• Thu, 28 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ میں بھی امن کی آس، شہریوں نے کہا:ہمارے ساتھ صرف اللہ ہے

Updated: November 28, 2024, 10:06 AM IST | Gaza

لبنان میں  جنگ بندی کے نفاذ کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں  میں شدت، اسکول کو نشانہ بنایا، بچوں  اور خواتین سمیت ۱۲؍ جاں  بحق۔

People in Palestine are forced to live either in torn tents or in destroyed buildings. Photo: INN.
فلسطین میں  لوگ یا تو پھٹے ہوئے خیموں  میں  یا پھر تباہ ہوچکی عمارتوں  میں  رہنے پر مجبور ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے ساتھ ہی بدھ کو لبنان پر حملے تھم گئے جبکہ غزہ پر اسرائیلی حملوں  میں شدت آتی نظر آرہی ہے۔ تل ابیب کی فوجوں  نے خان یونس کے قریب ایک اسکول کو نشانہ بنایا ہے جس میں   بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ حملے میں   بچوں   اور خواتین سمیت ابتدائی رپورٹوں  میں  ۱۲؍ افراد کے جاں  بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اُدھر القرارہ میں   کئے گئے ایک حملے میں  ۲؍ فلسطینیوں  کے جاں  بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ 
اس بیچ لبنان میں  جنگ بندی سے اہل غزہ میں  بھی امن کی آس پیدا ہوئی ہے۔ الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے غزہ کے شہریوں  نے لبنان میں  جنگ بندی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ محمد نامی ایک شخص کے مطابق’’انشاء اللہ ایسی ہی جنگ بندی یہاں  بھی ہوگی۔ ہمارے لوگ بہت پریشان ہیں۔ لوگ کھانے پینے سے محروم ہیں، تباہ حال گھروں  اور پھٹے ہوئے خیموں   میں  رہ رہے ہیں، انہیں بنیادی سہولیات بھی نہیں   مل رہی ہیں۔ ‘‘ اس کے ساتھ ہی محمد نے ایک فلسطینی شہری کی حیثیت سے اپنے درد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ (لبنان کے لوگ) جنگ بندی تک پہنچنے میں  کیوں  کامیاب ہوئے؟ اس لئے کہ وہ ایک ملک ہیں -لبنان ایک ریاست ہے۔ دوسری طرف ہم محض ایک گروپ ہیں، ملک اور گروپ میں  بہت فرق ہوتاہے۔ ملک کی دنیا میں  حیثیت ہوتی ہے، اس کے اتحادی ہوتے ہیں  جو اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ہمارے پاس کچھ نہیں  ہے، صرف اللہ ہےاور انشاء وہ ہمیں   ایک دن فتح و کامرانی سے ضرور نوازے گا۔ ‘‘
دونیا دلول جن کا تعلق الزیتون علاقے سے ہے اور جن کا گھر اسرائیلی حملوں  میں تباہ ہوچکاہے، گھر واپسی کیلئے بے قرار ہیں۔ ان کے مطابق’’امید ہے کہ ایک دن ہم بھی بحفاظت اپنے گھر لوٹیں گے۔ جنگ شروع ہوئے تقریباً ڈیڑھ سال ہورہے ہیں، میں  نے اپنے والد اور اپنے خاندان کے دیگر لوگوں  کو نہیں دیکھا ہے، میری والدہ کا انتقال ہوگیا اور میں  ان کو الوداع بھی نہیں  کہہ سکا، میرے بھانجے اور بھتیجے شہید ہوگئے ہیں۔ ‘‘اس بیچ اخلاص نے عالمی برادری سے شکایت کرتے ہوئےکہا کہ’’ہم اس (حزب اللہ کی) جنگ بندی سے خوش نہیں  ہیں۔ ہم بھی جنگ بندی چاہتے ہیں۔ ہم بھی امن کے متمنی ہیں۔ ہم نےد یکھا کہ کیسے بہت سارے ممالک لبنان کے ساتھ کھڑے ہوئےمگر وہ غزہ کے ساتھ نہیں  کھڑئے ہوئے۔ ‘‘ جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ رکنا چاہئے، ہم اور برداشت نہیں  کرسکتے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK