امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضےکے متنازع بیان کو عالمی سطح پر ناپسند کیا گیا اور اس پر شدید ناراضگی کی لہر دیکھی جارہی ہے۔
EPAPER
Updated: February 07, 2025, 12:56 PM IST | Agency | New York/Washington/Beijing/Dubai
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضےکے متنازع بیان کو عالمی سطح پر ناپسند کیا گیا اور اس پر شدید ناراضگی کی لہر دیکھی جارہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن غزہ سے جبری طور پر بے دخل کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ غطریس نے ٹرمپ کا نام لئے بغیر ان کے گزشتہ روز دیے گئے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات سے حالات مزید خراب اور پیچیدگی کی طرف جاسکتے ہیں۔ ہم فلسطین کے دوریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسئلے کا پرامن اور مستقل حل تلاش کیا جائے۔
اقوام متحدہ نے کیا کہا؟
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو غزہ میں نسلی بنیادوں پر فلسطینیوں کی دوسرے ملک منتقلی کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش میں ہمیں اسے مزید پیچیدہ نہیں بنانا چاہیے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم بین الاقوامی قانون کی بنیادوں پر عمل پیرا رہیں اور نسلی صفائی کی کسی بھی صورت سے بچیں۔غطریس نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ’’ہمیں دو ریاستی حل کے لیے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنا ہوں گے۔‘‘ اگرچہ غطریس نے اپنے خطاب میں ٹرمپ یا اس کی غزہ کے حوالے سے پیش کی گئی تجویز کا ذکر نہیں کیا، لیکن اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین ڈوجارک نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ سیکریٹری جنرل کی جانب سے ایک جواب سمجھا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ کی غزہ پر قبضے کی دھمکی پر عالمی رد عمل
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے گزشتہ روز غزہ پر قبضے کے بیان کے بعد دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا تھا، تاہم اب چین کی جانب سے بھی ٹرمپ کے بیان کی مخالفت کی گئی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کی مخالفت کرتے ہیں۔ فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی بنیادی اصول ہے، غزہ کے باشندوں کی جبری منتقلی کے مخالف ہیں۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کی جانب سے محصور فلسطینی علاقے غزہ پر قبضے کے بیان کی مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ، چین، روس اور یورپی ممالک سمیت دنیا بھر سے مذمت سامنے آئی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے بیان پر دو ٹوک مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا، فلسطینی عوام کے قانونی حقوق کو ضرر پہنچانے کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ ایران نے کہاکہ ہم غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی طرح کی بےدخلی کو مسترد کرتے ہیں ۔ اردن کے شاہ عبداللہ نے زمین کے الحاق اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کوشش کو مسترد کردیا ہے جبکہ مصر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو بےدخل کیے بغیر غزہ کی بحالی کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔ افغانستان کی طالبان حکومت نے بھی صدر ٹرمپ کے منصوبے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے۔ برطانیہ کی جانب سے بھی دو ریاستی حل پر زور دیا گیا ہے۔ روس نے بھی مسئلہ فلسطین کا واحد حل دو ریاستوں کے قیام کو قرار دیا ہے جبکہ فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ پر کسی تیسرے فریق کا کنٹرول نہیں ہونا چاہیے۔ جرمنی کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی سے مزید مصائب اور نفرتیں بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا گیا ہے۔ کینیڈا کی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر موقف تبدیل نہیں ہوا، غزہ کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کنیڈا کے وزیر خارجہ میلانی جولی نے کہا کہ وہ غزہ کے دو ریاستی حل کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔ واضح رہے کہ یورپی یونین بھی اسرائیل فلسطین مسئلے کے دو ریاستی حل کے موقف پر قائم ہے، اس کا کہنا ہے غزہ مستقبل کے فلسطین کا لازمی حصہ ہے۔