قابض صہیونی فوج کے جنگی طیاروں کی شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاہیا پر بے دریغ بمباری، کئی مکانات ملبے میں تبدیل، کئی لوگوں کے دبے ہونے کا اندیشہ۔
EPAPER
Updated: October 21, 2024, 10:24 AM IST | Ramallah
قابض صہیونی فوج کے جنگی طیاروں کی شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاہیا پر بے دریغ بمباری، کئی مکانات ملبے میں تبدیل، کئی لوگوں کے دبے ہونے کا اندیشہ۔
سنیچر کی دیر رات قابض صیہونی فوج نے غزہ میں بےگھرافراد کا قتل عام کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے حملے میں ۷۸؍ فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ ۱۰۰؍ سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ قابض صہیونی فوج کے جنگی طیاروں نے شمالی غزہ کی پٹی میں بیت لاہیا پروجیکٹ کے سکینہ اسکوائر پر بمباری کی جس کے نتیجے میں تقریباً۷۳؍شہری شہید ہوئے ہیں۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج کے جنگی طیاروں نے بیت لاہیہ پروجیکٹ پر شدید حملے کیے اورکئی گھروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ جب کہ متعدد ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں ۔ سو ل ڈیفنس نے تصدیق کی کہ بیت لاہیا پروجیکٹ میں الشریف، الداریوی، عبید، الہندی اور الکحلوت کے خاندانوں پر مشتمل رہائشی گھروں کو اسرائیل کی جانب سے نشانہ بنانے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ ہولناک تباہی اور بمباری کے باعث درجنوں فلسطینی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
دریں اثنا کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نےبتایا کہ اسپتال میں مزید زخمیوں کے لیے گنجائش نہیں رہ گئی ہے اور طبی لوازمات بھی ختم ہوچکے ہیں ۔ ابو صفیہ نے ایک پریس بیان میں کہا کہ ہم زخمیوں کے علاج میں ناکام ہیں اور بہت سے زخمی بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے شہید ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ ملبے تلے درجنوں لاپتہ افراد موجود ہیں اور بدقسمتی سے ہمارے پاس انہیں نکالنے کے لیے کسی قسم کی سہولت موجود نہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیلی فوج واضح طور پر نسل کشی، فلسطینیوں کو مکمل طور پرختم کرنے کی اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس بار شمالی غزہ کی پٹی کی گورنری میں بیت لاہیہ پرجیکٹ میں ہولناک قتل عام کیا گیا ہے۔ یہ قتل عام شمالی غزہ کی پٹی کی گورنری میں صحت کے نظام کو ختم کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ یہاں تقریباً۴؍ لاکھ افراد آباد ہیں، قابض فوج نے اسپتالوں کو فوری طور پر خالی کرنے اور انہیں وہاں سے نکل جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینیوں کی حالت ناقابل بیان ہے : اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے قائم مقام انسانی ہمدردی کے رابطہ کار جوائس مسویا نے کہا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں ہونے والی جنگی ہولناکیوں کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شمالی غزہ میں دسیوں ہزار فلسطینی جبراً نقل مکانی کا شکار ہیں۔ شمالی غزہ سے ہولناک خبروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسویا نے کہا کہ ہزاروں فلسطینی اسرائیلی افواج کے محاصرے کے تحت ناقابل بیان ہولناکی کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جبالیہ میں لوگ ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں اور ریسکیو اہلکاروں کو ان تک پہنچنے سے روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے ہزاروں فلسطینیوں کی جبراً نقل مکانی، بنیادی سامان کی کمی اور مریضوں سے بھرے اسپتالوں پر حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان مظالم کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہریوں، زخمیوں اور بیماروں، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں اور صحت کی سہولیات کا تحفظ ضروری ہے۔ سنیچر کوغزہ کی وزارت صحت نے کہا تھا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں انڈونیشیا اسپتال میں دو مریض اسرائیلی فورسیز کے محاصرے کے دوران شہید ہو گئے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ انڈونیشیا کے اسپتال کے جنریٹر کو تباہ کردیا گیا جس کی وجہ سے بجلی بند ہو گئی اور اس کے نتیجے میں ۲؍ مریضوں کی موت ہو گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ صحت ایندھن، طبی سامان، خون اور خوراک کی فراہمی اور شدید بیمار مریضوں کو الشفاء اسپتال منتقل کرنے کیلئے اتوار کو شمال میں واقع کمال عدوان اسپتال میں ایک مشن بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمال عدوان اور العودہ اسپتالوں کا فعال رہنا ضروری ہے۔ ٹیڈروس نے مریضوں اور صحت کے کارکنوں کو محفوظ اور پائیدار رسائی فراہم کرنے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔