نیویارک ٹائمز اپنے موقف پر قائم، صہیونی اعتراضات کا مدلل جواب دیا، کہا کہ تشدد کے معاملات کے ثبوت اور شواہد کی بنیاد پر رپورٹ شائع کی گئی۔
EPAPER
Updated: October 18, 2024, 11:54 AM IST | Agency | New York
نیویارک ٹائمز اپنے موقف پر قائم، صہیونی اعتراضات کا مدلل جواب دیا، کہا کہ تشدد کے معاملات کے ثبوت اور شواہد کی بنیاد پر رپورٹ شائع کی گئی۔
امریکی اخبار’نیویارک ٹائمز‘ نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے ذریعے بچوں کو منظم طریقے سے تشدد کا نشانہ بنانے کے متعلق شائع کردہ اپنی رپورٹ کو درست قرار دیا ہے۔ ’نیویارک ٹائمز‘ نے کہا کہ گزشتہ ہفتے شائع شدہ اسکی رپورٹ بعنوان’’۶۵؍ڈاکٹرز، نرسیزاینڈ پیرامیڈکس: وہاٹ وی سا اِن غزہ‘‘ سچ اور حقائق پر مبنی ہے۔ خیال رہے کہ اس رپورٹ پر اسرائیل حامیوں نے تنقید اور اعتراض کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ رپورٹ ثبوت پر مبنی نہیں ہے۔ جس کے بعد نیویارک ٹائمز کی جانب سے تردیدی بیان سامنے آیا ہے۔ جس میں اس نے اسرائیل کے حامیوں کو جواب دیاہے۔ یہ رپورٹ ان ۶۵؍ امریکی طبی رضاکاروں کے بیانات پر مبنی ہے جنہوں نے غزہ میں پچھلے سال اکتوبر سے اب تک ڈیوٹی انجام دی ہے۔ ان طبی رضاکاروں کے بیانات کا لب لباب یہ تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی ہے اوراسرائیلی اسنائپرز نے جان بوجھ کر بچوں کو سر اور سینے کے حصے پر گولیاں داغ کر ہلاک کیا ہے۔ ان طبی رضاکاروں کے اس کے تصویری ثبوت اور ویڈیوز بھی فراہم کئے تھے۔ امریکی اخبار نے کہاکہ اس کی رپورٹ پر کی جانے والی تنقیدیں بے بنیاد ہیں۔
اخبا رنے کہا کہ ہم نے فوٹو گرافی اور ویڈیو شواہد کے ذریعے شہادتوں اور تصاویر کی تصدیق کی گئی ہے۔ بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ غزہ میں کام کرنے والے۶۵؍ امریکی ہیلتھ ورکرز نے اخبار کو۱۶۰؍ سے زیادہ تصاویر اور ویڈیوز فراہم کیں، جن میں ان بچوں کے حالات کی وضاحت کی گئی جو ان کے سروں یا سینے پر گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شائع ہونے والی شہادتوں اور ’سی ٹی اسکین‘ تصاویر کی صداقت کے بارے میں شکوک و شبہات اور رپورٹ پر کی گئی تنقید کسی ثبوت پر مبنی نہیں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اشاعت سے پہلے رپورٹ کا بغور جائزہ لیا گیا اور فوٹو گرافی اور ویڈیو شواہد کے ذریعے شہادتوں اور تصاویر کی صداقت کی تصدیق کی گئی۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ "اخبار نے شائع شدہ تصاویر کی ساکھ کی تصدیق کے لیے ایک اضافی جائزہ لیا ہے۔ یہ تصاویر آتشیں ہتھیاروں سے لگنے والی چوٹوں، ریڈیالوجی، اور بچوں کے لیے صدمے کی دیکھ بھال کے شعبوں میں آزاد ماہرین کو دکھائی گئیں، جن میں سے سبھی نے تصاویر اور مناظر کی صداقت کی تصدیق کی۔