۲۰۲۵ء کے ابتدائی گھنٹوں میں مقبوضہ غزہ کے بریجی پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں۲؍ فلسطینیوں کی موت ہوئی ہے جن میں ۸؍ سالہ آدم نصراللہ بھی شامل ہے۔ آدم نصر اللہ ۲۰۲۵ء میں صہیونی جارحیت میں ہلاک ہونے والاپہلا شہری اورپہلا فلسطینی بچہ ہے۔
۲۰۲۴ء فلسطینیوں کیلئے بدترین سال رہا اور۲۰۲۵ء بھی ان کیلئے کوئی امید نہیں لایا ہے۔ تصویر: ایکس
۲۰۲۵ء کے ابتدائی گھنٹوں میں مقبوضہ غزہ میں اسرائیلی فوج نے مقبوضہ غزہ پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں۲؍ فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں ایک ۸؍ سالہ کا بچہ بھی شامل ہے۔ یاد رہے کہ غزہ میں ۲۰۲۳ء کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی جارحیت جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک کئی فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ لاکھوں زخمی ہوئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق ’’اسرائیلی فوج نے ۲۰۲۵ء کے ابتدائی گھنٹوں میں غزہ کے بریجی کیمپ میں ابودہر خاندان کے گھر پر بمباری کی جس کے سبب ۸؍ سالہ آدم فرح اللہ کی موت ہوگئی جو ۲۰۲۵ء میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہلاک ہونے والا پہلا شہری اور پہلا بچہ ہے۔
مقامی کارکنان کے ذریعے ایکس پر جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک فلسطینی نوعمر لڑکا آدم فرح اللہ کی نعش کےقریب کھڑا ہے اور اس کا زخمی پاؤں تھامے ہوئے ہیں۔ویڈیو میں فلسطینی لڑکا آہ وبکا کر رہا ہے کہ ’’یہ فلسطینی بچہ جو ۲۰۲۵ء کے آغاز میں بھوک اور ٹھنڈ کی شدت سے بے خبر سو رہا تھا اس کے ساتھ یہ کیا گیا ہے۔مقامی میڈیا اور کارکنان نےرپورٹ کیا ہے کہ ’’حملے میں ۲۷؍ سالہ فلسطینی خولدوابودہر کی بھی موت ہوگئی ہے۔‘‘
اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والا معصوم بچہ آدم فرح اللہ۔ تصویر: ایکس
غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ
غزہ میں اسرائیلی جنگ کی شروعات ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو ہوئی تھی جسے ڈیڑھ سال کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے ۔یو این سیکوریٹی کاؤنسل کی قرارداد میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔تحقیق کاروں کے مطابق ’’غزہ میں مہلوکین کی حقیقی تعداد ۲؍ لاکھ ہے۔‘‘نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یووو گیلنٹ کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کیا تھا۔اسرائیل کوبین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔