• Wed, 13 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ پر حملوں میں ۴۸؍ جاں بحق، مغربی کنارہ پر جنین کا محاصرہ

Updated: September 01, 2024, 11:35 AM IST | Agency | Gaza/Ramallah

لگاتار چوتھے دن کی کارروائی میںجنین  رفیوجی کیمپ کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع کردیاگیا، پانی، بجلی اور ضروری اشیاء کی سپلائی بھی روک دی گئی، بڑے پیمانے پر تباہی۔

Israeli armored vehicles drive past the Jenin refugee camp. Photo: AP/PTI
جنین رفیوجی کیمپ پر اسرائیلی بکتر بند گاڑیاں دندناتی پھررہی ہیں۔ تصویر: اے پی/ پی ٹی آئی

 اسرائیلی فوج  کے شدید حملے میں سنیچرکو جہاں  غزہ میں ۲۴؍ گھنٹوں میں ۴۸؍ افراد جاں  بحق ہوگئے وہیں، مغربی کنارہ میں  بدھ کو شروع کی گئی ۲۰؍ سال کی سب سے بڑی کارروائی سنیچر کو لگاتار چوتھے دن جاری رہی۔ مغربی کنارہ میں ۴؍ دنوں میں کم ازکم ۲۰؍ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ۷۰؍ سے زائد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جنین رفیوجی کیمپ کا رابطہ بیرونی دنیا سے پوری طرح منقطع کردیا گیا ہے او رعوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔ 
ایک ہی خاندان کے ۷؍ جاں  بحق
 غزہ پر طبی محکمہ کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی حملوں میں جمعہ اور سنیچر کے درمیان ۲۴؍ گھنٹوں  میں ۴۸؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے ۲۰؍ نصیرت رفیوجی کیمپ میں مارے گئے ہیں۔ ان میں ۷؍ افراد ایک ہی خاندان کے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق سنیچر کی صبح سے ہی جنوبی غزہ کے خان یونس میں مسلسل بمباری ہورہی ہے جس میں بطور خاص نصیرت رفیوجی کیمپ کو نشانہ بنایاگیا۔ خبر کے لکھے جانے تک نصیرت رفیوجی کیمپ سے ۲۷؍ لاشیں اسپتال منتقل کی گئی ہیں۔ غزہ میں  ۷؍ اکتوبر کے بعد سے ہونےوالے حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد سنیچر کو ۴۰؍ ہزار ۶۹۱؍ ہوگئی۔ 

یہ بھی پڑھئے:’’بلڈوزر کارروائی قانونی نہیں ، انتقامی سیاست ہے‘‘

اقوام متحدہ کی امدادی گاڑی پر حملہ
 اس بیچ عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سنیچرکو پھراسرائیلی فوجوں نے اقوام متحدہ کے ایک امدادی گاڑی پر بمباری کردی جس میں ۴؍ فلسطینی شہید ہوگئے۔ فلسطین میں  اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے صدر اور سی ای او شان کیرول نے بتایا کہ اسرائیلی فورسیز نے فضائی حملے کا انتباہ دیئے بغیر بمباری شروع کر دی، جس میں امدادی قافلے کو لے کر جانے والے ۴؍فلسطینی مارے گئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق فلسطینی ہلال احمر کے اسپتال جانے والے امدادی قافلے کی گاڑی میں سوار تھے۔ اقوام متحدہ نے شکایت کی ہے کہ اگست میں امدادی کارکنوں پراسرائیلی فورسیز کے حملوں میں دگنا اضافہ ہوا۔ امدادی قافلوں کو نشانہ بنانے سے غزہ میں خوراک، ادویات اور امدادی سامان کی ترسیل مشکل ہو گئی ہے۔ 
جنین میں غزہ جیسی صورتحال
مغربی کنارہ پر اسرائیلی آپریشن کے چوتھے دن سنیچر کو جنین کا رفیوجی کیمپ فوج کے نشانے پر رہا۔ صبح سے ہی پورے علاقے کا محاصرہ کرلیاگیا، جنین کی طرف جانےوالی تمام سڑکوں پر لوہے کی رکاوٹیں  کھڑی کردی گئیں اور عوام کو ان کے گھروں   تک محدود کردیاگیا۔ اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مقامی افراد کو بجلی، پانی اور دودھ کی سپلائی جیسی اہم ضرورت سے بھی محروم کردیاگیاہے۔ یہاں  فوج کے بڑے پیمانے پر کارروائیوں کے بیچ اقوام متحدہ نے ایمبولنس کی کمی کی شکایت کی ہے۔ طاہر السعدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع کردی گئی ہے، سیویج سسٹم بھی کام نہیں کررہاہے۔ تمام انفرااسٹرکچر تباہ کردیا گیاہے، کوئی ایسی سروس نہیں ہے جو کام کر رہی ہو۔ ‘‘انہوں  نےمزید بتایا کہ ’’بیکریاں  تک ٹھپ پڑی ہوئی ہیں، ہم اپنے بچوں  کیلئے دودھ بھی حاصل نہیں  کرپارہے ہیں۔ ‘‘ جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپے نئی بات نہیں ہیں مگر بدھ سے شروع ہونے والی یہ کارروائی جسے ’’انسداد دہشت گردی‘‘ کا نام دیا گیاہے، گزشتہ ۲۰؍ برسوں میں  مغربی کنارہ میں سب سےبڑی کارروائی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق سنیچر کو یہاں ایک فلسطینی پیرامیڈیکس کو بھی اس وقت گولی ماری گئی، جب اس نے ایک ۸۲؍ سالہ شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش نکال کر لے جانے کی کوشش کی۔ 
 پولیو کی خوراک پلانے کی مہم
 اس بیچ غزہ میں اتوار کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے باقاعدہ آغاز سے قبل سنیچر کچھ علاقوں میں بچوں کی ٹیکہ کاری عمل میں آئی۔ خدشہ ظاہر کیا جارہاہےکہ اسرائیل کے حملوں کی وجہ سے ان کی کارروائیوں میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK