اقوام متحدہ نے عالمی برادری کی غیرت کو للکارا، کہا: وحشیانہ بمباری کے ساتھ خوراک سمیت ہر طرح کے امداد کی ترسیل پر روک نے غزہ کو قتل گاہ میں تبدیل کردیا ہے، ۲؍ مارچ سے یہاں امداد ی سامان کا ایک بھی ٹرک داخل نہیں ہوا۔
EPAPER
Updated: April 10, 2025, 9:55 AM IST | Gaza
اقوام متحدہ نے عالمی برادری کی غیرت کو للکارا، کہا: وحشیانہ بمباری کے ساتھ خوراک سمیت ہر طرح کے امداد کی ترسیل پر روک نے غزہ کو قتل گاہ میں تبدیل کردیا ہے، ۲؍ مارچ سے یہاں امداد ی سامان کا ایک بھی ٹرک داخل نہیں ہوا۔
اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوبارہ وحشیانہ حملوں کا سلسلہ شروع کئے جانے کے بعد ۲؍ مارچ سے غزہ میں ایک بھی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا ہے۔ تل ابیب تمام بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھوک کو فلسطینیوں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے اقوام عالم کی غیرت کو للکارتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ رہائشی علاقوں میں وحشیانہ بمباری کے ساتھ خوراک سمیت امدادی سامان کی ترسیل نہ ہونے سے غزہ ایک قتل گاہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ ‘‘ اس بیچ غزہ کی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ یہاں ۶۰؍ ہزار سے زائد بچے غذا کی کمی کا شکار ہیں اور تل تل کر مر رہے ہیں۔ وزارت صحت نے متنبہ کیا ہے کہ ’’پینے کے صاف پانی اور تغذیہ بخش خوراک کے فقدان سے طبی مسائل کو مزید پیچیدہ کردے گا۔ ‘‘
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو غطریس نے کہا کہ’’ اسرائیل کی پابندی کے باعث ایک مہینے سے غزہ میں اناج کا ایک دانہ یا پانی کا ایک قطرہ تک نہیں پہنچا ہے۔ ‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ’’ امدادی سامان کی ترسیل رُکنے سے غزہ میں ہولناکیوں میں اضافہ ہوا ہے اور لوگ بھوک سے قریب المرگ ہیں۔ ‘‘ انتونیو غطریس نے جنیوا کنونشن کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کو یاد کرایا کہ غزہ میں شہریوں کو خوراک اور طبی سہولیات کی فراہمی اس کی ذمہ داری ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر خزانہ نے دھمکی دی ہے کہ یرغمالوں کی رہائی تک غزہ میں اناج کا ایک دانہ بھی نہیں جانے دیں گے۔ وہ اس کو یقینی بنانے میں بھی کامیاب ہیں۔ ۲؍ مارچ ۲۰۲۵؍ کے بعد سے غزہ میں کسی بھی طرح کی امداد داخل نہیں ہوئی ہے، نہ کھانے پینے کی اشیا، نہ دوائیں اور نہ ہی ایندھن۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس کی وجہ سے غزہ میں اقوام متحدہ کے ان ۲۱؍ مراکز کو بند کرنا پڑا ہے جہاں سے بچوں کیلئے تغذیہ بخش خوراک تقسیم کی جاتی تھی۔ اقوام متحدہ کے فوڈ پروگرام نے گزشتہ ماہ ہی متنبہ کردیا تھا کہ غزہ میں ہزاروں افراد بھکمری کا شکار ہیں۔ عالم یہ ہے کہ جن چند مراکز میں کھانے پینے کی بچی کھچی اشیاء تقسیم کی جارہی ہیں وہاں زبردست بھیڑ امڈ رہی ہے۔