Updated: May 27, 2024, 2:36 PM IST
| Jerusalem
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دے رہا ہے اور کسی کے پاس لائسنس نہیں ہے کہ انسانیت کے خلاف جنگی جرائم انجام دے۔ اسرائیل اور حماس کے لیڈران کے خلاف حراستی وارنٹ کے تعلق سے کہا کہ عالمی عدالت کو روزانہ دھمکیاں موصول ہو رہی ہیںاور دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان۔ تصویر: ایکس
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دے رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی کو بھی یہ استثنیٰ نہیںکہ انسانیت کے خلاف جنگی جرائم انجام دے۔کریم خان نے برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کو اسرائیلی وزراء اور حماس کے لیڈران کے خلاف حراستی وارنٹ کی درخواست کرنے کے بعد ردعمل پر گفتگو کرتے ہوئے یہ باتیں کہی ہیں۔ انہوں نے انٹرویو کے دوران کہا کہ ’’میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ اسرائیل اپنی جمہوریت اور سپریم کورٹ کے ساتھ حماس کے جیسا ہے۔ تاہم، اسرائیل کو حق حاصل ہے کہ اسرائیل کو اپنے عوام کی حفاظت اور یرغمالوں کی واپسی کا پورا حق ہے۔ لیکن کسی کے پاس بھی انسانی کے خلاف جنگی جرائم یا جرم کرنے کا کوئی لائنسنس نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ان سے ایک سینئر حکام نے سوال کیاکہ اسرائیل کیا کر سکتا ہے ، بشرطیکہ اسے یہ نہیں معلوم ہے کہ یرغمال کہاں ہیں؟، گھروں میں ہیں یا غاروں میں؟ اور انہیں کس طرح رکھا گیا ہے؟‘‘ انہوں نے آئر لینڈ کی آزادی کی جدوجہد کے دوران آئر لینڈ رپبلکن آرمی(آئی آر دے) کے خلاف برطانیہ کے موقف کا حوالہ دیا۔
عالمی عدالت کو روزانہ دھمکیاں موصول ہوتی ہیں
انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی ) کے خلاف دھمکیوں کے تعلق سے کہا کہ روزانہ عالمی فوجداری عدالت کو دھمکیاں موصول ہوتی ہیں اورسے دیگر اقسام کے دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ عالمی عدالت حال ہی میں فلپائن، افغانستان، میانمار، بنگلہ دیش، لاطینی امریکہ، جارجیا، یوکرین اور فلسطین میں فعال تفتیش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ وہ پرفیکٹ نہیں ہیں لیکن وہ سیاسی سہولتوں سے متاثر ہونے کے بجائے ثبوتوں کی بناء پر فیصلے کرتے ہیں۔
کریم خان نے جنگ کے طریقہ کار پرسوال اٹھایا
کریم خان نے غزہ کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ اور برطانیہ کے ڈاکٹروں نے رپورٹ کیا کہ وہ بے ہوشی کے بغیر عمل جراحی انجام دے رہے ہیں اور نشاندہی کی کہ متعدد نوزائیدہ بجلی کی کمی کے سبب ہلاک ہو رہے ہیں جبکہ انسولین کی کمی سے بہت سے لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔
انہوں نے جنگ کے طریقہ کار کی مذمت کی اور اگر ان کارروائیوں کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق سمجھا جا رہا ہے تو جینوا کنویشن کی مطابقت پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے عالمی ماہرین کو مختلف رپورٹ بنانے کا کہا ہےاور کہا کہ یہ انتہائی قابل احترام وکلاء ہیں۔