غزہ جنگ میں اسرائیل کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے درمیان حماس نے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس کا الزام ہے کہ اسرائیلی ہتھیاروں سے فلسطینیوں کی لاشیں بخارات میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔
EPAPER
Updated: December 02, 2024, 6:42 PM IST | Jerusalem
غزہ جنگ میں اسرائیل کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے درمیان حماس نے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس کا الزام ہے کہ اسرائیلی ہتھیاروں سے فلسطینیوں کی لاشیں بخارات میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔
حماس نے شمالی غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کیلئے ایک بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے، جو مبینہ طور پر لاشوں کے بخارات کا باعث بنتے ہیں۔ فلسطینی گروپ نے کہا کہ شمالی غزہ پٹی میں شہریوں اور ڈاکٹروں کی طرف سے دی گئی شہادتیں اس بات کی پختہ نشاندہی کرتی ہیں کہ دہشت گرد قابض فوج شمالی غزہ پٹی میں ۵۳؍ روز سے جاری وحشیانہ قتل عام کی مہم کے دوران بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:اسرائیل نے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے سے ۱۱؍ ہزار ۹۰۰؍ افراد کو حراست میں لیا
گزشتہ ہفتے وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے بیان دیا تھا کہ اسرائیل شمالی غزہ میں ایسے ہتھیار استعمال کر رہا ہے جو اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔ اس نے ان ہتھیاروں کو لاشوں کے بخارات کا باعث قرار دیا۔ گزشتہ اگست میں، سول ڈیفنس نے انکشاف کیا کہ ایک ہزار ۷۶۰؍ فلسطینی مکمل طور پر بخارات میں تبدیل ہو گئے تھے جن کی کوئی باقیات باقی نہیں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ ہتھیار استعمال کرتا ہے جو اثر پڑنے پر لاشوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے ہیں۔ حماس نے کہا کہ شمالی غزہ کے محاصرے میں اب تک تقریباً تین ہزار افراد ہلاک اور دس ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔