اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی تنظیم (انروا) کے اجلاس میں سیکریٹری جنرل انتونیوغطریس کا اظہار تشویش۔
EPAPER
Updated: September 28, 2024, 1:04 PM IST | Agency | United Nations
اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی تنظیم (انروا) کے اجلاس میں سیکریٹری جنرل انتونیوغطریس کا اظہار تشویش۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے۷؍ اکتوبر سے فلسطینیوں کی صورت حال کو ایک ایسے جہنم سے تشبیہ دی جو روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ انتونیو گوتریس نے مشرق وسطی میں فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کے اجلاس میں غزہ میں فلسطینیوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کیا۔ غطریس نے کہا کہ انہوں نے۷؍ اکتوبر کی ہولناکی سے چند روز قبل رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کو خطے میں فلسطینیوں کی صورتحال کی وضاحت کی تھی، اب اس دن کو گزرے تقریباً ایک سال ہو گیا ہے اور غزہ میں فلسطینیوں کی صورتحال تصور سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی بنیاد ہمیں جنت میں لے جانے کے لیے نہیں بلکہ جہنم سے بچانے کے لیے رکھی گئی تھی، ہم نے غزہ کے لوگوں کو مایوس کر دیا ہے وہ ایک ایسی جہنم میں رہتے ہیں جو روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ غطریس نے بتایا کہ۷؍اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ۴۱؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک اور۹۰؍ ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ۲۰؍ لاکھ فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں اس وقت ایک وسیع علاقے میں محصور ہیں جس کا رقبہ شنگھائی ہوائی اڈے جتنا ہے۔ غطریس نے زور دے کر کہا کہ یہ یقینی ہے کہ آنے والا کل آج سے بدتر ہو گا اس کے باوجود اگر اس جہنم میں امید کی ایک کرن ہے تو وہ انروا ہے۔ غطریس نے کہا کہ غزہ میں انروا کے۲۲۲؍ ملازمین دوران فرائض مارے گئے، یہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ اموات ہیں۔ غطریس نے بتایا کہ انروا کے عطیہ دہندگان نے اپنے معطل کردہ فنڈز کو دوبارہ جاری کر دیا ہے، جبکہ۱۲۳؍ ممالک نے ایجنسی کیساتھ مشترکہ وعدوں کے اعلان پر دستخط کیے ہیں۔