Updated: August 14, 2024, 9:58 AM IST
| Jerusalem
غزہ میں جنگ کے سبب دیگر بنیادی اشیاء کی طرح کنگھیوں کی کمی کی وجہ سے وہاں کی لڑکیوں نے اپنے بال کاٹنے شروع کر دیئے ہیں۔ محصور خطے کی لڑکیوں نے مقامی خاتون ڈاکٹر لبنیٰ العزیزہ سے کہا کہ ’’ان کے پاس ایک بھی کنگھی نہیں ہے۔‘‘ توڈاکٹر لبنیٰ نے انہیں بال کاٹ لینے کا مشورہ دیا۔
غزہ میں خواتین اور لڑکیاں مشکلات میں زندگی گزار رہی ہیں۔ تصوی: ایکس
غزہ پٹی میں جنگ کے دوران وہاں کی لڑکیوں اور خواتین مشکلات سےدوچارہیں اور بے بسی کی زندگی گزاررہی ہیں کیونکہ محصور خطے میں اسرائیلی حملوں نے ان کا سب کچھ تباہ کر دیا ہے جبکہ محاصرہ کی وجہ سے وہاں امداد کی ترسیل مشکل ہو گئی ہے اور فلسطینی بنیادی اشیاء کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔وہاں کی لڑکیوں نے وہاں کی مقامی خاتون ڈاکٹر لبنیٰ العزیزہ سے کہا کہ ’’ان کے پاس ایک بھی کنگھی نہیں ہے‘‘ تو ڈاکٹر نے انہیں جواباً کہا ’’کہ آپ اپنے بال کاٹ لیجئے۔‘‘
خیال رہے کہ اسرائیلی جارحیت اور محاصرہ کی وجہ سے غزہ میں صرف کنگھی نہیں بلکہ شیمپو، صابن، لڑکیوں اور خواتین کیلئے ذاتی استعمال کے سامان اور گھرصاف کرنے کیلئے استعمال ہونے والے سامان ، ہر شئے کی شدید قلت ہے۔ محصور خطے میں کچرے کا انباراور سیویج سسٹم بھی تباہ ہو چکا ہے اور صفائی کی کمی کی وجہ سے سنگین بیماریاں، جیسے جلد کا مرض، پھیل رہی ہیں۔
غزہ میں ہزاروں بچے جنگ کے نتیجے میں معذور ہوچکے ہیں۔ تصویر: ایکس
ڈاکٹر نے مزید کہا کہ ’’گزشتہ کچھ ماہ میں جلد پر داغ اور جلد کے امراض غزہ میں عام ہیں جن کے پھیلنے کی کئی وجوہات ہیں جن میں خیموں میں لوگوں کی بھیڑ ، گرمی کی شدت میں اضافہ اور نہانے کیلئے ناکافی پانی اہم ہیں۔‘‘قبل ازیں العزیزہ غزہ کےبیت لاہیا کے کمل ادوان اسپتال میں اپنی خدمات انجام دے رہی تھیں۔ غزہ کے دیگر طبی کارکنان کی طرح وہ بھی اسرائیلی جارحیت کے دوران فلسطینیوں کے علاج کا فریضہ انجام دے رہی ہیں ۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ان کا گھر بھی ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
غزہ میں انسانی امداد کی رسائی ہزاروں فلسطینیوں کیلئے عذاب بن گئی ہے۔ تصویر: ایکس
انہوں نے ایک خیمے(ٹینٹ) میں ہی ایک چھوٹی ٹیم کے ساتھ اپنا کلینک شروع کیاتھا اورمحصور خطے میں بچوں کاعلاج کرتی تھیں لیکن وقت ضرورت کی وجہ سے انہیں غزہ کے خاندانوں کا علاج بھی کرنا پڑا۔ انہوں نے جن لوگوں کا علاج کیا ان میں سے بھی متعدد افراد کے گھر غزہ کی ۳ء۲؍ ملین آبادی کی طرح یا تواسرائیلی بمباری کی نذر ہو گئے یا انہوں نے مقبوضہ فوج کے حکم پر اپنے گھروں سے انخلاء کیا۔
یہ بھی پڑھئے: رانی مکھرجی نے آسٹریلیائی پارلیمنٹ میں یش چوپڑا کا پہلا خصوصی ڈاک ٹکٹ لانچ کیا
غزہ میں جو ادویات موجود ہیں ان کی قیمتیں بھی اکثر زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے متعدد فلسطینی انہیں لینے سے قاصر رہتے ہیں۔ سادہ مرہم کے ایک ٹیوب کی قیمت اب۲۰۰؍ شیکل یعنی ۵۳؍ امریکی ڈالر ہو گئی ہے۔اسرائیل کے مصر سے رفح کراسنگ پر قبضہ کرنے کے بعد غزہ میں عالمی سطح پر انسانی امداد کی ترسیل مزید مشکل ہو گئی ہےجس کے نتیجے میں محصور خطے میں انسانی بحران میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں فوری انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ بننے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیاں غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ بننے کیلئے ذمہ دار ہیں۔خیال رہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ۴۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۹۲؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔