امریکہ نے بدھ کواعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کے مستقل فوجی اڈے کی تعمیر کو مسترد کرتا ہے۔
EPAPER
Updated: December 05, 2024, 1:07 PM IST | Washington
امریکہ نے بدھ کواعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کے مستقل فوجی اڈے کی تعمیر کو مسترد کرتا ہے۔
امریکہ نے بدھ کواعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کے مستقل فوجی اڈے کی تعمیر کو مسترد کرتا ہے۔ یہ موقف امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں عسکری تنصیبات کی تعمیر تیز کرنے کے درپے ہے۔ امریکی اخبار نے سٹیلائٹ تصاویر کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ پٹی کے وسط میں اس فوجی اڈے کی تعمیر کے کام میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی علاقے میں ۶۰۰؍سے زیادہ عمارتوں کو منہدم کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: رانی رامپال :ورلڈ کپ کیلئے قومی ٹیم کی سب سےکم عمر کھلاڑی
یہ پیش رفت اس جانب اشارہ ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں طویل مدت تک اپنا وجود باقی رکھنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ودانت پٹیل نے کہا کہ امریکہ ان معلومات کی تصدیق نہیں کر سکتا۔ ساتھ ہی پٹیل نے واضح کیا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن ایک برس سے زیادہ عرصہ پہلے اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے وقت ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ غزہ میں اسرائیل کے کسی بھی مستقل وجود کی مخالفت کرتے ہیں۔پٹیل نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر ’نیویارک ٹائمز‘ کی معلومات درست ہیں تو پھر یقینی طور پر یہ بات وزیر خارجہ بلنکن کے متعین کردہ کئی بنیادی اصولوں سے متصادم ہے۔ پٹیل نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں اراضی کم کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، اس سے زیادہ اہم بات یہ کہ فلسطینیوں کی ان کے گھروں سے جبری ہجرت ممکن نہیں ہے۔دوسری جانب امریکی وزارت دفاع (پنٹاگن) کے ترجمان جنرل بیٹ رائیڈر کا کہنا ہے کہ امریکہ کا موقف یہ ہے کہ غزہ میں ایک بار فائر بندی ہو جائے اور حماس کا خطرہ بھی ختم ہو جائے تو اسے بعد اسرائیل کو وہاں قبضہ جاری نہیں رکھنا چاہیے۔ جنرل رائیڈر نے مزید کہا کہ ہم اپنے اسرائیلی شراکت داروں کے ساتھ اس حوالے سے مشاورت جاری رکھیں گے، تاہم اہم بات فائر بندی اور یرغمالوں کی رہائی کو یقینی بنانا اور اس خوف ناک تنازع کا خاتمہ ممکن بنانا ہے۔