Updated: August 15, 2024, 8:12 PM IST
| Jerusalem
فلسطینی وزارت صحت نےاپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں مہلوکین کی تعداد ۴۰؍ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسرائیلی حملوں میں ۱۶؍ ہزار سے زائد بچے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۹۲؍ ہزار ۴۰۱؍ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ محصور خطے کی ۸۵؍ فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کا ۶۰؍ فیصد ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے۔ تصویر: ایکس
فلسطینی کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں مہلوکین کی تعداد ۴۰؍ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ مہلوکین میں ۱۶؍ ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ وزارت صحت کے بیان کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ۹۲؍ ہزار ۴۰۱؍، فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اورمحصور خطے کی ۸۵؍ فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
غزہ میں بھکمری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تصویر: ایکس
تاہم، وزارت نے اپنے اعدادوشمار میں شہریوں اور فوجیوں کی علاحدہ تعداد نہیں بتائی ہے۔ خیال رہے کہ وزارت کا یہ بیان عالمی ثالثوں کے دوبارہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں تیز کرنے کے درمیان سامنے آیا ہے۔غزہ جنگ کو ۱۰؍ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءکو یہ جنگ حماس کے اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ حماس نے اسرائیل کے ۲۵۰؍ شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اب تک ۱۱۱؍ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا نہیں کیا گیا ہےجن میں ۳۹؍ یرغمالوں کی لاشیں بھی باقی ہیں۔
عمارتوں کے ملبے کے درمیان فلسطینی۔ تصویر: ایکس
اس کے بدلے میں اسرائیل نے ہزاروں فلسطینیوں کا اغوا کیا ہے اور انہیں اسرائیلی جیلوں میں قید کیا گیا ہے جہاں وہ اسرائیل کی سفاکی کا سامنا کر رہے ہیں۔جمعرات کو وزارت نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک ۴۰؍ ہزار ، ۵؍فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں ۔تاہم، صحت کے حکام اور شہری دفاعی کارکنان کا کہنا ہے کہ مہلوکین کی تعداد حقیقی تعداد سے سیکڑوں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ اسرائیلی حملوں میں منہدم ہوئی عمارتوں میں اب بھی ہزاروں فلسطینی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملے حالیہ تاریخ میں تباہ کن فوجی مہمات میں سے ایک ہیں۔
غزہ میں لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہوچکے ہیں۔ تصویر: ایکس
اسرائیلی حملوں اور بمباریوں میں غزہ کے کئی خاندان تباہ ہو چکے ہیں۔ قبرستان تک رسائی ناممکن ہوگئی ہے ۔ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے محفوظ مقامات کی تلاش کے خواہشمند فلسطینیوں نے مجبوری میں اپنے پیاروں کو جہاں ممکن ہوسکادفن کیا ہے۔ فلسطینیوں نے اسرائیلی حملوں کے درمیان مہلوکین کو سڑک کے کنارے، اپنے گھریا گھر کے احاطے، اسپتالوں اور دیگر مقامات پر دفن کیا ہے۔
غزہ میں ہزاورں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں۔ تصوی: ایکس
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حماس کو ختم کرنا ہے۔ اس نے شہریوں کی اموات کیلئے بھی حماس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اسرائیل کے مطابق حماس کے جنگجوؤں نے شہری علاقوں اور اسپتالوں میں اپنی سرنگیں بنائی ہوئی ہیں۔ اسرائیلی فوجی مسلسل غزہ میں مسجدوں،اسپتالوں، قبرستانوں اور شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اسرائیل کے مطابق ان مقامات پربھی حماس کے جنگجو ہیں یا حماس نے وہاں بھی سرنگیں بنائی ہوئی ہیں۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں فلسطینی بڑے پیمانے پر انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ پورے علاقے میں بڑے پیمانے پر قحط کا خطرہ منڈلا رہاہے اور آنے والے مہینوں میں غزہ میں ۴؍ لاکھ ۹۵؍ ہزار فلسطینی ، غزہ کی آدھی سے زائد آبادی، کو بھوک کی سب سے شدید سطح کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔غزہ میں صاف صفائی کا سسٹم مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سے غزہ میں سیویج اور گندگی کی وجہ سے سنگین بیماریوں کے پھیلنے کے خدشات ہیں۔ یاد رہے کہ فی الحال محصور خطے میں فلسطینی جلد کی بیماری کا سامنا کر رہے ہیں۔