غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کی رپورٹ کے مطابق، شمالی غزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں ۵۰ سے زائد بچوں سمیت ۸۴ فلسطینی ہلاک ہوگئے۔
EPAPER
Updated: November 02, 2024, 6:33 PM IST | Gaza
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کی رپورٹ کے مطابق، شمالی غزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں ۵۰ سے زائد بچوں سمیت ۸۴ فلسطینی ہلاک ہوگئے۔
غزہ میں گزشتہ سال ۷ اکتوبر سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیاں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، غزہ پٹی میں اسرائیل کی بمباری کے باعث ۸۴ افرد ہلاک ہوگئے جن میں ۵۰ بچے شامل ہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کی رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے رہائشی عمارتوں پر فضائی حملے کئے جن میں ۵۰ سے زائد بچوں سمیت ۸۴ فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ العودہ ہسپتال کے طبی حکام نے بتایا کہ مہلوکین میں شامل ۱۴ افراد جمعہ کو وسطی غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور جنگی جہازوں کی گولہ باری میں ہلاک ہوئے۔
الجزیرہ نے غزہ پٹی کے وسطی علاقہ میں واقع شہر دیر البلح، جہاں چند کلومیٹر کے دائرے میں بم پھینکے گئے، میں موجود اپنے صحافی طارق ابو عزوم کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی ڈرون کی موجودگی اور بمباری کی وجہ سے شہری دفاع اور صفِ اول کے ہنگامی کارکنان کیلئے دور دراز اور متاثرہ علاقوں میں پہنچنا دشوار ہوگیا ہے اس لئے فلسطینی متاثرین خود، جانوروں کے ذریعے کھینچی جا رہی گاڑیوں میں سفر کرکے اسپتال پہنچ رہے ہیں۔
نصیرات میں اسرائیلی فوج نے ایک اسکول پر بھی حملہ کیا جس میں بے گھر فلسطینیوں پناہ گزین تھے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی فوج، جنگ کے آغاز سے اب تک ایسے تقریباً ۲۰۰ مراکز کو نشانہ بنا چکی ہے۔
نصیرات پر اسرائیلی حملوں کے ایک عینی شاہد ابو محمد التاویل نے بتایا کہ انہوں نے متعدد خاندانوں کے آشیانوں کو اسرائیلی فوج کے حملوں کا نشانہ بنتے دیکھا اور متعدد افراد کی موت کا دردناک منظر دیکھا۔ مہلوکین میں پانچ ماہ کا ایک بچہ بھی شامل ہے۔
التاویل نے کہا کہ غزہ پٹی میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ ہر جگہ قتل عام جاری ہے۔ ہم یہاں مرنے کے لئے آئے ہیں۔ ہم مرنے کے لئے تیار ہیں۔ اگر میں آج نہیں مارا گیا تو کل ضرور مارا جاؤں گا۔