• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی

Updated: February 17, 2025, 1:13 PM IST | Agency | New Delhi/Ramallah

اقوام متحدہ کےمطابق مغربی کنارے میں جس قدر بڑے پیمانے پر لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں اس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

A residential area destroyed by Israeli bombardment in the West Bank. Photo: INN
مغربی کنارے میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تباہ شدہ رہائشی علاقہ۔ تصویر: آئی این این

اسرائیل اور حماس کےدرمیان جنگ بندی کے درمیان مغربی کنارےمیں  لوگ بڑےپیمانے پر نقل مکانی کر رہےہیں ۔ اس د وران اسرائیل کے حملے بھی جاری ہیں   جس پر اقوام متحدہ نے تشویش ظاہر کی ہے۔ 
 اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق مغربی کنارے میں جس قدر بڑے پیمانے پر لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں اس کی گزشتہ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اسرائیلی سیکوریٹی فورسیز اور اس کے ڈرون عوام کو اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور کرتے ہیں جس کے بعد انہیں علاقہ چھوڑنے کے لئے کہا جاتا ہے جبکہ ان کے اردگرد عمارتوں اور ان افراد کے گھروں کی چھتوں پر مسلح نشانہ باز کھڑے ہوتے ہیں۔ 
  مقامی افرادنے ادارے کو بتایا ہے کہ اسرائیلی سیکوریٹی فورسیز انہیں دھمکیاں دیتی ہیں کہ وہ کبھی اپنے گھر واپس نہیں آ سکتے۔ اپنے دو چھوٹے بچوں کو اٹھائے ننگے پاؤں نقل مکانی کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے انہیں اپنے گھر سے بچے کی دوا لانے کی اجازت بھی نہیں دی جو دل کی بیماری میں مبتلا ہے۔ جنین پناہ گزیں کیمپ میں سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں جہاں اب سائن بورڈ عربی سے عبرانی زبان میں تبدیل کر دیئے گئے ہیں۔ 
 ادارے کا کہنا ہے کہ مقامی افراد کو نقل مکانی پر مجبور کرنا یا ان کے علاقے سے بے دخل کرنا بین الاقومی قانون کے تحت جرم ہے۔ 
  دریں اثناءاو ایچ سی ایچ آرنے مغربی کنارے میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی عسکری کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے بتایاکہ تازہ تشدد اور تباہی کے نتیجے میں ۴۴؍ فلسطینی جاں بحق اور۴۰؍ ہزار سے زیادہ بے گھر ہو گئے ہیں۔ 
 ۲۱؍ جنوری سے جنین، تلکرم، طوباس اور ان علاقوں میں قائم ۴؍پناہ گزین کیمپوں میں جاری اسرائیلی فوج اور سیکوریٹی فورسیز کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں ۵؍ بچے اور۲؍ خواتین بھی شامل ہیں۔ 
 ادارے کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر لوگ غیرمسلح تھے جن سے کسی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا۔ اسرائیل مقبوضہ مغربی علاقے میں طاقت کا غیرقانونی استعمال کر رہا ہے جبکہ وہاں جنگ کے حالات بھی نہیں ہیں۔ او ایچ سی ایچ آرنے اسرائیل کے حکام سے کہا ہے کہ بے گھر ہو جانے والے فلسطینیوں کو واپسی کی اجازت دی جائے اور ہلاکتوں کی فوری اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ جلد از جلد چھوڑے اور وہاں بسائی جانے والی تمام اسرائیلی بستیاں فوری طور پر ختم کی جائیں۔ قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کو فلسطینیوں کا تحفظ یقینی بنانا ہو گا، انہیں بنیادی خدمات اور سہولیات فراہم کرنی ہوں گی اور ان کے تمام انسانی حقوق کا احترام کرنا ہو گا۔ 
 عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد ۸؍لاکھ۶۰؍ ہزارمردوخواتین اور بچوں میں خوراک کے پیکٹ، تیار کھانا، روٹی اور نقد امداد تقسیم کی جا چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں معمول کی بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ `ڈبلیو ایف پی اب تک۱۹؍ ہزار میٹرک ٹن خوراک غزہ میں پہنچا چکا ہے۔ ادارے نے گزشتہ ہفتوں میں ۵؍ سال سے کم عمر بچوں نیز حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین سمیت۸۵؍ ہزارافراد میں غذائیت فراہم کرنے والی اشیاء بھی تقسیم کی ہیں اور۹۰؍ ہزارافراد کو نقد امداد دی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK