• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۱۰؍دنوں  کے بعد جنین سے اسرائیلی فوج کا انخلاء

Updated: September 07, 2024, 11:01 AM IST | Tal Aviv

شہر اور پناہ گزین کیمپوں  میں جگہ جگہ تباہی کے نظارے، اسرائیلی بلڈوزروں  نےمتعدد مکانات منہدم کئے، بجلی فراہمی کا نظام ٹھپ۔

A damaged area of ​​Janin where electricity department employees can be seen working to restore electricity. Photo: INN.
جنین کا ایک تباہ علاقہ جہاں بجلی کی بحالی کے لئے الیکٹریسٹی محکمے کے ملازمین کام کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

مغربی کنارہ کے جنین شہر و اطراف میں جاری خوں  ریزی و تباہی کا سلسلہ بالآخردسویں  دن ٹوٹا۔ خبر ہے کہ اسرائیلی فوج نے علاقے سے انخلاء کردیا ہے۔ اس حوالے سے فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) کی رپورٹ ہےکہ اسرائیلی فورسیز ۱۰؍ روز کی پرتشدد جارحیت کے بعد جنین شہر اور اس کے پناہ گزین کیمپ سے نکل گئی ہے۔ اس دوران میں مسلسل پر تشدد جارحیت کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی جاں بحق اور زخمی ہوئے اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلی ہے۔ 
فلسطینی شہریوں کے مطابق اسرائیلی فوج کے انخلا کے بعد وہ جنین کے اطراف واقع فوجی چوکیوں میں تعینات ہو گئی ہے جس سے شہر اور اس کے کیمپ پر دوبارہ دھاوے کا اندیشہ ہے۔ ماضی میں بھی کئی مرتبہ ایسا ہو چکا ہے۔ دھیان رہے کہ جنین میں اسرائیلی فوج کے حالیہ آپریشن میں بچوں اور عمر رسیدہ افراد سمیت۲۱؍ فلسطینی جاں بحق ہوئے جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔ اس آپریشن کو۲۰۰۲ء کے بعد مغربی کنارے میں پر تشدد ترین کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔ 
غرب اردن کےشمالی شہر جنین اور اس کے کیمپوں میں ۱۰؍ روز سےجاری اسرائیلی فوجی جارحیت کے نتیجے میں شہرمیں بجلی کا نظام بری طرح تباہ ہوا ہے اور شہری ۱۰؍دنوں سے اندھیرے میں رہ رہے ہیں۔  جمعرات کی شام جنین شہر اور اس کے کیمپ کے متعدد مزید محلوں میں بجلی منقطع ہوگئی۔  مقامی ذرائع نے بتایا کہ جنین شہر اور اس کے کیمپ کے محلوں سے مسلسل قابض فوج کی جارحیت، جنین کیمپ میں سڑکوں کی تباہی اور بلڈوزنگ اور بجلی کے تاروں کی تباہی کی وجہ سے بجلی منقطع ہے۔  جمعرات کو ناردرن الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی نے قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے جنین شہر میں کمپنی کے برانچ ہیڈ کوارٹر اور اس کی مشینری پر کیے گئے حملے کی مذمت کی۔  کمپنی کی طرف سے جاری ایک مذمتی بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے کمپنی کی برانچ کے قریب ایک عمارت کا محاصرہ کیا اور پھر مرکزی چوک میں داخل ہونے کے بعد کمپنی کی گاڑیوں کو جانے اور جانے سے روک دیا۔ اس کے بعد قابض فوج نے بجلی کے محکمے کی گاڑیوں کو بھی تباہ کردیا۔  قابض اسرائیلی فوج نے مسلسل نویں روز بھی مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع جنین شہر اور کیمپ کے خلاف اپنی فوجی جارحیت جاری رکھی۔ کیمپ میں نئی فوجی کمک بھیجنے کے بعد فلسطینی خاندانوں کو زبردستی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔  گزشتہ بدھ۲۸؍ اگست۲۰۲۴ء کو قابض فوج نے طوباس، جنین اور طولکرم شہروں اور ان کے کیمپوں کے خلاف ’سمر کیمپ‘کے نام سے فوجی جارحیت شروع کی جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ 
غزہ میں اشیائے خوردونوش کی قلت : اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے فلسطین میں حالات کو تباہی سے بھی بدتر قرار دے دیا ہے۔ ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ وسطی اور جنوبی غزہ میں ۱۰؍ لاکھ سے زائد افراد تک اگست کے بعد راشن یا کھانے پینے کی اشیاء نہیں پہنچ سکی ہیں، غزہ میں انسانی بحران اب بھی تباہ کن ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق فلسطین میں حالات تباہی سے بدتر ہیں۔ دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے ایمرجنسی پولیو ویکسی نیشن کیمپین سے جڑی میڈیکل ٹیموں کو جنوبی غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK