اس سلسلے میں بی بی سی ڈائریکٹر کو بھیجے گئے خط پر تقریباً ۲۳۰ا؍ افراد نے دستخط کئے جن میں بی بی سی کے ۱۰۰؍ گمنام ملازمین شامل تھے۔
EPAPER
Updated: November 04, 2024, 5:23 PM IST | Jerusalem
اس سلسلے میں بی بی سی ڈائریکٹر کو بھیجے گئے خط پر تقریباً ۲۳۰ا؍ افراد نے دستخط کئے جن میں بی بی سی کے ۱۰۰؍ گمنام ملازمین شامل تھے۔
بی بی سی کے عملہ کے ۱۰۰ سے زائد ارکین نے معروف برطانوی میڈیا ہاؤز پر غزہ میں جاری نسل کشی پر اپنی رپورٹنگ میں اسرائیل کو سازگار کوریج فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جمعہ کو بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور چیف ایگزیکٹو افسر ڈیبورا ٹرنس کو بھیجے گئے ایک خط میں نیوز ایجنسی کے ذریعے "اسرائیل کو سازگار کوریج" فراہم کرکے غزہ جنگ کی غیر جانبدار کوریج کرنے اور اسرائیل کا احتساب کرتے ہوئے "بنیادی صحافتی اصول" کو برقرار رکھنے میں ناکام رہنے پر بی بی سی پر تنقید کی گئی۔ اس خط پر تقریباً ۲۳۰ افراد نے دستخط کئے جن میں بی بی سی کے ۱۰۰ گمنام ملازمین کے علاوہ میڈیا پروفیشنلز، صحافی، اداکار اور ماہرینِ تعلیم شامل تھے۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ناکافی کوریج کے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ہر ٹیلی ویژن رپورٹ، آرٹیکل اور ریڈیو انٹرویو جس میں اسرائیلی دعوؤں کو چیلنج نہیں کیا گیا، نے منظم طریقے سے فلسطینیوں کو غیر انسانی بنا کر پیش کیا ہے۔ خط میں بی بی سی، جو ایک عوامی نشریاتی کمپنی ہے، پر عوام کے گہرے اعتماد کو نمایاں کیا گیا ہے اور خبردار کیا گیا کہ غزہ جنگ کی اسرائیل کی سازگار کوریج کرنے پر نیوز ایجنسی کی "غیر جانبداری" پر سوال کھڑے ہوگے اور اس کی "آزادی" کو سنگین خطرے لاحق ہوسکتے ہیں۔ صحافیوں نے بی بی سی سے اپیل کی کہ وہ ادارتی عزائم، مثلاً عوام کو بتانا کہ اسرائیل بیرونی صحافیوں کو غزہ تک رسائی نہیں دے رہا ہے اور سرائیلی دعوؤں کی توثیق کیلئے موجود شواہد ناکافی ہیں، مضامین کی سرخیوں میں واضح کرنا کہ اسرائیل کہاں مجرم ہے، اکتوبر ۲۰۲۳ء سے قبل کے تاریخی سیاق وسباق کو شامل کرنا اور تمام انٹرویوز میں اسرائیلی حکومت اور فوجی نمائندوں کو مضبوطی سے چیلنج کرنا، کو نافذ کرے۔