حماس کے لیڈرحمدان نے کہا :یرغمالی صرف اسی صورت میں ملیں گے جب اسرائیل جارحیت ختم کردے۔
EPAPER
Updated: October 26, 2024, 12:04 PM IST | Gaza
حماس کے لیڈرحمدان نے کہا :یرغمالی صرف اسی صورت میں ملیں گے جب اسرائیل جارحیت ختم کردے۔
حماس نے جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے اسرائیلی فوج کے غزہ سے مکمل انخلاہ کی شرط لگادی۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی افواج کے غزہ سے مکمل انخلاء کے شرائط پر مذاکرات کیلئے حماس کا وفد قاہرہ پہنچ گیا ہے۔اس سے قبل جنگ بندی مذاکرات کی بحالی کے سلسلے میں مصر کا سیکوریٹی وفد حماس کے لیڈر اسامہ حمدان سے ملاقات کیلئے پہنچا تھا۔ لبنانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماس لیڈر اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیل کو یرغمالی صرف اسی صورت میں واپس ملیں گے جب وہ غزہ پر اپنی جارحیت ختم کرکے فوجوں کا مکمل انخلاء کرے گا۔
دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ لبنانی وزیراعظم سے ملاقات کرکے موجودہ جنگی صورتحال پر گفتگو کریں گے۔اس سے قبل دوحہ میں قطرکے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے امید ظاہر کی تھی کہ ثالثوں کی کوششوں سے حماس اور اسرائیل کے درمیان طویل وقفے کے بعد جنگ بندی مذاکرات کا سلسلہ جلد بحال ہو جائے گا۔ دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی مذاکرات میں اپنا وفد بھیجنے کی تصدیق کردی ہے۔ اسرائیلی وفد کی قیادت موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنی کریں گے۔ اسرائیلی وفد دوحہ میں سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنس اور قطرکے وزیراعظم سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔
دریں اثناء حماس کے سیاسی شعبے کے سینئر رکن اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے کسی بھی سنجیدہ کوشش کا آغاز جنگ بندی سے ہونا چاہئے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق گزشتہ روز اپنے بیانات میں حمدان نے انکشاف کیا کہ ثالثوں نے حماس کے وفد کو مذاکرات کو آگے بڑھانے کیلئے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا لیکن حماس کا وفد مستقل جنگ بندی کے نکات اور سابقہ شرائط پر کام کررہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس کا وفد قاہرہ میں پیش کئے گئے خیالات کو سننے گیا لیکن حماس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ وہ جنگ بندی کےتعلق سے اپنی شرائط پر قائم ہے اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’اگر قابض دشمن یہ سمجھتا ہے کہ وہ قتل و غارت گری اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے ذریعے فائدے حاصل کر سکتا ہے تویہ اس کا فریب ہے۔ ہم جنگ سے تھکنے والے ہرگز نہیں ہیں۔‘‘