• Mon, 18 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ: اسرائیل نے امدادی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کا دفتر منہدم کردیا

Updated: November 01, 2024, 5:56 PM IST | Jerusalem

یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے ایکس پر تصدیق کی کہ یہ دفتر اب نہیں استعمال کیا جاسکے گا۔ خیال رہے کہ اسرائیل اپنی اس قسم کی سرگرمیوں سے غزہ میں امداد روکنے کی کوشش کررہا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اسرائیلی بلڈوزروں نے مبینہ طور پر غزہ کے نور شمس پناہ گزین کیمپ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے دفتر کو نقصان پہنچایا، جس سے تنازعات کے علاقوں میں محفوظ سہولیات کو نظر انداز کرنے پر اقوام متحدہ کے حکام کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) نے جمعرات کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔ یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے ایکس پر تصدیق کی کہ ’’دفتر کو مزید استعمال نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ لازارینی نے بار بار آنے والے مسئلے پر زور دیتے ہوئے کہا، ’’ایک بار پھر، اقوام متحدہ کی سہولیات کو معمول کے مطابق نظر انداز کیا جا رہا ہے جبکہ ان کی ہر وقت حفاظت کی جانی چاہئے، بشمول تنازعات کے وقت۔‘‘
شمالی مغربی کنارے میں تلکرم شہر کے مشرق میں واقع، نور شمس پناہ گزین کیمپ ۱۹۵۲ء میں قائم کیا گیا تھا اور یہ یو این آر ڈبلیو اے کی معاون خدمات کا گھر ہے۔ کیمپ میں ایک ہزار ۱۵۷؍ طلبہ کی خدمت کرنے والے دو اسکول اور ایک صحت مرکز شامل ہے جو بنیادی دیکھ بھال فراہم کرتا ہے۔ تاہم، اسرائیلی فوج نے یو این آر ڈبلیو اے کے دفتر کو پہنچنے والے نقصان کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے باوجود، یہ واقعہ اسرائیل میں قانون سازی کی تبدیلیوں کے پس منظر میں پیش آیا ہے، جیسا کہ پیر کو، اسرائیلی کنیسٹ نے دو قوانین منظور کئے جن میں یو این آر ڈبلیو اےکو اسرائیلی مقبوضہ غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو کوئی بھی سرگرمی‘‘ کرنے یا ضروری امدادی خدمات فراہم کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
لازارینی نے ان قانون سازی کی تبدیلیوں کا جواب دیتے ہوئے ان قوانین کو ’’خطرناک نظیر‘‘ کے طور پر بیان کیا جو اقوام متحدہ کے اصولوں اور اسرائیل کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے خلاف ہے۔ ۱۹۴۹ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعے قائم کیا گیا یو این آر ڈبلیو اے اسرائیل کے قیام کے دوران بے گھر ہونے والے فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کیلئے بنایا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK