انقلاب کو بھیجے گئے امریکی محکمہ خارجہ کے ای میل میں بھی تصدیق، انٹونی بلنکن کے مطابق ہم معاہدہ کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں، اگر کوئی انہونی نہ ہوئی تو یہ طے ہے۔
EPAPER
Updated: January 15, 2025, 10:32 AM IST | Agency
انقلاب کو بھیجے گئے امریکی محکمہ خارجہ کے ای میل میں بھی تصدیق، انٹونی بلنکن کے مطابق ہم معاہدہ کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں، اگر کوئی انہونی نہ ہوئی تو یہ طے ہے۔
غزہ میں جنگ بندی سمجھوتہ تقریباً تیار ہے اور امکان ہےکہ ۱۷؍ جنوری کو اس پر دستخط ہو جائیں۔ ویسے امکان اس بات کا بھی ہے کہ ۱۷؍ جنوری سے قبل ہی اس پر دستخط کردئیے جائیں گے۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری مذاکرات کی حساسیت کی وجہ سے فلسطینی ذرائع نےنام ظاہر نہ کرتے ہوئے صورتحال سے متعلق معلومات فراہم کیں اور بتایا کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتہ تقریباً تقریباً تیار ہے۔ اگر مذاکراتی مرحلہ موجودہ شکل میں جاری رہتا ہے تو قوی امکان ہے کہ ۱۷؍جنوری بروز جمعہ یا پھر اس سے پہلے سمجھوتے پر دستخط کر دیئے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق سمجھوتے کا اطلاق ۳؍ مراحل میں کیا جائے گا۔ پہلا مرحلہ ۴۰؍ سے ۴۲؍ دن جاری رہے گا۔ اس مرحلے میں اسرائیل، `نتساریم راہداری اور `فلاڈلفی راہدری میں موجود رہے گا۔ ایک ہفتے بعد حماس سے اسرائیلی قیدیوں کی فہرست وصول کی جائے گی اور اس کے بعد اسرائیل، غزہ کے شمال کی طرف واپسی کی اجازت دے گا۔ غزہ کے شمال کی طرف واپسی کی اجازت دینے کے لئے اسرائیل نتساریم راہداری کے کچھ حصے سے پیچھے ہٹ جائے گا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ پیدل واپس جانے والوں کی تلاشی نہیں لی جائے گی لیکن اسلحہ اسمگلنگ یا پھر مسلح افراد کے شمال میں داخلے کو روکنے کے لئے گاڑیوں کی تلاشی لی جائے گی۔ تلاشی کا کام ایک بین الاقوامی تنظیم کی نگرانی میں اور ان کی طرف سے ہی کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بفر زون کی چوڑائی کے بارے میں ایک عدم اتفاق کا سامنا ہوا ہے لیکن اسے دور کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے بفر زون کے لئے ۱۵۰۰؍میٹر کا مطالبہ کیا تھا لیکن ایک ہزار میٹر پر ہی سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔ اب امید کی جارہی ہے کہ خطے میں امن قائم ہو گا اور جو اہل غزہ ہجرت کرگئے ہیں وہ واپس آسکیں گے۔ ساتھ ہی اسرائیل کو اس کے جرائم پر سزا دی جائے گی اور متاثرین کو انصاف ملے گا۔ واضح رہے کہ قیدیوں کے تبادلے اور غزہ پر حملوں کے خاتمے سے متعلق حتمی سمجھوتے کی خاطر، قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ اس ممکنہ سمجھوتے کی تصدیق امریکی محکمہ خارجہ نے انقلاب کو ای میل بھیج کر بھی کی ہے۔ اس ای میل کے ذریعے امریکی وزیر خارجہ سے پوچھے گئے سوالات کا خاکہ بھی دیا گیا ہے اور ان کی جوابات بھی پیش کئے گئے ہیں۔ ساتھ ہی بتایا گیا کہ انٹونی بلنکن نے تصدیق کردی ہے کہ معاہدہ ۹۹؍ فیصد مکمل ہو گیا ہے اور اگر کوئی ناگہانی نہیں ہوتی ہے تو اس پر نہ صرف دستخط ہو جائیں گے بلکہ اس کا اعلان بھی کردیا جائے گا۔ انہوں نے اپنے بیان میں حماس پر ذمہ داری ڈالنے کی کوشش کی کہ وہ معاہدہ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہ کرےلیکن اسرائیلی مظالم پر وہ حسب معمول خاموش ہیں۔