قابض فوج انہیں گرفتار کر کے نا معلوم مقام پر لے گئی، عالمی ادارۂ صحت، اسلامی تعاون تنظیم، سعودی عرب، یو اے ای اور اردن نے اسپتال پر حملے کی شدید مذمت کی۔
EPAPER
Updated: December 29, 2024, 10:05 AM IST | Gaza
قابض فوج انہیں گرفتار کر کے نا معلوم مقام پر لے گئی، عالمی ادارۂ صحت، اسلامی تعاون تنظیم، سعودی عرب، یو اے ای اور اردن نے اسپتال پر حملے کی شدید مذمت کی۔
گزشتہ روز فلسطین کے جنگ زدہ شہرغزہ پٹی پر قابض صہیونی افواج نے ایک بار پھر ظلم کی انتہا کرتے ہوئےشہر کے آخری اسپتال’کمال عدوان ‘پر وحشیانہ حملہ کرکے اسے آگ کے حوالے کردیا تھا، سنیچر کو اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابوصفیہ کو بھی گرفتار کرلیاگیا۔ واضح رہےکہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نےاسپتال کے طبی عملے، مریضوں اوراس کے احاطے میں پناہ لیے ہوئے بے گھر فلسطینیوں کو جبری طور پر باہر نکال دیا اور اسپتال کے سرجری ڈپارٹمنٹ، لیباریٹری، گودام اور ایمبولنس یونٹس کو آگ لگا دی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملے میں اسپتال کے مرکزی شعبے کے جل کر تباہ ہوجانے کی اطلاعات ہیں، اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کاکہناہے کہ اسرائیلی حملے میں ڈاکٹر سمیت طبی عملے کے ۵؍افراد جاں بحق ہوئےجبکہ درجنوں لوگوں کے بارے میں کچھ علم نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا شہید ہوچکے ہیں ؟اس دوران ا سپتال کے ڈائریکٹر حسام ابوصفیہ کی گرفتاری کی بھی اطلاعات ہیں، صہیونی فوج انہیں گرفتار کرکے نا معلوم مقام پر لے گئی۔ گرفتاری سے قبل انہوں نے بتایا تھا کہ اسپتال سے نکالے گئے مریضوں اور زخمیوں کی رات بہت تکلیف میں گزری۔
قابل ذکرہےکہ کمال عدوان اسپتال کبھی شفایابی کا مرکز ہوا کرتا تھا لیکن اب میدان جنگ بن چکا ہے، عینی شاہدین نےجو فرار ہونے میں کامیاب رہے، بتایا کہ علی الصباح ایک ٹینک نے عمارت پر حملہ کیا۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسپتال کے اندر عملہ سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے، یہ اسپتال کئی ہفتوں سے اسرائیلی فورسز کے شدید دباؤ کا شکار ہے۔ وزارت کے ڈائریکٹر منیر البرش نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ قابض افواج نے اسپتال کے اندر گھس کر اس کے اہم شعبوں کو نذر آتش کردیا۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیل طبی مرکز پر حملے کے لیے ’روبوٹس‘ کا استعمال کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں بڑے دھماکے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا تنظیم ’وائی نیٹ‘ نے کہا کہ دھماکہ خیز مواد سے بھری ریموٹ کنٹرول بکتر بند گاڑیاں (اے پی سی) اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے ان علاقوں کو صاف کرنے کا ایک نیا حربہ ہے، جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ شمالی غزہ میں اسپتال کے اندر اور اس کے ارد گرد آپریشن کر رہی ہیں، کیونکہ حماس کے لوگ اسے ایک مضبوط گڑھ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور جنگجو اس اسپتال کو فوجی سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نےغزہ کےکمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر کو گرفتار کرلیا ہے اور ڈائریکٹر سمیت عملہ کے درجنوں ارکان کو حراستی مرکز میں بھیج دیا گیا ہے۔ ادھرعالمی ادارۂ صحت نے کمال عدوان اسپتال پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں صحت کے نظام کو ’منظم‘ طریقے سے ختم کر دیا ہے اور ہزاروں فلسطینیوں کو ’سزائے موت‘ کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسے ۶۰؍ ہیلتھ ورکرز اور ۲۵؍ مریضوں کی حفاظت پر گہری تشویش ہے، جن کی حالت تشویش ناک ہے جن میں وینٹی لیٹرز پر موجود مریض بھی شامل ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ میں واقع کمال عدوان اسپتال کو زبردستی خالی کرانے پر بین الاقوامی احتجاج میں اپنی آواز کا اضافہ کیا ہے۔ او آئی سی نے اسپتال پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے خلاف جاری جنگی جرائم اور نسل کشی میں اضافہ قرار دیا ہے۔ او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ صحت کے شعبے پر اسرائیلی حملے بشمول اسپتالوں کا محاصرہ اور ان پر دھاوا بولنا اور طبی عملہ، مریضوں اور زخمیوں کو گرفتار کرنا بین الاقوامی انسانی قوانین اور اقوام متحدہ کے متعلقہ چارٹر اور قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن نے شمالی غزہ کے آخری کام کرنے والے اسپتال کمال عدوان پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی ہے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اسپتال پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور یہ غزہ میں باقی ماندہ صحت کے نظام کی منظم اور افسوسناک تباہی کے مترادف ہے۔