• Thu, 23 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ کی مائیں اپنے بچوں کیلئے انصاف کی منتظر

Updated: January 18, 2025, 9:57 AM IST | Agency | Gaza

جنگ بندی کا اعلان تو ہو گیا لیکن غزہ کا انسانی بحران اتنا بڑا ہے کہ اس پر قابو پانے میں مہینوں لگ جائینگے، اہل غزہ کیلئے عالمی امداد میں اضافہ، یورپی یونین نے پیکیج دیا۔

Like this mother, thousands of mothers in Gaza have lost their lives and are now demanding justice. Photo: PTI
اس ماں کی طرح غزہ میں ہزاروں مائوں اپنے لخت جگر کو کھویا ہے اور اب وہ انصاف کا مطالبہ کررہی ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

غزہ میں اسرائیلی حملے بند کروانے اور سروں پر کھڑے انسانی بحران کو کم کرنے کے اقدامات کے تحت جنگ بندی تو ہو گئی ہے لیکن غزہ کی مصیبت زدہ مائیں جنہوں نے گزشتہ ۱۵؍ مہینوں کے دوران اپنے بیٹوں، بیٹیوں اور شہید ہونے والے عزیز و اقارب کو ایمان ، پختہ یقین  اور پہاڑ جیسے صبرو استقلال کے ساتھ اپنے شہیدوںکو الوداع کیا ہے وہ بہت بڑے صبر و ہمت کا متقاضی ہے۔ اب یہ مائیں اپنے اور اپنے بچوں کے لئے انصاف کی منتظر ہیں۔  یہ فلسطینی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کا جگر ہے کہ وہ مسلسل ۴۶۰؍ دن سے جاری  اسرائیلی جارحیت کے دوران ۴۶؍ ہزار سے زائد شہداء اور زخمیوں کو اٹھا چکی ہیں۔ صہیونی دشمن اپنی تمام تر رعونت اور سفاکی کے باوجود ان کے جذبہ حریت کو نقصان نہیں پہنچا سکا۔
مائوں کی دعائیں
 اپنے بچوں کی مسلسل شہادتوں اور اپنے جگر گوشوں کے جنازے اٹھاتی بہادر ماؤں کو صدمے کی حالت میں یہ دعا کرتے دیکھا اور سنا گیا کہ’ ’یا اللہ میرا شہید بیٹا اور وحشیانہ جارحیت میں شہید ہونے والا آخری بچہ ہو اور اس کی شہادت کے بعد کسی معصوم کے خون کا ایک قطرہ بھی غزہ میں نہ گرے۔‘‘درجنوں مسلم ممالک کی حکومتوں، عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے علم برداروں کے باوجود غزہ کی مائوں نے تنہا یہ ظلم برداشت کیا اور اب وہ چاہتی ہیں کہ اسرائیلی درندوں کو قرار واقعی سزا ملے ۔ انہیں اور ان کے معصوم بچوں کو انصاف دیا جائے اور اب اسرائیل کبھی  حملوں کی ہمت نہ کرسکے۔ 
کچھ مائوں سے گفتگو 
   اپنے شہیدوں کے لئےدعائیں کرنے والی ماؤں میں ایک ایسی ماں بھی ہیں جن کے تمام کم سن بچے اسرائیل کی جارحیت میں شہید ہوگئے۔ اس نے اپنے بچوں کی شہادت پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ کریم میرے بچوں کی شہادت کے بعد کسی اور ماں کو یہ دکھ نہ دینا۔ایک دوسری خاتون نے اپنی حاملہ جواں سال بیٹی کی شہادت پر بھی ایسی ہی دعا کی۔ایک اور ماں نے اپنے بیٹے کی شہادت پر دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں سوچتی تھی کہ میں غزہ  میں اپنے لخت جگر کے ساتھ لوٹوں گی لیکن  دشمن نے مجھ سے میرا بچہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے چھین لیا۔
غم اور درد کی داستانیں ہی داستانیں
 یوں غزہ میں غم، تکلیف اور درد کی داستانیں ہی داستانیں ہیں جو اب سامنے آتی رہیںگی۔ اب تک عالمی میڈیا کا پورا  دھیان  اسرائیلی حملوں پر تھا لیکن اب  ان حملوں کے بطن سے نکلنے والی وہ باتیں سامنے آئیں گی جن سے ہر درد مند آنکھ نم ہو جائے گی اور ہر انصاف پسند دِل گداز ہو جائے گا۔  
 اہل غزہ کیلئے عالمی امداد میں اضافہ 
   اسرائیلی نسل کشی کے دوران بھی اہل غزہ کے لئے امداد کا سلسلہ جاری تھا لیکن اب جنگ بندی ہونے کے بعد امداد میں اضافہ کی امید ہے۔ اس سلسلے میں پہل کرتے ہوئے یورپی یونین نےغزہ کی مدد کے  لئے ۱۲۰؍ملین یورو مالیت کے نئے انسانی امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے یہ اعلان غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ ۲۰۲۳ء سے اب تک غزہ کو یورپی یونین کی جانب سے ۴۵۰؍ ملین یورو کی امداد پہنچائی جاچکی ہے۔   اس کے ساتھ ساتھ سیکڑوں ٹن  مختلف قسم کی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔نئے پیکیج میں خوراک کی امداد شامل ہے جس کا مقصد خوراک کی شدید عدم تحفظ اور غذائی قلت کو دور کرنا ہے، اس کے علاوہ طبی  ساز و سامان بھی فراہم کیا جائےگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK