Updated: October 31, 2024, 8:05 PM IST
| Jerusalem
فلسطینی قیدیوں کے معاملات سے متعلقہ ۲؍ فلسطینی اداروں نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء،جنگ کے آغاز کے بعد سے انتظامی حراستوں کے احکامات میں اضافہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کے معاملات سے متعلقہ ۲؍فلسطینی اداروں نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’اسرائیل نے انتظامی حراست کے احکامات میں اضافہ کیا ہے۔‘‘ رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک انتظامی حراست کے ۹؍ ہزار ۵۰۰؍ احکامات جاری کئے ہیں۔ ترکی کی خبر رساں ایجنسی انادولو نے رپورٹ کیا ہے کہ فلسطینی اتھاریٹی کمیشن فار ڈیٹینیز افیئرز اور فلسطینی کلب سیول سوسائٹی گروپ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’’۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے انتظامی حراست میں اضافہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ میں اسرائیل کی حراستی مہم سے متعلقہ ہے۔ اسرائیل نے غزہ، مشرقی یروشلم اور مغربی کنارےسے ۱۱؍ ہزار ۵۰۰؍ افراد کو حراست میں لیا ہے۔‘‘ ان اداروں نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’مقبوضہ انٹیلی جینس ایجنسی نے حال ہی میں ایسے قیدیوں کی انتظامی حراست میں منتقلی کی تعداد میں اضافہ کیا ہے جن کی سزائیں ختم ہو چکی ہیں، اور ساتھ ہی ایسے قیدیوں کے خلاف انتظامی حراستی کے احکامات کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے جنہیں ضمانت اور مخصوص شرائط پر یا بغیر کسی شرط کے رہا کیا گیا تھا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: دوسری سہ ماہی میں سونے کی مانگ ۱۸؍فیصد بڑھی
انتظامی حراست ایسی حراست کو کہتے ہیں جس میں کسی بھی قیدی کو بغیر کسی الزامات یا کارروائی کے ۶؍ ماہ یا اس سے زیادہ عرصے کیلئے جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔ حال ہی میں جاری کئے گئے ڈیٹا کے مطابق فی الحال اسرائیلی جیلوں میں قید ۱۰؍ ہزار ۱۰۰؍ قیدیوں میں سے ۳؍ ہزار ۳۹۸؍ قیدیوں کو انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔ ان قیدیوں میں ۳۰؍ خواتین اور ۹۰؍ سے زائد بچے شامل ہیں جن میں سے ایک بچے کی عمر صرف ۱۴؍ سال ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’اسرائیلی جیلوں میں انتظامی حراست میں لئے گئے افراد کی تعداد ، قیدیوں کی مکمل تعداد کا ۳۳؍ فیصد ہے۔‘‘خیال رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء، غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فوجیوں نے غزہ سے سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا ہے۔اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۳؍ ہزار سے زائد فلسطینی اپنی جانیں گنواچکے ہیں جبکہ ۹۷؍ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔