• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ: مرحوم خالد نبھان درجنوں افراد کے اسلام قبول کرنے کی وجہ

Updated: December 24, 2024, 3:20 PM IST | Inquilab News Network | Gaza

گزشتہ ہفتے اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے ۵۴؍ سالہ خالد نبھان کو سوشل میڈیا پر تعزیتی پیغامات اب بھی بھیجے جارہے ہیں۔ اس دوران درجنوں صارفین نے اعتراف کیا کہ ان کے اسلام سے قربت اور اسلام قبول کرنے کی وجہ خالد نبھان تھے جنہوں نے ’’روح الروح‘‘ فقرے سے دنیا بھر کا جیت لیا تھا۔

Khalid Nabhan. Image: X
خالد نبھان۔ تصویر: ایکس

۱۶؍ دسمبر کو نصیرات کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں جاں بحق ہونے والے خالد نبھان جنہیں ان کے جملے ’’روح الروح‘‘ (سول آف مائی سول) کیلئے جانا جاتا ہے، کو اب بھی سوشل میڈیا پر خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ ۵۴؍ سالہ خالد نبھان کی ۳؍ سالہ پوتی ریم گزشتہ سال اسرائیلی بمباری میں جاں بحق ہوگئی تھی جسے اپنی بانہوں میں لے کر دادا نے متذکرہ جملہ کہا تھا، اور پھر وہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسکراہٹ اور مزاحمت کی علامت بن گئے تھے۔ کیمپوں میں رہنے اور در در بھٹکنے رہنے کے باوجود خالد نبھان کے ہونٹوں سے کبھی مسکراہٹ غائب نہیں ہوئی۔ وہ ہمہ وقت سب کی مدد کیلئے تیار رہتے ، اور آگے بڑھ بڑھ کر اپنے لوگوں کی مدد کرتے ۔ ان کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوتے جنہیں لاکھوں لائلس اور کمنٹس ملتے اور دنیا بھر کے لوگ ان کے جذبے کو سراہتے۔


ان کے انتقال کے بعد سے سوشل میڈیا پر درجنوں افراد ان کی تصاویر اور ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کیپشن لکھ رہے ہیں ’’انکل خالد! جن سے متاثر ہوکر مَیں نے اسلام قبول کیا۔‘‘
انسٹاگرام پر کرسٹوفر میک نامی صارف نے خالد نبھان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’انہوں نے مجھے بتایا کہ سچا ایمان کیا ہے۔ اللہ نے مجھے اس سچے انسان کے ذریعے صراط مستقیم دکھایا۔‘‘
اس دوران خالد نبھان کے وہ ویڈیوز بھی وائرل ہورہے ہیں جن میں وہ غزہ کے بچوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ ایک ویڈیو میں بلیوں کا ایک جھنڈ اُن کے پیچھے دوڑ رہا ہے، اور پھر وہ اس جھنڈ کو کھانا کھلاتے نظر آرہے ہیں۔ 


اٹلی کے فریڈیلا جیوانی نامی صارف نے خالد نبھان کی تصویر کے ساتھ پوسٹ کیا کہ ’’آپ کا شکریہ! آپ کے ذریعے مَیں نے اسلام کے بارے میں جاننا شروع کیا، اور آپ کا کشریہ کہ جون ۲۰۲۴ء میں مَیں نے اسلام قبول کرلیا۔ مَیں نے سوچا تھا کہ ایک دن آپ سے ضرور ملاقات کروں گا اور آپ کے گلے لگوں گا۔ لیکن شاید یہ تقدیر میں نہیں تھا۔ مگر ہم ایک دوسرے سے ضرور ملیں گے۔ اللہ آپ کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔‘‘


اپنے ایک انٹرویو میں خالد نبھان نے بتایا تھا کہ وہ ریم کو ’’روح الروح‘‘ اس لئے کہتے تھے کہ وہ دادا اور پوتی دونوں کا یوم پیدائش ایک ہی تھا۔
پاؤلا نامی ہسپانوی خاتون نے انسٹاگرام کمنٹ میں لکھا کہ ’’مَیں نے قرآن مجید کی تلاوت کا آغاز ان کے (خالد نبھان) مستحکم ایمان اور عقدیہ کو دیکھتے ہوئے کیا تھا۔ مَیں نے نصف قرآن مجید کا مطالعہ کرلیا ہے اور اس مقدس کتاب نے میرا نظریہ بدل دیا ہے۔ اس نے مجھے امید اور بے شمار معلومات دی ہیں، اور اب وہ دن دور نہیں جب میں انکل خالد کی وجہ سے اسلام میں داخل ہوجاؤں گی۔‘‘


کئی سوشل میڈیا صارفین نے خالد نبھان کے بارے میں لکھا کہ ان کا مسکراتا چہرہ آج بھی انہیں جذباتی کردیتا ہے اور ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں۔ انکل خالد نے اپنے اعمال سے بتایا کہ حقیقت میں اسلام کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ایک عمل سے لوگوں کے دلوں میں اسلام کا بیج بویا ہے۔ کئی سوشل میڈیا صارفین نے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ان کیلئے انگریزی اور عربی میں نظمیں بھی لکھیں۔ 
شان پال نامی ایک یوٹیوبر نے خالد نبھان کا ایک مختصر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ان کا شمار اُن لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے مجھے اسلام کے مطالعے کی طرف راغب کیا اور پھر مَیں نے اسلام قبول کرلیا۔‘‘


ان کے انتقال کے بعد سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ ٹرینڈ ہوا جس میں انہیں ’’دی سول آف اَوَر سول‘‘ (The Soul of Our Soul) قرار دیا گیا۔ مختلف فنکار اپنے اپنے انداز میں خالد نبھان کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔ فلسطین اور دیگر ممالک کی مختلف دیواروں پر ان کا میورل بنایا گیا ہے۔ جن اکاؤنٹس پر ان کی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کئے جارہے ہیں ان کے کمنٹس میں صارفین اعتراف کررہے ہیں کہ خالد نبھان نے اسلام کے متعلق ان کا نظریہ تبدیل کردیا اور وہ اس مذہب سے قریب ہونے لگے۔ درجنوں افراد قرآن مجید اور اسلام کا مطالعہ کررہے ہیں اور امید ہے کہ وہ جلد ہی مشرف بہ اسلام ہوجائیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK