غزہ پر اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری کے ایک سال مکمل ہونے پر امریکہ، کنیڈا، اسپین، تل ابیب اور لندن میں فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت میں مظاہرےکئے گئے۔ ساتھ ہی احتجاجی مظاہروں میں جنگ بندی کا بھی پر زور مطالبہ کیا گیا۔
EPAPER
Updated: October 06, 2024, 9:54 PM IST | Paris
غزہ پر اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری کے ایک سال مکمل ہونے پر امریکہ، کنیڈا، اسپین، تل ابیب اور لندن میں فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت میں مظاہرےکئے گئے۔ ساتھ ہی احتجاجی مظاہروں میں جنگ بندی کا بھی پر زور مطالبہ کیا گیا۔
غزہ پر اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری کے ایک سال مکمل ہونے پر امریکہ، کنیڈا، اسپین، تل ابیب اور لندن میں فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت میں مظاہرےکئے گئے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی کی جارحیت پر لندن میں تقریباً ۴۰؍ ہزارافراد پر مشتمل بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ فرانس میں مظاہرین نے غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاجی مارچ کیا، پیرس میں فلسطینی، لبنانی پرچم لہراتے لوگوں نے اسرائیلی مظالم رُکوانے کا مطالبہ کیا۔ ادھر سوئیڈن میں بھی سیکڑوں افراد نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسٹاک ہوم کی سڑکوں پر فلسطینی پرچم تھامے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نےغزہ کی ۸۱۴؍ مساجد کو شہید کیا، لاشوں کی بے حرمتی کی: وزارت مذہبی امور
نیتن یاہو کے خلاف بڑا مظاہرہ
دوسری جانب اسرائیل میں بھی وزیراعظم نیتن یاہو حکومت کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا گیا جس میں ہزاروں لوگ تل ابیب کی سڑکوں پر نکل آئے اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے غزہ جنگ بندی معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جس میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی تھی۔ مظاہرین مسلسل ’’جنگ نہیں امن‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے اپنا کردار کریں۔ ناحق قتل عام کو بند کیا جائے گا اور راہداری کو کھولا جائے تاکہ اشیائے ضروریہ پہنچائی جاسکے۔ احتجاجی مظاہرے میں سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اظہار یکجہتی کیلئے فلسطینی اسکارف پہن رکھا تھا۔ مظاہرین نے اسرائیل کی غزہ اور مغربی کنارے کے بعد لبنان پر حملوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اس کے ساتھ ہی تل ابیب میں مظاہرین نے نیتن یاہو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں جنگ بندی معاہدہ نہ ہونے کا ذمہ دار بھی قرار دیا۔