• Thu, 23 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ: ملبے سے ۵۳؍ فلسطینیوں کی لاشیں بازیافت، مہلوکین کی تعداد ۴۷؍ ہزار ۲۰۰؍ ہوگئی

Updated: January 22, 2025, 10:20 PM IST | Jerusalem

غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ’’طبی رضاکاروں نے ملبے سے ۵۳؍ فلسطینیوں کی لاشیں بازیافت کی ہیں جس کے بعد ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ہلاک ہونےو الے افراد کی تعداد ۴۷؍ ہزار ۲۰۰؍ ہوچکی ہے۔جنگ بندی کے بعد غزہ کی بحالی میں ۳۵۰؍ سال مختص ہوں گے۔

After the ceasefire, the bodies of Palestinians are being recovered from the rubble. Photo: X
جنگ بندی کے بعد ملبے سے فلسطینیوں کی لاشیں بازیافت کی جارہی ہیں۔ تصویر:ایکس

غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ’’غزہ کے طبی رضاکاروں نے ملبے سے ۵۳؍ فلسطینیوں کی لاشیں نکالی ہیں جس کےبعد ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سےغزہ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ۴۷؍ ہزار ۲۰۰؍ ہوچکی ہے۔ وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں ۱۹؍ زخمی افراد کو علاج کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا ہے جس کے بعد زخمی افراد کی مجموعی تعداد ایک لاکھ، ۱۱؍ ہزار ۱۶۱؍ ہوگئی ہے۔ لوگ ملبے اور گلیوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن تک رضاکاروں کی رسائی مشکل ہے۔‘‘یاد رہے کہ اسرائیلی جارحیت کےنتیجے میں غزہ میں ۱۱؍ ہزار افراد گمشدہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ انسانی بحران کی وجہ سے متعدد ضعیف افراد اور بچوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔گزشتہ ہفتے امریکہ اور قطر کی ثالثی سے اسرائیل اور حماس کے درمیان ’’جنگ بندی اور مغویوںکی رہائی‘‘کے معاہدے کے بعد اسرائیل نے ۹۹؍ فلسطینیوں جبکہ حماس نے ۳؍ یرغمال اسرائیلی خواتین کو رہا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ممبئی: بامبے ہائی کورٹ کی ای ڈی کو سخت سرزنش، ای ڈی پر ایک لاکھ کا جرمانہ عائد

متعدد رپورٹس میں انکشاف
متعد دمیڈیا رپورٹس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ’’غزہ میں مہلوکین کی حقیقی تعداد درج کردہ تعداد سے کئی زیادہ ہوسکتی ہے۔ ‘‘ ۴۷؍ ہزار مہلوک فلسطینیوں میں ۳۰؍ہزار خواتین اور بچے ہیں۔ 

جنگ بندی کے بعد غزہ کی حالت
رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’غزہ میں ۷ء۵۰؍ملین ٹن ملبہ ہے اور فلسطینی خطے کی بحالی میں ۸۰ء۵۰؍ بلین ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہوگی۔قبضے کے دوران غزہ کی جی ڈی پی کی بحالی میں ۳۵۰؍ سال مختص ہوں گے۔ غزہ کا دو تہائی انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔علاوہ ازیں ۹۰؍ فیصد گھر یا تو مکمل یا جزوی طور پر تبا ہ ہوچکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK