• Fri, 24 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ میں جنگ بندی کی اُمیدوں کے بیچ حملوں میں شدت

Updated: December 19, 2024, 11:34 AM IST | Gaza

اسرائیل نے اسپتال اور عارضی خیموں  پر بمباری کی، ۳۸؍ جاں  بحق، ۲۰۰؍ سے زائد زخمی، کملا عدوان اسپتال میں  آگ لگ گئی، آئی سی یو بند ہوگیا۔

Israel is also targeting tents that have been set up in "safe zones" after displacing Gazans. Photo: INN.
اسرائیل غزہ کے شہریوں کو بے گھر کرنے کے بعد ان خیموں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے جو ’’محفوظ علاقوں ‘‘ میں بنائے گئے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

 اسرائیل نے منگل کو فضائی حملوں  میں  ۵۰؍ سے زائد فلسطینیوں  کو شہید کرنے کے بعد بدھ کو پھراسرائیل نے ایک اسپتال اور بے گھر ہونےوالے فلسطینیوں کے خیموں  کو نشانہ بنایا۔ ابتدائی رپورٹوں  میں  الجزیرہ ۳۸؍ افرا د کے جاں  بحق اور ۲۰۰؍ سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔ حملے کی وجہ سے کمال عدوان اسپتال میں  آگ لگ گئی جس کی وجہ سے اسپتال کے آئی سی یو نے کام کرنا بند کردیا۔ اس کے ساتھ بدھ کی صبح تک جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں  اسرائیلی حملوں  میں   جاں  بحق ہونے والوں  کی تعداد ۴۵؍ ہزار ۹۷؍ ہوگئی ہے جبکہ ایک لاکھ ۷؍ ہزار ۲۴۴؍ افراد زخمی ہیں۔ 
کمال عدوان اسپتال پر حملہ
جنگ کے دوران عالمی قوانین کے مطابق اسپتالوں کو نشانہ نہیں  بنایا جاسکتا مگر اسرائیل غزہ کے کم وبیش تمام ہی اسپتال کو نشانہ بنا چکا ہے۔ طبی شعبے کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور ہر اسپتال جزوی طور پر ہی کام کر پارہاہے۔ کمال عدوان اسپتال اس سے قبل کئی بار اسرائیلی حملوں  کا نشانہ بن چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب کئے گئے تازہ حملے میں  اسرائیل نے پھٹنے والے روبوٹ کا استعمال کیا ہے۔ اس بیچ بدھ کو ڈبلیو ایچ او نے شکایت کی کہ کمال عدوان اسپتال میں  فوری طور پربین الاقوامی میڈیکل ٹیم کی تعیناتی کی ضرورت ہے مگر اسرائیل جس نے شمالی غزہ کا محاصرہ شدید تر کردیاہے، اس کی اجازت نہیں   دے رہاہے۔ 
ایک خاندان کو نشانہ بنانے کیلئے اسپتال پر حملہ
اسپتال کے عملے نے رات بھر جاری رہنے و الے حملوں کو اس کے ڈائریکٹر عید صباح نے ’’خوفناک رات‘‘سے تعبیر کیا اوربتایا کہ اسرائیل نے ڈرون کے ذریعہ اسپتال کے احاطہ میں  بمباری کے ساتھ ہی آس پاس کی عمارتوں  کو نشانہ بنایا اور اس کیلئے بلڈوزر کا بھی استعمال کیاگیا۔ انہوں  نے بتایا کہ ’’ان کے نشانے پر بطحہ خاندان تھاجو اسپتال کے پڑوس میں  ہی مقیم ہے۔ رات میں  اسپتال میں   ۱۵؍ لاشیں  لائی گئیں جن میں سے ۶؍ مذکورہ خاندان کے افراد کی تھیں۔ ‘‘ عید صباح نے بتایاکہ ’’کئی لوگ زخمی ہیں اور کچھ تو ملبے میں  ہی دب کررہ گئے ہیں۔ ‘‘
پناہ گزینوں کے خیموں پر حملہ
۱۴؍ مہینوں سے جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ کی عمارتیں  ملبے میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ کم وبیش پورے ہی غزہ کے لوگ بے گھر ہوکر پناہ گزینوں جیسی زندگی گزار رہے ہیں۔ کچھ ٹوٹی ہوئی عمارتوں  میں جان ہتھیلی پر رکھ کر زندگی گزار رہے ہیں  کچھ نے ’’محفوظ علاقوں ‘‘ میں بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعہ بنائے گئے عارضی خیموں میں رہائش اختیار کی ہے۔ حالانکہ یہ عارضی خیمے خود اسرائیل کے ذریعہ ’’محفوظ قراردیئے گئے‘‘ علاقوں میں قائم کئے گئے ہیں مگر اسرائیل وقفے وقفے سے انہیں  بھی نشانہ بناتا رہتاہے۔ بدھ کو پھر اس نے وسطی اور جنوبی غزہ میں  بے گھر فلسطینیوں کے خیموں کونشانہ بنایا جس میں  بڑی تعداد میں شام شہری جاں  بحق ہوئے ہیں۔ جن خیموں  کو نشانہ بنایا گیا ان میں  خان یونس علاقے میں بنائے گئے خیمے بھی شامل ہیں۔ 
وسطی غزہ میں جبری انخلاء کا حکم
بدھ کو کئی علاقوں میں بمباری کے ساتھ ہی اسرائیل نے بریجی رفیوجی کیمپ میں  جبری انخلاء کا حکم جاری کیا ہے۔ اس سلسلے میں  اسرائیل کے ترجمان نے ایک نقشہ جاری کرکے ان علاقوں  کی نشاندہی کی ہے جنہیں  خالی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیل کے مطابق مذکورہ علاقوں  سے اسرائیل پر راکٹ داغے گئے ہیں  اس لئے فوجیں   وہاں  اپنی کارروائی کریں گی۔ 
شمالی غزہ میں امداد پہنچانے میں رکاوٹ
اُدھر اقوام متحدہ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اسرائیل متاثرہ علاقوں  میں  بھکمری کا شکار افرا د کو غذا اور دیگر ضروری امداد پہنچانے سے روک رہاہے۔ یواین جنرل سیکریٹری انتونیوغطریس کے ترجمان کے مطابق تل ابیب اب بھی شمالی غزہ میں  امداد پہنچانے سے روک رہاہے۔ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نےبتایا کہ ’’بیت لاهيا، بیت الحنون اور جبالیہ رفیوجی کیمپ کے کچھ علاقوں میں  امداد کی فراہمی کو روک دیاگیاہے۔ ہم نے ۴۰؍ بار کوشش کی جس میں   ۳۸؍ بار ہمیں روک دیاگیا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK