• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں ۴۸؍گھنٹوں میں ۱۲۰؍ افراد جاں بحق

Updated: November 24, 2024, 4:59 PM IST | Gaza

ایندھن کی کمی کی وجہ سے اسپتالوں  میں ہنگامی حالات، خدمات بند ہونے کا خطرہ، خان یونس فوری طور پر خالی کردینے کا حکم، وسطی بیروت پر بمباری میں  ۱۵؍ شہید۔

Israel launched 5 missile strikes on a building in central Beirut. Photo: INN.
وسطی بیروت کی ایک عمارت پر اسرائیل نے ۵؍ میزائل حملے کئے۔ تصویر:آئی این این۔

اسرائیلی فورسیز نے گزشتہ ۴۸؍ گھنٹوں  میں  غزہ پر فضائی بمباری میں   ۱۲۰؍ سے زائد افراد کو شہید اور ۲۰۵؍ کو زخمی کردیا ہے۔ اُدھر لبنان کے دارالحکومت وسطی بیروت میں  حزب اللہ کے ٹھکانوں  کو نشانہ بنانے کا حوالہ دیتے ہوئے کئے گئے حملے میں  کم از کم ۱۵؍ افرا جاں  بحق ہوگئے ہیں۔ غزہ میں  ہر گزرتے دن کے ساتھ حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ غزہ کے محکمہ صحت نے اگلے۲۴؍گھنٹوں میں ایندھن کی کمی کے باعث اسپتال کے بند ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔ 
ا س سے قبل لبنان کے علاقے بعلبک میں اسرائیلی حملے میں  ۴۷؍ شہری شہید جبکہ طائر شہر پر حملے میں طبی عملے کے۵؍ارکان فوت ہوگئے۔ اٹلی سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کی امن فوج کے ۴؍ اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ حزب اللہ نے بھی اسرائیل پر جوابی حملے کئے ہیں   جس کے نتیجے میں میزائل حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے حملوں سے ایک دن میں  شہید ہونےوالے فلسطینیوں کی تعداد۴۴؍ سے تجاوز کرگئی ہے جس میں بچوں اورخواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ 
اس کے علاوہ قاتل اسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت کے سٹی سینٹر میں ایک عمارت پر انتہائی شدید فضائی حملہ کیا۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے بیروت کے شہر کے مرکز میں البسطہ کے علاقے کو نشانہ بنایا۔ کوچہ المیموون پر واقع ایک۸؍ منزلہ عمارت جسے اسرائیلی جنگی طیاروں نے۵؍میزائلوں سے نشانہ بنایا، زمین بوس ہو گئی۔ اوپر تلے انتہائی زوردار دھماکوں کی آوازیں پورے بیروت میں سنائی دیں۔ حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے بارے میں حکام کی جانب سے تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔ 
اس بیچ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں   ایندھن ختم ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں   ہنگامی نوعیت کا انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ اگلے۴۸؍ گھنٹوں میں ایندھن نہ ملنے کے باعث اسپتال مکمل بند ہو سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں غزہ میں قائم ایک فیلڈ اسپتال کے ڈائریکٹر مروان الحمص نے ایک پریس کانفرنس بھی کی ہے کہ اسپتال کے جنریٹرز اور آکسیجن سلنڈروں کو ورکنگ میں رکھنے کے ساتھ ساتھ طبی مشینری کو رواں رکھنے کے لیے اسی ایندھن سے کام لیا جاتا ہے‘کیونکہ بجلی کا نظام اسرائیلی بمباری سے مکمل تباہ ہوئے بہت عرصہ ہو چکا ہے، ان کا کہنا تھا ہم نے اس سلسلے میں بین الاقوامی اداروں کو متوجہ کیا کہ وہ بین الاقوامی فوجداری کے حالیہ فیصلے پر عمل کرائیں تاکہ نسل کشی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو۔ ان کے بقول ہسپتالوں کا ایندھن اور ادویات کی فراہمی روکنا فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے اسرائیل کا آزمایا ہوا ہتھیار ہے۔ 
واضح رہے اکتوبر کے اواخر میں، ہی وزارت صحت نے باضابطہ اعلان کردیاتھا کہ شمالی غزہ میں اب صرف ایک اسپتال کے علاوہ تمام اسپتالوں کی طبی خدمات کا سلسلہ رک چکا ہے۔ کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے اس وقت کہا تھا کہ اسرائیلی حملے سے متاثرہ علاقے میں صرف جزوی طور پر کام کرنے والے واحد طبی ادارے کے پاس کوئی دوائی یا طبی سامان باقی نہیں بچا تھا۔ وزارت صحت کا نیا انتباہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے شمالی غزہ میں جزوی طور پر کام کرنے والے ہسپتالوں کے لیے شدید تشویش کا اظہار کرنے کے تین دن بعد سامنے آیا ہے۔ غزہ میں ۲۳؍ لاکھ بے گھر فلسطینیوں کے علاوہ ایک لاکھ ۴۰؍ ہزار سےزائد زخمی شہری موجود ہیں، لیکن اسرائیل ان فلسطینی زخمیوں اور مریضوں کے علاج کے لیے بچ گئے چند اسپتالوں کو بھی زیر محاصرہ رکھے ہوئے ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK