Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

غزہ : امداد کی ترسیل روکنے کے اسرائیلی اقدام کی چوطرفہ مذمت

Updated: March 04, 2025, 1:00 PM IST | Agency | Gaza

حقوق انسانی کی تنظیموں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میںیاہو حکومت کے ظالمانہ  اقدام کو چیلنج کیا۔ عالمی برادری اور اداروں نے اسرائیلی حکومت کے اقدام پر سخت تنقید کی۔

A Palestinian family in Gaza is seen breaking their fast with bread and tomato sauce. Photo: INN
غزہ میں ایک فلسطینی فیملی روٹی اور ٹماٹر کی چٹنی سے افطار کرتے ہوئے دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: آئی این این

غزہ کی عالمی امدادی سامان کی ترسیل معطل کرنے کے اسرائیل کے ظالمانہ اقدام کی چوطرفہ مذمت کی جارہی ہے ۔ بالخصوص   عرب ممالک اور اقوام متحدہ نے غزہ پٹی میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے پر اسرائیل پر سخت تنقید کی ہے۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ غزہ کے باشندوں کے لئے’تباہ کن‘ ثابت ہو گا۔
غزہ کی امداد پر پابندی کا معاملہ اسرائیلی سپریم کورٹ پہنچا
 اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں امداد لے جانے پر پابندی کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق، پانچ غیر سرکاری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ غزہ کیلئے امداد پر عائد پابندی ختم کرنے کیلئے  فوری حکم جاری کیا جائے۔انسانی حقوق کی تنظیم گیشا (Gisha) نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے داخلی راستوں پر کنٹرول سخت کر دیا ہے اور کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور دیگر ضروری امداد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔تنظیم نے مزید کہا کہ۲۰؍ لاکھ فلسطینی، جن میں سے نصف بچے ہیں، ان کی امداد روکنا کھلی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنگی جرم ہے۔ واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا اختتام اتوار کے روز ہوا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے عارضی جنگ بندی کی مشروط توسیع کا اعلان کیا۔ اسرائیلی حکومت نے مطالبہ کیا کہ حماس مزید یرغمالوں کو رہا کرے، لیکن حماس نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے بغیر ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ حماس کے انکار کے بعد، اسرائیل نے غزہ میں ہر قسم کے امدادی سامان کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا، جس سے وہاں انسانی بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ فریقین جنگ بندی سے متعلق اگلے اقدامات کے بارے میں متفق نہیں ہیں۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ پہلے مرحلے کی توسیع کے تحت مزید یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔ لیکن حماس دوسرے مرحلے کی جنگ بندی کے آغاز پر زور دے رہی ہے،  جس سے جنگ کے مستقل خاتمے کی راہ ہموار ہو سکے گی۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس نے غزہ کی امداد روکنے کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔ دوسری جانب نیتن یاہو کے دفتر نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے جنگ بندی میں توسیع کی امریکی تجویز سے انکار جاری رکھا تو اسے مزید نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
غزہ کی ناکہ بندی پر عرب ممالک نے کیا کہا؟
 مصر نے اس جنگ بندی میں مدد کی تھی تاہم اب اس نے اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ مصری وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل بھوک کو فلسطینیوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔  سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے حوالے سے ایک بیان میں اسرائیلی فیصلے کو بلیک میل اور اجتماعی سزاقرار دیا اور عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل کی ان سنگین خلاف ورزیوں کو روکے۔اردن نے بھی امداد روکنے کے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کی ہے۔ اتوار کو ایک بیان میں قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ اسرائیلی فیصلے کی سخت مذمت کرتا ہے اور اسے جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی کے ساتھ ہی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔ قطر اور مصر دونوں نے ہی غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے میں ثالثی میں مدد کی تھی۔ اردنی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں تل ابیب کی طرف سے غزہ کے لیے امداد روکنے کے فیصلے کو بین الاقوامی قانون، بین الاقوامی انسانی قانون اور۱۹۴۹ء کی جنگ کے وقت شہریوں کے تحفظ سے متعلق چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔کویتی وزارت خارجہ نے غزہ پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کو روکنے کے قابض اسرائیلی فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔
امدادی اداروں کی جانب سے تنقید
 اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری جنرل برائے انسانی امور ٹام فلیچر نے سوشل میڈيا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، ’’بین الاقوامی انسانی قانون واضح ہے: ہمیں زندگی بچانے والی اہم امداد کی فراہمی کیلئے رسائی کی اجازت ہونی چاہیے۔‘‘فلیچر نے اسرائیل کے فیصلے کو خطرناکقرار دیتے ہوئے کہا کہ رسائی بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ہونی چاہیے۔ یونیسیف کی ترجمان روزالیا بولن نے کہا کہ امداد روکنا غزہ کے باشندوں کے لئے تباہ کن ہو گا۔ بولن نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے نافذ العمل ہونے کے بعد سے ضروری سامان میں اضافے سے "فوری طور پر راحت ملی ہے اور اس سے بہت سی جانیں بچ گئی ہیں، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔‘‘
غزہ کی بند کی گئی امداد فوری بحال کی جائے: یورپی یونین
 یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ  پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کو روکنے کا اسرائیل کا فیصلہ شدید نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ یورپی یونین نے اتوار کی شام ایک پریس بیان میں غزہ پٹی میں جنگ بندی کے مذاکرات میں ثالثی کرنے والے ممالک کیلئے اپنی مضبوط حمایت کا اظہار کرتے ہوئے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے اور غزہ پر جنگ کیلئے مذاکرات کی تیزی سے بحالی پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ ایک مستقل جنگ بندی غزہ کی تعمیر نو کو یقینی بناتے ہوئے تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی میں کردار ادا کرے گی، اور تمام فریق مستقل جنگ بندی تک پہنچنے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK