• Tue, 22 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل اور یورپی ممالک کے بیچ اسلحہ کی تجارت جاری، عالمی تنظیموں کا اظہار تشویش

Updated: October 21, 2024, 10:02 PM IST | Tel Aviv

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ اور لبنان پر جاری حملوں کے دوران یورپی ممالک اور اسرائیل کے درمیان ہتھیاروں کی فروخت پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کی بڑھتی جارحیت اور بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں نسل کشی اور غزہ میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کے باوجود یورپی ممالک تل ابیب کو مسلسل ہتھیار فراہم کر رہے ہیں۔ لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فوج (یو این آئی ایف آئی ایل) کے ہیڈکوارٹر اور جنوبی لبنان میں امن فوج کے اہم ٹھکانوں پر اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں کے بعد اسرائیل کے اتحادیوں پر ہتھیاروں کی سپلائی روکنے کیلئے دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ اور لبنان پر جاری حملوں کے دوران یورپی ممالک اور اسرائیل کے درمیان ہتھیاروں کی فروخت پر تشویش کا اظہار کیا۔ خبررساں ایجنسی انادولو کے ساتھ ایک انٹرویو کے درمیان تنظیم کی اسلحہ کنٹرول پالیسی کے مشیر اور محقق پیٹرک ولک نے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسلحہ پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا۔
یورپی ممالک ۲۰۱۳ء کے ہتھیاروں کی تجارتی معاہدہ کا حصہ ہیں جس کے تحت وہ اس ملک کو ہتھیار فروخت نہیں کرسکتے اگر ان کے ذریعہ ممکنہ طور پر پر شہری اہداف کو نشانہ جاسکتا ہے۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی آئی پی آر آئی) کے مطابق، امریکہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جس نے ۲۰۱۹ء اور ۲۰۲۳ء کے درمیان ۶۹ فیصد روایتی ہتھیار برآمد کئے۔ جرمنی اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا یورپی ملک ہے۔ ۲۰۱۹ء اور ۲۰۲۳ء کے درمیان اسرائیل کی ہتھیاروں کی درآمدات میں جرمنی کا حصہ تقریباً ۳۰ فیصد تھا۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق، اٹلی نے ۲۰۲۳ء کی آخری سہ ماہی میں اسرائیل کو ۲ء۲ ملین ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کئے۔ اسی طرح، ایس آئی پی آر آئی کے مطابق، ۲۰۱۵ کے بعد برطانیہ نے اسرائیل کو ۵۷۶ ملین ڈالر سے زیادہ کے اسلحہ لائسنس فراہم کئے ہیں۔
اس ماہ، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے بھی گزشتہ ہفتہ عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے فوجیوں پر اسرائیلی حملہ کی مذمت کرتے ہوئے ہتھیاروں کی سپلائی بند کر دے۔ واضح رہے کہ غزہ میں گزشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے جاری جنگ اور اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجہ میں ۴۲ ہزار ۵۰۰ سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔ مہلوکین میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ غزہ میں جنگ کے چلتے ایک لاکھ سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ 
برطانوی تحقیقی اِدارہ ایکشن آن آرمڈ وائلینس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایان اورٹر نے انادولو کو بتایا کہ ہتھیار انڈسٹری میں خریدوفروخت انتہائی رازداری کے ساتھ کی جاتی ہے۔ اسپین، بیلجیم، نیدرلینڈز، اٹلی اور برطانیہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اورٹر کا ماننا ہے کہ ان میں سے کچھ ممالک اسرائیل کو ہتھیار فراہم کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK