ہوتے دیکھا ہے۔ اسرائیل کی تھوپی گئی جنگ نے تھوڑے ہی عرصے میں ہمارے ۴۶؍ ہزار افراد کو لقمہ اجل بنادیا ہے۔ اب ٹرمپ ہمیں کس جہنم کی دھمکی دے رہے ہیں۔ حماس کے مطابق ٹرمپ دھمکیوں کی بجائے جنگ بند کرانے پر دھیان دیں تو زیادہ بہتر ہو گا۔ فلسطینی اس قوم سے تعلق رکھتے ہیں جو روزانہ اپنے سر پر کفن باندھ کر نیند سے اٹھتے ہیں اور رات میں کفن اوڑھ کر ہی سوتے ہیں۔ اس لئے ہمیں کسی جہنم کی دھمکی نہیں ڈراسکتی ۔ واضح رہے کہ امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دیتے ہوئے گزشتہ روز ہی کہا کہ وہ اسرائیلی یرغمالوں کو رِہا کرے ورنہ پورے مشرق وسطیٰ کو جہنم میں تبدل کردیا جائے گا۔ ٹرمپ کی اس دھمکی پر حماس نے مذکورہ تبصرہ کیا اور کہا کہ ٹرمپ کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔